نائجیرین مہاجرین اطالوی حکومت کے خلاف یورپی عدالت میں
9 مئی 2018نائجیریا سے تعلق رکھنے والے ان مہاجرین کے وکلاء کے مطابق ان کا موقف ہے کہ اٹلی نے انہیں شمالی افریقہ واپس بھیجنے میں لیبیا کا ساتھ دیتے ہوئے اُن کے حقوق کی خلاف ورزی کی ہے۔
گلوبل لیگل ایکشن نیٹ ورک کی قانونی مشیر وِیو لیتا مورینو لَکس نے آج صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یورپین کورٹ آف ہیومن رائٹس میں گزشتہ ہفتے سترہ مہاجرین کی جانب سے اٹلی کی حکومت کے خلاف درخواستیں دائر کی گئی ہیں۔
ان تارکین وطن کا موقف ہے کہ اٹلی نے انسانی حقوق کے یورپی کنونشن کی متعدد شقوں کی خلاف ورزی کی ہے۔ ان شقوں میں شامل ہے کہ لوگوں پر تشدد نہ ہونے دیا جائے، غلام نہ بننے دیا جائے اور اُن کی زندگیوں کو خطرے میں نہ ڈالا جائے۔
اقوام متحدہ، انسانی حقوق کے گروپوں اور خبر رساں اداروں کا کہنا ہے کہ لیبیا میں تارکین وطن کو اوپر بیان کی گئی تمام ہی صورت حالوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔
اٹلی کے خلاف مہاجرین کو لیبیا کی کوسٹ گارڈ کے حوالے کرنے کا یہ پہلا مقدمہ ہے۔ اس سے قبل سن 2012 میں اسی عدالت میں اٹلی مہاجرین کو براہ راست لیبیا کے حکام کے حوالے کرنے کے خلاف ایک مقدمہ ہار چکا ہے۔
مورینو لکس کے مطابق اس کیس کی سماعتوں سے لے کر فیصلہ آنے تک تین سال کا عرصہ لگ سکتا ہے تاہم اگر مہاجرین یہ مقدمہ جیت جاتے ہیں تو نہ صرف اُن کے نقصان کو پورا کیا جائے گا بلکہ اٹلی پر بھی زور ڈالا جا سکے گا کہ وہ لیبین کوسٹ گارڈ سے رابطہ کاری ترک کرنے کے علاوہ انہیں سازو سامان اور تربیت فراہم نہ کرے۔
مہاجرین کے حوالے سے پالیسی تیار کرنے والے اطالوی وزارت خارجہ کے ترجمان کی جانب سے ابھی تک اس خبر پر کوئی فوری تبصرہ سامنے نہیں آیا ہے۔ دوسری جانب لیبیا کی بحریہ کے ترجمان ایوب قاسم کا کہنا ہے کہ ملکی کوسٹ گارڈ اٹلی کی حکومت کے ساتھ طے کردہ شرائط کے مطابق ہی کارروائی کرتی ہے۔
ص ح/ روئٹرز