ناراض ارکان کا فضل الرحمٰن کے خلاف مورچہ
28 دسمبر 2020اس اجلاس میں ملک کے کئی حلقوں کی دلچسپی بڑھتی جارہی ہے کیونکہ سیاسی مبصرین کا خیال ہے کہ جے یو آئی میں تقسیم پی ڈی ایم کی تحریک کو بھی متاثر کر سکتی ہے۔
واضح رہے کہ جے یوآئی ایف نے اسلامی نظریاتی کونسل کے سابق چیئرمین مولانا محمد خان شیرانی، سابق ترجمان حافظ حسین احمد، سابق امیر کے پی مولانا گل نصیب اور سابق سیکریٹری جنرل کے پی مولانا شجاع الملک کو پارٹی پالیسی سے اختلاف اور تنظیمی نظم وضبط کی خلاف ورزی پر پارٹی سے نکال دیا تھا۔
کورونا ضوابط کی خلاف ورزیاں، اپوزیشن کے خلاف ایکشن کا عندیہ
ان رہنماوں نے مولانا فضل الرحمٰن پر الزام لگایا تھا کہ وہ جماعت کو وراثتی بنارہے ہیں اور کئی امور پر جے یوآئی امیر پارٹی رہنماوں کے مشورے کو نظر انداز کر دیتے ہیں۔ ان میں سے کچھ رہنماوں نے فضل الرحمٰن کے ساتھ اپنے اختلافات کو اعلانیہ بیان کیا۔ مولانا شیرانی نے فضل الرحمن پر تنقید کرتے ہوئے انہیں 'سلیکٹڈ‘ قرار دیا۔
پی ڈی ایم اور مولانا فضل الرحمٰن
پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمٰن اس وقت حکومت مخالف تحریک کی قیادت کر رہے ہیں، جو ملک کی طاقتور ترین فوج کے خلاف جارحانہ بیانات بھی دے رہی ہے۔ اس صورت حال کے پیش نظر کئی حلقوں کا خیال ہے کہ جے یو آئی ایف میں بغاوت کے تانے بانے جی ایچ کیو سے ملتے ہیں۔
جے یوآئی کے ناراض ارکان میں سے ایک حافظ حسین احمد نے ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ یہ اجلاس مولانا شیرانی کی اسلام آباد والی رہائش گاہ پر ہوگا، جو انتہائی اہم ہے۔ مولانا شیرانی اسلام آباد کے علاقے بہارہ کہو پہنچ گئے۔ تاہم جب ڈی ڈبلیو نے ان سے کل کے اجلاس کے بارے میں اور جے یو آئی ایف میں اختلافات کے حوالے سے سوال کیا۔ انہوں نے صرف یہ ہی کہا کہ کل سب کچھ پتہ چل جائے گا۔
جے یوآئی ایف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ ناراض ارکان نے کارکنوں اور رہنماوں سے رابطے کی کوششیں تیز کردی ہیں۔ تاہم انہیں ابھی تک کوئی مثبت جواب نہیں ملا۔
اجلاس کا ایجنڈا
جے یوآئی ف کے سابق امیر برائے کے پی مولانا نصیب گل نے اس اجلاس کے ایجنڈے کے حوالے سے بتایا، "ہم پہلے بھی اجلاس کرتے رہے ہیں، جس میں بارہ رہنماوں نے شرکت کی تھی اور کل کے اجلاس میں پورے پاکستان سے نہیں بلکہ کے پی اور بلوچستان سے رہنما شرکت کریں گے اور اس بات کو جائزہ لیں گے کہ پارٹی نے انہیں کس ضابطے کے تحت نکالا ہے۔ ہم نے کس پارٹی کے اصول کی خلاف ورزی کی ہے۔ ان معاملات پر غور کرنے کے بعد ہم اپنے آئندہ کے لائحہ عمل کا فیصلہ کریں گے۔"شہباز شریف ن لیگ اور نواز شریف کے وفادار نہ ہوتے تو آج وزیراعظم ہوتے، مریم نواز
مولانا شیرانی کے ایک قریبی معتمد نے ڈی ڈبلیو کو نام نہ ظاہر کرنے کی شرط پر بتایا، " کل کے اجلاس میں اہم رہنما شرکت کریں گے جس کے بعد مولانا شیرانی اور دیگر رہنما میڈیا کو تفصیلات بتائیں گے۔ ہمارے رابطے پورے پاکستان میں ہیں اور ہم پورے ملک میں کام کرہے ہیں۔"
مسئلہ ہو سکتا ہے!
خیبر پختون خواہ اور ملکی سیاست پر گہری نظر رکھنے والے رحیم اللہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ جے یوآئی بلوچستان میں فضل الرحمن کو نقصان ہو سکتا ہے۔ "مولانا شیرانی نے پہلے بھی جے یوآئی ایف کا نظریاتی گروپ بنایا تھا، جس نے انتخابات میں حصہ بھی لیا تھا۔ تو بلوچستان میں مولانا شیرانی جے یو آئی ایف کو بلوچستان میں نقصان پہنچا سکتے ہیں لیکن کے پی میں مولانا گل نصیب اورشجاع الملک کی اتنی زیادہ شہرت نہیں ہے اور پارٹی کا 'رینک اینڈ فائل‘ فضل الرحمن کے ساتھ ہے۔"
خلائی مخلوق کا ہاتھ
رحیم اللہ یوسف زئی کا کہنا ہے کہ ''ناراض ارکان کے اعتراضات کئی لوگوں کے خیال میں درست ہیں۔ اعتراض کرنے والے کہتے ہیں کہ مولانا فضل الرحمن نے پارٹی کو مورثیت کا رنگ دے دیا ہے۔ ان کے بیٹے، بھائی اور یہاں تک کے خاندان کی خواتین بھی پارٹی میں عہدوں پر آگئی ہیں، جس سے پارٹی میں کچھ لوگ ناراض ہیں لیکن فی الحال کے پی میں دو ہی افراد منظر عام پر آئے ہیں۔"
بے نظیر بھٹو کی برسی پر مريم، بلاول اور زرداری کی عمران خان پر کڑی تنقيد
تاہم جے یو آئی ایف بضد ہے کہ پارٹی میں یہ بغاوت اسٹیبلشمنٹ کے اشاروں پر کی گئی ہے۔ پارٹی کے شوریٰ کے رکن جلال الدین کا کہنا ہے کہ طاقتور حلقے مولانا فضل الرحمٰن کو کمزور کرنا چاہتے ہیں۔ "لیکن ان رہنماوں کے جانے سے کچھ نہیں ہوگا۔ گل نصیب لوئر دیر سے ایک کونسلر کا انتخاب بھی نہیں جیت سکتے جب کہ شجاع الملک کے جانے سے پارٹی اور مضبوط ہوگی کیونکہ انہوں نے پارٹی میں انتشار پھیلانے کی کوشش کی، جس کی وجہ سے مردان میں کافی بے چینی تھی، جو اب ختم ہوگئی ہے۔"