نازی دور ’پرندے کی بیٹ‘ کے نشان سے بڑھ کر نہیں، گاؤلانڈ
6 جون 2018جرمنی کی مہاجرین اور مسلمان مخالف انتہائی دائیں بازو کی سیاسی جماعت ’آلٹر نیٹو فار ڈوئچ لینڈ‘ یا اے ایف ڈی کے شریک بانی رہنما الیگزانڈر گاؤلینڈ نے اختتام ہفتہ پر پارٹی کے یوتھ ونگ کے ارکان سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا، ’’جرمنی کی ایک ہزار سال سے زائد تاریخ میں ہٹلر اور نازیوں کی حیثیت پرندے کی بیٹ کے نشان سے زیادہ نہیں۔‘‘
گاؤلانڈ کے ان الفاظ کی ملک بھر میں مذمت کی جا رہی ہے جن میں ان کی اپنی سیاسی جماعت کے بعض ارکان بھی شامل ہیں۔ ناقدین گاؤلانڈ پر الزام عائد کر رہے ہیں کہ انہوں نے ہولوکاسٹ کی ہولناکیوں کو کم کر کے پیش کرنے کی کوشش کی ہے۔ لیکن کیا اُن کے اس بیان پر انہیں قانونی کارروائی کا بھی سامنا ہو سکتا ہے؟
جرمنی کے پینل کوڈ کے سیکشن 130 کے مطابق نفرت پھیلانا فوجداری جرم ہے۔ اس کیٹگری میں مختلف طرح کے جرائم آتے ہیں جن میں قومی، نسلی یا کسی مذہبی گروپ کے خلاف نفرت انگیزی اور نیشنل سوشلزم کے دور میں کیے جانے والے جرائم کی حمایت، ان کو کم کر کے بیان کرنا یا انہیں جھٹلانا بھی شامل ہیں۔ جرمنی کی آئینی عدالت کی طرف سے 1994ء میں دیے گئے ایک فیصلے کے مطابق ہولوکاسٹ کو جھٹلانا جھوٹ بولنے کے مساوی ہے اس لیے اس عمل کو آزادی رائے کے زمرے میں شمار نہیں کیا جا سکتا۔
گاؤلانڈ کا تاہم کہنا ہے کہ ان کے بیان کو سیاق و سباق کے بغیر لیا گیا ہے کیونکہ وہ قبل ازیں اپنے تقریروں میں نازی دور میں لاکھوں یہودیوں کے قتل کی ذمہ داری قبول کرنے کی بات کر چکے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہوں نے کبھی بھی نازی جرمنی کے جرائم کو کم کر کے پیش کرنے کی کوشش نہیں کی۔
جرمن بار ایسوسی ایشن کے صدر شیلن برگ کا کہنا ہے کہ گاؤلانڈ کا بیان قابل اعتراض تو ہے لیکن چونکہ انہوں نے نازی جرمنی دور کے متاثرین کا ذکر نہیں کیا تو اس لیے ان کا بیان ان کے خلاف قانونی کارروائی کے لیے کافی نہیں ہو گا۔
ا ب ا / ا ا (کرسٹوف ہاسل باخ)