ناسا انسانی اسپرم خلا میں چھوڑے گا
14 اپریل 2018اس تجربے کا ایک مقصد یہ معلوم کرنا بھی ہے کہ کیا انسان خلا میں اپنی نسل میں اضافہ کر سکتا ہے؟ دیگر ممالیہ جانوروں کے حوالے سے کیے جانے والے تجربات میں تاہم اب تک کوئی کامیابی نہیں ملی ہے۔
مختلف خلائی تحقیقاتی ادارے اب تک عجیب عجیب سی چیزیں خلا میں بھیج چکے ہیں، جن میں پیزا تک شامل ہے، مگر یہ تمام چیزیں زمینی کشش سے نکلیں تو خلا کے بے انت وسعتوں میں کھو گئیں۔ مگر یہ مائیکرو 11 نامی تجربہ ناسا کا نیا معرکہ ہے، جس میں انسانوں کے نطفوں کے منجمد نمونے خلا میں چھوڑے جائیں گے۔
چین کا چاند تک ’لانگ مارچ‘: ایک خواب ٹوٹا ہے، حوصلہ نہیں
بھارت کا خلا میں بھیجے گئے مصنوعی سیارے سے رابطہ منقطع
اوزون کی تہہ پر سوراخ پُر ہو رہا ہے، سائنسدان
امریکا میں یونیورسٹی آف کینساس میڈیکل سیٹر اس تجربے کے پیچھے ہیں اور وہ یہ جاننا چاہتا ہے کہ خلا سے واپس آنے کے بعد اس اسپرمز کی ماہیت کیسی ہو گی اور کیا یہ زندہ رہ پائیں گے؟
اس تجربے سے وابستہ جوزف تاش کے مطابق، ’’جب ہم اس سیارے سے باہر اور اسپیس اسٹیشن سے بھی دور چاند، مریخ اور دیگر اجرام فلکی تک جانے اور رہنے کا سوچتے ہیں، تو سوال ہمارے ذہن میں یہ آتا ہے کہ کیا ہم وہاں کئی نسلوں تک رہ پائیں گے؟ یعنی کیا ہم وہاں اپنی نسل بڑھا پائیں گے؟ صرف حیوانات ہی نہیں انسانوں کی بھی کئی نسلیں۔ یہ نہایت بنیادی سوال ہے اور اس کا جواب ہمیں ضرور درکار ہے۔’’
مائیکرو الیون نامی تجربے سے وابستہ ایمس ریسرچ سینٹر سے جڑے سائنسدان اس بابت معلومات میں موجود سقم ختم کرنا چاہتے ہیں۔ ان سائس دانوں کے مطابق تولیدی حیایات پر مائیکرو گریویٹی کے اثرات سے متعلق انسانی معلومات نہایت محدود ہیں اور یہ تجربہ معلومات میں موجود اسی خلا کو کم کرنے کی کوشش ہے۔
یعنی اگر مریخ پر عمومی انسانی تولیدی عمل کام نہیں کرتا، تو ایسی صورت میں خصوصی اقدامات کرنا ہوں گے، کیوں کہ فقط اسی طرح سے مریخ پر طویل المدتی قیام ممکن ہو گا۔
ممالیہ جانوروں بہ شمول انسانوں میں انڈے سے اسپرم کا ملاپ تولیدی عمل کی بنیاد ہے۔ اس کے لیے اسپرم کا ’فعال‘ ہونا ضروری ہوتا ہے، دوسری صورت میں یہ آگے نہیں بڑھ سکتا۔ اگلا معاملہ یہ ہے کہ اس اسپرم کی رفتار ایسی ہو کہ وہ انڈے میں داخل ہو سکے اور اس کے لیے اسپرم کی بیرونی دیواروں (میمبرینز) کا مائع کا حامل ہونا لازمی ہے۔
خلا میں اس سے قبل بیل اور دیگر ممالیہ کے اسپرمز سے متعلق کیے گئے تجربات سے ظاہر ہوتا ہے کہ مائیکرو گریویٹی میں تو اسپرم متحرک تھا، تاہم اس کے بعد کے عمل میں وہ انتہائی سست اور غیرفعال تھا۔
ع ت / ع ب