ناسا نے زمین جیسے دس نئے سیارے دریافت کر لیے
20 جون 2017امریکی خلائی ادارے ناسا نے بتایا ہے کہ اس ادارے کے ’کیپلر اسپیس ٹیلی اسکوپ مشن‘ نے زمین سے ملتے جلتے اور تقریباﹰ ایسی ہی جسامت کے دس نئے سیارے دریافت کیے ہیں جو ممکنہ طور پر رہائش کے قابل ہیں۔
خلائی راکٹ کے ملبے سے زمین پر ایک شخص ہلاک
’سمندروں کا تحفظ ازحد ضروری ہے‘
کیا ہم اس کائنات میں تنہا ہیں؟ اس سوال کا جواب کیپلر مشن نے بالواسطہ طور پر دے دیا ہے، اگرچہ ابھی حتمی تصدیق باقی ہے، تاہم غالباﹰ ہماری دنیا ہی ایسا واحد سیارہ نہیں ہے، جہاں زندگی پائی جاتی ہے۔
ناسا نے بتایا ہے کہ نو دریافت شدہ دس سیارے ہماری زمین کی طرح ہی سورج کے گرد گردش کر رہے ہیں اور اپنے اپنے نظام شمسی میں ان سیاروں کا سورج سے فاصلہ بھی تقریباﹰ اتنا ہی ہے جتنا کہ ہماری زمین اپنے نظام شمسی کے سورج سے دور ہے۔ سورج سے نہ ہی بہت زیادہ دور یا بہت زیادہ قریب اس فاصلے کو ’گولڈی لوکس زون‘ کہا جاتا ہے، جہاں ممکنہ طور پر کسی طرح کی زندگی وجود پا سکتی ہے۔
ان دس میں سے سات سیاروں کا اپنے نظام شمسی کے مدار میں سورج سے فاصلہ بالکل زمین اور ہمارے سورج کے فاصلے جتنا ہی ہے۔ اس کا یہ مطلب بھی نہیں ہے کہ ان سیاروں پر کسی زندگی کے شواہد بھی مل چکے ہیں، لیکن ان سیاروں کے ’قابل رہائش‘ ہونے کے امکانات بہت زیادہ ہیں۔
مزید سیاروں کے ملنے کے امکانات
کیپلر ٹیلی اسکوپ نے سیاروں کی تلاش کے اپنے چار سالہ سفر کے دوران ممکنہ طور پر ’قابل رہائش‘ پچاس سیارے تلاش کیے ہیں۔
اس کائنات میں کروڑوں کہکشائیں ہیں، جن میں سے ایک ’مِلکی وے‘ یا ’جادہ شیر‘ نامی کہکشاں بھی ہے۔ کیپلر مشن نے اسی کہکشاں کے محض ایک مختصر حصے کا جائزہ لیا ہے۔ اس سفر کے دوران اس ٹیلی اسکوپ نے ڈیڑھ لاکھ سیاروں کا جائزہ لیا جب کہ اس کہکشاں میں سیاروں کی مجموعی تعداد اربوں میں ہے۔
کیپلر مشن سے قبل ماہرین کا خیال تھا کہ ’مِلکی وے‘ میں زمین نما سیاروں کا تناسب ایک فیصد سے زائد نہیں ہے لیکن اس مشن کے بعد اب کہا جا رہا ہے کہ یہ تناسب ساٹھ فیصد کے قریب ہے۔
ماحولیاتی معاہدے سے امریکا کے اخراج سے نقصان کیا ہو گا؟
زمین پر چار ارب سال پہلے بھی زندگی موجود تھی، نئے ٹھوس شواہد