ناگورنو کاراباخ تنازعہ: امریکا اور روس کی تشویش
3 اگست 2014آذربائیجان کے دارالحکومت باکُو سے کیے گئے حکومتی اعلان میں بتایا گیا ہے کہ آرمینیا کے ساتھ ہونے والی تازہ جھڑپوں میں اُس کے چار فوجی مارے گئے ہیں۔ جس انداز میں دونوں ملکوں میں روزانہ کی بنیاد پر جھڑپوں کا سلسلہ جاری ہے، ثالثوں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ صورت حال اگلے دنوں میں مزید سنگین ہو سکتی ہے۔
جمعے کے روز آرمینیا کی جانب سے اعلان کیا گیا تھا کہ آذری حملے میں اُس کا ایک فوجی مارا گیا ہے۔ اِسی ہفتے کے اوائل میں ہونے والی جھڑپوں میں بھی آذربائیجان کے آٹھ فوجی ہلاک ہوئے تھے۔ سن 1994 کی جنگ بندی کے بعد یہ سب سے سنگین جھڑپیں ہیں۔ آذری وزارت دفاع نے اپنے فوجیوں کی ہلاکتوں کو گذشتہ 20 برسوں کے دوران سب سے بڑا جانی نقصان قرار دیا ہے۔
ایک تازہ پیش رفت یہ ہے کہ آرمینیا کے صدر سرژ سارکیسیان (Serzh Sarkisian) نے یہ اعلان کیا ہے کہ وہ علاقے میں کشیدگی میں کمی کے لیے آذربائیجانی صدر الہام علی یئف سے اگلے ہفتے کے دوران ملاقات کرنے والے ہیں۔ آرمینیا کے وزیراعظم اووِک ابرامیان کا کہنا ہے کہ دونوں صدور کے درمیان ملاقات آٹھ یا نو اگست کو ہو گی۔ ملاقات کا مقام بحیرہ اسود کا سیاحتی و ساحلی شہر سَوچی ہے۔
روس اور امریکا کی جانب سے آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان ناگورنو کاراباخ کے تنازعے پر پیدا ہونے والی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔ ہفتے کے روز ماسکو سے جاری ہونے والے ایک بیان میں کہا گیا کہ آذربائیجان اور آرمینیا کے درمیان ہونے والی جھڑپیں جنگ بندی معاہدے کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ ماسکو نے فریقین پر زور دیا ہے کہ وہ تنازعے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے کو فوقیت دیں۔
اُدھر امریکا نے بھی دونوں ملکوں کے صدور سے کہا ہے کہ وہ بات چیت کے ذریعے پیدا شدہ کشیدگی میں کمی لائیں۔ امریکی وزارت خارجہ کی ترجمان میری ہارف کے مطابق حملہ اور جوابی حملہ صرف صورت حال کو خراب سے خراب تر کر رہا ہے لہذا اطراف صبر و تحمل کا مظاہرہ کریں۔
ناگورنوکاراباخ کا علاقہ آذربائیجان کی جغرافیائی حدود کے اندر واقع ہے اور اِس میں آرمینیائی نسل کے لوگ آباد ہیں۔ عملاٰ یہ ایک آزاد علاقہ ہے اور آرمینیائی آبادی انتظام سنبھالے ہوئے ہے۔ اِس آبادی اور آذری فوج کے درمیان کبھی کبھار جھڑپوں کو بھی رپورٹ کیا گیا ہے۔ اس علاقے پر حاکمیت کے تناظر میں قفقاذ کی دونوں ریاستوں کے درمیان سن 1990 کی دہائی میں جنگ بھی ہو چکی ہے۔ روس کی کوششوں سے جنگ بندی کا معاہدہ طے پایا تھا۔ اس تنازعے کی وجہ سے آذربائیجان اور آرمینیا سے ایک ملین سے زائد افراد کو بے گھری کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ ناگورنو کاراباخ کے علیحدگی پسندوں نے سن 1990 میں آرمینیا کی فوجی مدد سے علاقے پر قبضہ کر لیا تھا۔