نروپما راؤ پاکستان جائیں گی
15 جون 2011دونوں ملکوں کے درمیان اس موضوع پر 2008ء کے بعد پہلی مرتبہ باقاعدہ بات ہو گی۔ تاہم روئٹرز نے تجزیہ کاروں کے حوالے سے بتایا ہے کہ اس موقع پر کوئی بریک تھرو متوقع نہیں ہے۔
ممبئی میں 2008ء کے دہشت گردانہ حملوں کے بعد بھارت نے پاکستان کے ساتھ امن مذاکرات کا سلسلہ منقطع کر دیا تھا۔ ان حملوں میں ایک سو چھیاسٹھ افراد ہلاک ہوئے تھے اور نئی دہلی حکومت ان کے لیے پاکستانی شدت پسند گروہ لشکر طیبہ کو ذمہ دار قرار دیتی ہے۔
تاہم نئی دہلی اور اسلام آباد حکومتوں کے درمیان رواں سال کے آغاز پر بات چیت دوبارہ شروع کرنے پر اتفاق ہوا تھا۔ ان کے درمیان کشیدگی کا باعث بننے والے نکات میں کشمیر کو مرکزی حیثیت حاصل ہے اور اس پر بات چیت کی ذمہ داری بھارتی سیکرٹری خارجہ نروپما راؤ اور ان کے پاکستانی ہم منصب سلمان بشیر کے پاس ہے۔
پاکستانی وزارت خارجہ کے ایک اہلکار نے روئٹرز کو بتایا:’’امن و سلامتی اور جموں و کشمیر جیسے موضوعات پر بات چیت کے لیے ان (نروپما راؤ) کی یہاں آمد رواں ماہ کے آخر میں متوقع ہے۔‘‘
توقع ظاہر کی جا رہی ہے کہ ان مذاکرات سے ان ہمسایہ ملکوں کے تعلقات بہتر ہوں گے، پھر بھی کسی بریک تھرو کو خارج از امکان قرار دیا جا رہا ہے۔
کراچی یونیورسٹی میں شعبہ بین الاقوامی تعلقات کے پروفیسر مطاہر احمد کا کہنا ہے:’’یہ امن عمل کی بحالی ہے۔ یقینی طور پر کشمیر پر بات ہوگی۔‘‘
انہوں نے مزید کہا:’’یہ مثبت پیش رفت ہے لیکن کسی کو ان مذاکرات سے فوری اور بڑے نتائج کی توقع نہیں کرنی چاہیے۔‘‘
پروفیسر مطاہر احمد نے کہا کہ کشمیر پرانا اور پیچیدہ مسئلہ ہے، جو آسانی سے حل نہیں ہو سکتا۔
خیال رہے کہ نروپما راؤ اکتیس جولائی کو اپنے عہدے سے سبکدوش ہو جائیں گی۔
رپورٹ: ندیم گِل/ خبر رساں ادارے
ادارت: امجد علی