نریندر مودی کی حکومت اختتام کی جانب بڑھ رہی ہے، اپوزیشن
19 جنوری 2019مشرقی شہر کولکٹہ میں بھارت کی اپوزیشن سیاسی جماعتوں کے متحدہ مظاہرے میں لاکھوں افراد نے شرکت کی۔ پولیس نے شرکاء کی تعداد نصف ملین یا پانچ لاکھ کے قریب بتائی جبکہ اپوزیشن پارٹیوں کی ریلی کے منتظمین کا خیال ہے کہ شرکاء پولیس کی بیان کردہ تعداد سے کہیں زیادہ تھے۔
بھارت کے سیاسی تجزیہ کاروں نے اس ریلی کو ایک بڑے مظاہرے سے تعبیر کیا۔ اپوزیشن کی ریلی کو ’متحد بھارت‘ کا نام دیا گیا تھا۔ اس ریلی میں ریاست مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بینرجی کا کہنا تھا کہ لوگوں کی شرکت سے دکھائی دیتا ہے کہ نریندر مودی کی حکومت اپنی اختتامی مدت کے قریب پہنچنے والی ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ ممتا بینرجی کی ریاستی حکومت نے ہی اس بڑی ریلی کا انتظام کیا تھا۔
ریلی کے انتظام سے قبل منتظمین کا خیال تھا کہ ریلی میں چار ملین افراد شریک ہو سکیں گے لیکن ریلی کے بعد کولکٹہ پولیس کے چیف راجیو کمار نے شرکا کی تعداد کو پانچ لاکھ بیان کیا۔ اس تعداد اور دعوے کے حوالے سے بعض تجزیہ کاروں نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ یہ ایک بڑی ریلی تھی لیکن اتنی بڑی نہیں کہ اس میں شریک لوگوں کی تعداد سے نریندر مودی کی حکومت کو کوئی بڑا خطرہ لاحق ہو جائے۔
دوسری جانب وزیراعظم نریندر مودی ہفتہ انیس جنوری کو ریاست گجرات کے دورے پر ہیں اور وہ وہاں فوجی سامان کے معائنے کے لیے گئے ہوئے تھے۔ گجرات میں کولکٹہ ریلی پر تبصرہ کرتے ہوئے مودی نے کہا کہ یہ اپوزیشن کا اتحاد اُن کے خلاف نہیں بلکہ بھارت کے خلاف ہے۔ ان کے بیان کو معتبر اخبار ہندوستان ٹائمز نے رپورٹ کیا ہے۔
کولکٹہ ریلی کو رواں برس اپریل سے مئی کے دوران مختلف اوقات میں ہونے والے پارلیمانی الیکشن کی تیاری کا حصہ قرار دیا گیا ہے۔ رواں برس کے انتخابات میں مودی کی بھارتیہ جنتا پارٹی کے کامیاب ہونے کا امکان ہے لیکن امکاناً وہ اتنی نشستیں حاصل نہ کر سکے گی جتنی اُسے سن 2014 میں حاصل ہوئی تھیں۔ قوم پرست ہندو جماعت کو حالیہ چند مہینوں میں تین مختلف ریاستوں میں شکست کا سامنا رہا۔ ریاستی اسمبلیوں کے انتخابات میں شکست کو نریندر مودی حکومت کے لیے بڑا دھچکا قرار دیا گیا ہے۔