1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نقل مکانی کرنیوالوں کی رجسٹریشن معطل

7 نومبر 2009

وزیرستان میں آپریشن کے بعدنقل مکانی کرنیوالوں کی تعداد ساڑھے تین لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے 46 ہزار 39خاندان ڈیرہ اسماعیل خان اورٹانک میں رہائش اختیار کرچکے ہیں

https://p.dw.com/p/KQgq
متاثرین خوراک کے انتظار میں فائل فوٹوتصویر: AP

حکومت نے وزیرستان سے نقل مکانی کرنیوالوں کی رجسٹریشن کا سلسلہ عارضی طورپر بند کردیاہے تاہم مختلف علاقوں سے نقل مکانی کاسلسلہ بدستور جاری ہے یہ لوگ صوبہ سرحد کے ضلع ٹانک اور ڈیر ہ اسماعیل خان سمیت بنوں اور دیگر اضلاع میں کرائے کے مکانات یا رشتہ داروں کے ہاں پہنچ رہے ہیں۔

سرکاری اعدادوشمار کے مطابق نقل مکانی کرنیوالوں کی تعداد ساڑھے تین لاکھ سے تجاوز کرگئی ہے 46 ہزار 39خاندان ڈیرہ اسماعیل خان اورٹانک میں رہائش اختیار کرچکے ہیں۔ بحالی اور آبادکاری کے صوبا ئی محکمے کے ایک اہلکار کا کہناہے کہ حکومت نے وقتی طورپر نقل مکانی کرنیوالوں کی رجسٹریشن کاسلسلہ بند کردیاہے اگرچہ صوبہ سرحد میں دس مختلف اضلاع میں قبائلی علاقوں مومند ایجنسی،باجوڑایجنسی اور دیگر علاقوں سے نقل مکانی کرنیوالوں کیلئے کیمپ بنائے گئے ہیں تاہم وزیرستان کے متاثرین کیلئے اب تک کوئی کیمپ نہیں بنایاگیا۔

Flash-Galerie Pakistan: Hakimullah Mehsud und Anhänger
طالبان لیڈر حکیم للہ محسود ساتھیوں کے ہمراہتصویر: picture alliance/dpa

آنیوالے تمام لوگ رشتہ داروں یا کرائے کے مکانات میں رہائش پذیر ہیں سرکاری اہلکاروں کاکہناہے کہ کیمپ بنانے کیلئے مختلف مقامات کا جائزہ لیاگیا ضرورت پڑنے پر ان علاقوں میں کیمپ بنائے جائیں گے۔

نقل مکانی کرکے آنے والے باری خان کاکہنا ہے (’’بہت سارے مشکلات ہیں بچوں سمیت میلوں پیدل سفر کیا کرایہ پر گھر لیا ہے وہاں کے حالات کا بھی پتہ نہیں یہاں کے علاقوں کا بھی کچھ پتہ نہیں کئی لوگ بمباری میں مر گئے ہیں ابھی تک حکومتی امداد کاکوئی پتہ نہیں کوئی خاص سسٹم نہیں بنایا حکومت ہمیں امداد فراہم کرے ہمارا مشکل حکومت کی وجہ سے بناہے ‘‘۔ 1998ء کے مردم شماری کے مطابق جنوبی وزیرستان کی آبادی چارلاکھ 29ہزار 84تھی جو دس سال بعد اندازناًچھ لاکھ سے زیادہ بتائی جاتی ہے

نقل مکانی کرکے سرحد کے مختلف اضلاع پہنچنے والے بے پناہ مسائل کا سامنا کررہے ہیں ۔نقل مکانی کرنیوالوں میں ایک لاکھ 15ہزار 8سو ٹانک جبکہ 2لاکھ 20ہزار 2سو ڈیرہ اسماعیل خان میں رہائش پذیر ہیں.جنوبی وزیرستان میں عسکریت پسندوں کے خلاف آپریشن سے قبل بھی لوگ نقل مکانی کرچکے تھے تاہم سترہ اکتوبر کے آپریشن کے اعلان کے ساتھ اس میں تیزی دیکھنے میں آئی۔

Flash-Galerie Pakistan
وزیرستان میں تین لاکھ سے زائد افراد گھر بار چھوڑکر نقل مکانی پر مجبور ہوچکے ہیںتصویر: AP

۔حکومت اورغیر سرکاری اداروں کی جانب سے متاثرین کو خوراک اوراشیاء ضرورت فراہم کی جاتی ہے۔ 1922افراد میں نقدامدادی رقوم کے حصول کیلئے اے ٹی ایم کارڈز تقسیم کیے جاچکے ہیں اقوام متحدہ کے مہاجرین کے ادارے کاکہناہے کہ مجموعی طورپر 48ہزار خاندان نقل مکانی کرچکے ہیں جنہیں 35ہزار خیمے فراہم کرنے پرغور کیاجارہاہے۔

پاکستان میں اقوام متحدہ کے کوارڈنیٹر برائے انسانی ہمدردی وارئن مگوجا کاکہناہے کہ( متاثرہ علاقوں میں امدادی سرگرمیوں میں UNکے عملے کے حفاظت کویقینی بنانے کیلئے سرحد اورقبائلی علاقوں کو فیز فور سیکورٹی کاعلاقہ قرار دیا ہے یہ یو این این سیکورٹی کاایک لیول ہے جو صرف اقوام متحدہ کے اہلکاروں اوردفاتر کیلئے ہوتاہے جو UNکے سیکرٹری کی جانب سے عملے کے حفاظت کیلئے احساسات کی عکاسی کرتاہے. سرحد قبائلی علاقوں اورملحقہ ممالک میں UNکے اہلکاروں پر کئی بار حملے ہوئے جوNکیلئے تشویش کے باعث ہیں تاہم اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل نے واضح کیا ہے کہ فیزفور سیکورٹی کے علاقوں میں انسانیت کی خدمت کی سرگرمیاں اقوا م متحدہ اور معاون اداروں کے اشتراک سے جاری رہیں گی۔

Pakistan Militärsprecher Athar Abbas in Rawalpindi
فوجی ترجمان میجر جنرل اطہر عباس کے مطابق فوج کی جنوبی وزیرستان میں کامیابی سے پیش قدمی جاری ہےتصویر: AP

دوسری جانب اقوام متحدہ ہائی کمیشن برائے مہاجرین کے اہلکار گلین کلین شویت کا کہناہے کہ ’’ انسانی خدمت کا کام اب بھی جاری ہے اور یہ سلسلہ جاری رہے گا تاھم ہم وہ طریقہ کار وضح کررہے ہیں تاکہ مقامی پارٹنرز کے ذریعے کام جاری رکھیں انہیں تربیت فراہم کریں اور انہیں بااختیار بنایں اس طرح انسانی خدمت کاکام متاثرہ نہیں ہوگا۔

رپورٹ: فریداللہ خان

ادارت: شادی خان سیف