نواز شریف کا باہر جانا انصاف کے لیے دھچکا ہو گا، فواد چوہدری
18 نومبر 2019نواز شریف کے علاج کے لیے بیرون ملک جانے کے حوالے سے لاہور ہائی کورٹ کا فیصلہ آ چکا ہے اور نواز شریف کو ملک سے باہر جانے کی اجازت مل چکی ہے۔ لگتا یہ ہے کہ عمران خان کی حکومت میں اس فیصلے کے خلاف ممکنہ عدالتی اپیل کے سلسلے میں کوئی اتفاق رائے نہیں پایا جاتا۔ اس لیے کہ ریلوے کے وفاقی وزیر شیخ رشید کہہ چکے ہیں کہ حکومت اس فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ میں کوئی اپیل نہیں کرے گی جبکہ سائنس اور ٹیکنالوجی کے وزیر فواد چوہدری کا اس سے قطعی مختلف بیان یہ تھا کہ حکومت کو لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کرنا چاہیے۔
اس موضوع پر ڈی ڈبلیو نے آج پیر اٹھارہ نومبر کو فواد چودھری کے ساتھ تفصیلی گفتگو کی، جس میں ان کا کہنا تھا کہ اس بارے میں حتمی فیصلہ کل منگل انیس نومبر کو وفاقی کابینہ کے ایک اجلاس میں کیا جائے گا۔ فواد چوہدری نے کہا، ''کل کے اجلاس میں یہ معاملہ ایجنڈے کا حصہ ہو گا۔ کابینہ کے ارکان اپنی اپنی رائے دیں گے جبکہ میری رائے یہ ہے کہ لاہور ہائی کورٹ کا یہ فیصلہ ملکی نظام انصاف پر لگنے والا ایک بڑا سوالیہ نشان ہے، جس کے خلاف حکومت کو سپریم کورٹ میں جانا چاہیے۔‘‘
اس سوال کے جواب میں کہ آیا حکومت کی طرف اپیل کی صورت میں سپریم کورٹ کا ممکنہ فیصلہ لاہور ہائی کورٹ کے فیصلے سے مختلف ہو گا، فواد چوہدری نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''اگر یہ ممکنہ فیصلہ مختلف نہ ہوا، تو پھر ایک روایت بن جائے گی۔ پھر باقی جو قیدی جیلوں میں ہیں، ان سے بھی ایسا ہی برتاؤ ہونا چاہیے۔ ایک معاشرے میں دو مختلف قوانین تو نہیں ہو سکتے۔ یہ بھی نہیں ہو سکتا کہ امراء اور طاقت ور لوگوں کے لیے تو عدالتیں ہفتے کو بھی کھل جائیں اور ان کو ریلیف مل جائے جبکہ غریبوں کو جیلوں میں مرنے کے لیے چھوڑ دیا جائے۔ پاکستان میں اس مسئلے کا کوئی حل نکالا جانا چاہیے۔ جب تک 'ایک نظام‘ نہیں بنے گا، تب تک معاشرے میں ترقی کا کوئی امکان نہیں۔‘‘
پاکستان میں ماضی میں یہ بھی ہو چکا ہے کہ سابق فوجی صدر پرویز مشرف ملک سے باہر چلے گئے، سابق وزیر خزانہ اسحاق ڈار پہلے ہی ملک سے باہر ہیں، تو کیا عمران خان کی حکومت کو یہ خدشہ ہے کہ نواز شریف بھی اگر علاج کے لیے بیرون ملک گئے، تو پھر شاید واپس نہیں آئیں گے؟ اس سوال کے جواب میں فواد چوہدری نے کہا، ''نواز شریف پھر یقیناﹰ واپس نہیں آئیں گے، کیونکہ ان کے خاندان سے کوئی بھی واپس نہیں آیا۔ لہٰذا یہ تسلیم کرنا مشکل ہے کہ وہ صحت یاب ہو کر وطن لوٹ آئیں گے۔ میرا ذہن اس بات کو تسلیم نہیں کرتا۔‘‘
فواد چوہدری کا یہ بیان شاید اس لیے کچھ نادرست ہے کہ جب نواز شریف کی مرحومہ اہلیہ کلثوم نواز ابھی بیمار لیکن زندہ تھیں، تو نواز شریف اپنی بیٹی مریم کے ساتھ پاکستانی عدالت میں پیش ہونے کے لیے وطن لوٹ آئے تھے۔ مگر ساتھ ہی یہ بات بھی اہم ہے کہ نواز شریف کے دور حکومت میں وزیر خزانہ رہنے والے اور انہی کی پارٹی مسلم لیگ ن سے تعلق رکھنے والے اسحاق ڈار تو ابھی تک واپس نہیں لوٹے اور نہ ہی نواز شریف کے دونوں بیٹے حسن نواز اور حسین نواز۔ اس پس منظر میں فواد چوہدری نے کہا، ''ان کا ٹریک ریکارڈ ایسا نہیں کہ ان پر بھروسہ کیا جائے۔‘‘
کیا نواز شریف کو درپیش موجودہ صورت حال کسی ڈیل کا حصہ ہے، جو اپنی تکمیل کی طرف جا رہی ہے، اس سوال کے جواب میں پاکستانی وزیر سائنس اور ٹیکنالوجی نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''ان کا تو ریکارڈ ہی ایسا ہے کہ یہ ڈیل کر کے بیرون ملک جاتے ہیں، پہلے بھی گئے تھے، اور کہا تھا کہ کوئی ڈیل نہیں کی،حالانکہ بعد میں یہی بات ثابت بھی ہو گئی تھی۔ ایسا تاثر ہے کہ شاید کوئی ڈیل ہو رہی ہے، لیکن ظاہر ہے کہ اس بارے میں حتمی طور پر ابھی کچھ نہیں کہا جا سکتا۔‘‘
فواد چوہدری کا یہ انٹرویو آپ نیچے دیے گئے آڈیو لنک کے ذریعے سن سکتے ہیں۔