1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیا گلوبل جینڈر گیپ انڈکس: افغانستان اور پاکستان سب سے نیچے

13 جولائی 2022

عالمی اقتصادی فورم کی جاری کردہ نئی رپورٹ کے مطابق دنیا بھر میں صنفی مساوات کے حوالے سے پائی جانے والی خیلج کے تازہ عالمی انڈکس میں مسلم اکثریتی ممالک پاکستان اور افغانستان کی حالت سب سے بری ہے اور وہ سب سے نیچے ہیں۔

https://p.dw.com/p/4E5Cq
تصویر: Saba Rahman/DW

ورلڈ اکنامک فورم کے 13 جولائی بدھ کے روز جاری کردہ گلوبل جینڈر گیپ انڈکس 2022 میں ان امور کی بنیاد پر مختلف ممالک کی درجہ بندی کی گئی ہے کہ خاص طور پر پدر شاہی معاشروں سمیت دنیا بھر میں خواتین کو دستیاب سماجی اور اقتصادی مواقع کیسے اور کتنے ہیں۔

سب سے نیچے افغانستان اور پاکستان

افغانستان کا، جہاں گزشتہ تقریباﹰ ایک سال سے قدامت پسند طالبان کی حکومت ہے، اس انڈکس میں نمبر 146 واں ہے۔ اس انڈکس مںن ماہرین نے خواتین سے متعلق جن امور کو کلیدی اہمیت کا حامل تصور کر کے درجہ بندی کی، ان میں اقتصادی معاملات میں شمولیت، حصول تعلیم، صحت کی سہولیات تک رسائی اور خواتین کی سیاسی بقا جیسے امور شامل تھے۔

اُردن میں خواتین: حقیقی ترقی سماجی اداروں کے ذریعے

افغانستان کے ہمسایہ جنوبی ایشیائی ملک پاکستان میں بھی، جو آبادی کے لحاظ سے دنیا کا پانچواں سب سے بڑا ملک ہے، صنفی خلیج کے حوالے سے صورت حال افغانستان سے بہت معمولی سی ہی مختلف ہے۔ وہ اس طرح کہ نئے عالمی انڈکس میں افغانستان کا نمبر اگر 146 واں ہے تو پاکستان اسی درجہ بندی میں 145 ویں نمبر پر ہے۔

کیا جرمنی میں صنفی مساوات پائی جاتی ہے؟

پوزيشن اور تنخواہ، جرمنی ميں عورتيں مردوں سے آگے نکلنے لگيں

نئے عالمی انڈکس میں جو پانچ ممالک سب سے نیچے ہیں، ان میں پاکستان اور افغانستان کے علاوہ ایران بھی شامل ہے۔ ان پانچ ممالک میں سے باقی دو افریقہ کی دو مسلسل بحرانوں اور تنازعات کی شکار ریاستیں ہیں، جو ڈیموکریٹک ریپبلک کانگو اور چاڈ ہیں۔

سب سے اوپر کون سے ممالک

ورلڈ اکنامک فورم کے اس نئے گلوبل انڈکس میں جو ممالک اپنے ہاں خواتین کو مردوں کے برابر حقوق اور مواقع کی دستیابی اور کم سے کم صنفی خلیج کے باعث سب سے اوپر ہیں، وہ بالترتیب آئس لینڈ، فن لینڈ، ناروے، نیوزی لینڈ اور سویڈن ہیں۔

خواتین کو فیصلہ سازی میں برابری دی جائے، اقوام متحدہ

اس رپورٹ کے مطابق 2020ء سے شروع ہونے والی کورونا وائرس کی عالمی وبا اور اس کے نتیجے میں اقتصادی کساد بازاری کے شدید خطرات کے باعث ماضی کے مقابلے میں اب صنفی خلیج میں واضح اضافہ ہوا ہے۔

م م / ک م (ڈی پی اے)