1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستاسرائیل

نیتن یاہو کا عدالتی اصلاحات کا دفاع

28 جولائی 2023

اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتن یاہو نے سپریم کورٹ کے اختیارات محدود کرنے سے متعلق نئے متنازعہ قانون کا دفاع کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے اسرائیلی جمہوریت پر حرف نہیں آئے گا۔

https://p.dw.com/p/4UVam
Israel | Justizreform | Protest
تصویر: Oded Balilty/AP Photot/picture alliance

اسرائیلی پارلیمان کی جانب سے پیر کے روز منظورکردہ نئے قانون کے تحت سپریم کورٹ کے اختیارات کو محدود کیا گیا ہے۔ نیتن یاہو کی دائیں بازو اور قوم پرست جماعتوں پر مشتمل اتحادی حکومت کی جانب سے لائے گئے اس نئے قانون کے تحت سپریم کورٹ کسی حکومت فیصلے کو کالعدم قرار نہیں دے سکتی۔

اسرائیل میں عدالتی اصلاحاتی پیکج کے اہم حصے کی منظوری

اسرائیل اور سعودی تعلقات معمول پر آنے میں وقت لگے گا، بائیڈن

اس قانونی مسودے کے خلاف اسرائیل میں تاریخی مظاہرے ہوئے تھے اور ناقدین کا کہنا تھا کہ اس سے اسرائیل کا جمہوری تشخص خطرے میں پڑ جائے گا اور ملک میں چیک اینڈ بیلنس کا نظام متاثر ہو گا۔ اس قانون سے متعلق اسرائیلی معاشرے میں تقسیم واضح ہے۔ جب کہ کئی حلقے اس قانون کو سپریم کورٹ کی آزادی محدود کرنے سے بھی جوڑ رہے ہیں۔

جمعرات کے روز نیتن یاہو نے متعدد امریکی میڈیا اداروں سے گفتگو کی۔ امریکی نشریاتی ادارے اے بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے نیتن یاہو نے ملک کے ''بنیادی قانون‘‘ جو باقاعدہ طور پر دستور کے انداز میں نافذ ہے، میں اس ترمیم کو ''ایکٹیویسٹ‘‘ عدالت کی بابت ایک ''معمولی تصحیح‘‘ قرار دیا۔

ان کا کہنا تھا، ''اسے اسرائیلی جمہوریت کا خاتمہ سمجھنا ایک بے وقوفی ہے۔ جب  گرد بیٹھے گی، تو لوگ دیکھ لیں گے۔‘‘

اسرائیلی وزیراعظم نے اس معاملے کی بابت قدرے رواروی سے کام لیا، تاہم دوسری جانب اسرائیلی فضائیہ کے سربراہ ٹومر بار نے بحران کی سنگینی سے خبردار کرتے ہوئے کہاکہ اس سے اسرائیلی دشمن فائدہ اٹھا سکتے ہیں۔

جمعے کے روز اپنے اہلکاروں سے خطاب کرتے ہوئے اس بارے میں تفصیلات ظاہر کیے بغیر کہا، ''ممکن ہے وہ (دشمن) اس وقت ہماری سرحدوں پر ہماری تیاری کا امتحان لیں۔ ہمیں ہر حال میں ہوشیار اور تیار رہنا ہے اور مجھے یقین ہے ہم ہوشیار اور تیار رہیں گے۔‘‘

نیتن یاہو نے تاہم امریکی نشریاتی ادارے سی این این سے گفتگو کرتے ہوئے اس بات پر تبصرے سے احتراز کیا کہ اگر ملکی سپریم کورٹ پیر کے روز منظورکردہ قانونی ترمیم کو کالعدم قرار دیتی ہے تو آیا وہ اس فیصلے کو قبول کریں گے۔

مشرقی یروشلم سے فلسطینی خاندانوں کی بے دخلی

دوسری جانب اس قانون کے خلاف جاری احتجاج میں شامل رہنما کا کہنا ہے کہ فوج میں ایسے اہلکاروں کی تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے، جو اس حکومتی اقدام پر تحفظات رکھتے ہیں اور اس کی مخالفت میں فوجی خدمات ترک کر سکتے ہیں۔ خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق اسرائیلی فوج نے اس معاملے پر کوئی تبصرہ نہیں کیا ہے۔

ع ت، ا ا، ک م  (روئٹرز)