نیتن یاہو کا نیوکلیئر کانفرنس میں شرکت سے انکار
9 اپریل 2010یروشلم میں حکام کا کہنا ہے کہ اس اجلاس میں اسرائیل کی نمائندگی اب انٹیلی جنس اور اٹامک انرجی کے وزیر دان میریڈور کریں گے۔ خبر رساں ادارے AFP نے اسرائیلی ذرائع ابلاغ کے حوالے سے بتایا ہے کہ نیتن یاہو کو بعض اسلامی ریاستوں کی جانب سے جوہری عدم پھیلاؤ کے معاہدے NPT پر دستخطوں کے لئے یروشلم حکومت پر دباؤ ڈالے جانے کا خدشہ ہے۔
ان کی رائے میں مصر اور ترکی سمیت بعض ممالک نے منصوبہ بنایا ہے کہ اس کانفرنس کے دوران اسرائیل پر اپنی جوہری تنصیبات کو بین الاقوامی معائنے کے لئے کھولنے کے سلسلے میں دباؤ ڈالا جائے۔
’اے ایف پی‘ کے مطابق عسکری ماہرین کا کہنا ہے کہ اسرائیل کے پاس سینکڑوں جوہری ہتھیار موجود ہیں۔ تاہم یروشلم حکام ایسی خبروں کی نہ تو تصدیق کرتے ہیں اور نہ ہی تردید۔ پاکستان، بھارت اور شمالی کوریا جیسی جوہری ریاستوں کی طرح اسرائیل نے بھی NPT پر دستخط نہیں کئے، جس کا مقصد جوہری توانائی کے بین الاقوامی ادارے IAEA کے معائنے سے بچنا ہے۔
قبل ازیں بدھ کو یروشلم میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب میں وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا تھا کہ وہ واشنگٹن کانفرنس میں شرکت کا ارادہ رکھتے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ وہ کانفرنس کے دوران ایران پر سخت پابندیوں کے لئے زور دیں گے۔ بدھ کی نیوزکانفرنس میں اسرائیلی وزیر اعظم نےواشنگٹن اجلاس میں اپنی موجودگی کے حوالے سے اپنی حکومت کو لاحق کسی تشویش کا اظہار نہیں کیا تھا۔
ان کا کہنا تھا: ’مجھے ایسی کوئی تشویش نہیں کہ اسرائیل کو دہشت گرد ملک سمجھا جائے گا۔ ایک دہشت گرد ملک کو ہر کوئی پہچان لیتا ہے، اور میرا یقین کیجئے، اس وقت اسرائیل کے ارد گرد ایسے بعض ملک ہر کوئی دیکھ سکتا ہے۔‘
اسرائیل نے صحرائے نجف میں 1965ء میں اپنے ڈیمونا جوہری ری ایکٹر کا افتتاح کیا تھا۔ تاہم یروشلم حکومت نے اپنے پاس ایٹمی ہتھیاروں کی موجودگی کو کبھی تسلیم نہیں کیا۔ گزشتہ چار دہائیوں سے اسرائیل کا مؤقف یہی رہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں جوہری ہتھیار متعارف کرانے والا پہلا ملک اسرائیل نہیں ہوگا۔
تاہم اسرائیل کو مشرق وسطیٰ کی واحد ایٹمی طاقت خیال کیا جاتا ہے۔ یہ بات بھی اہم ہے کہ یروشلم حکومت ایران کے خلاف عسکری کارروائی کو خارج ازامکاں قرار نہیں دیتی۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: مقبول ملک