نیوزی لینڈ میں بھی پلاسٹک بیگز پر پابندی ہو گی
10 اگست 2018نیوزی لینڈ میں اگلے برس جولائی تک پلاسٹک کے ایک ہی بار استعمال ہونے والے تھیلوں پر پابندی عائد کر دی جائے گی۔ جمعہ دس اگست کے روز نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیسنڈا آرڈرن کی جانب سے جاری کردہ ایک بیان میں کہا گیا، ’’ہم پلاسٹک کے تھیلوں یا تھیلیوں کے استعمال کو رفتہ رفتہ ختم کرنے کا سفر شروع کر رہے ہیں، تاکہ ایک صاف، سرسبز اور مزید بہتر تشخص کے حامل نیوزی لینڈ کا قیام عمل میں لیا جا سکے، جہاں کا ماحول بہتر ہو۔‘‘
پلاسٹک اسٹراز کا استعمال ختم کر دیں گے، اسٹار بَکس
پلاسٹک سے آلودگی روکنا چاہتے ہیں؟ تو پیدل چلیے
نیوزی لینڈ کی حکومت کے منصوبے کے مطابق اگلے برس جولائی تک ملک بھر میں ایسے پلاسٹک بیگز کے استعمال، جنہیں ایک مرتبہ استعمال کر کے پھینک دیا جاتا ہے، پر پابندی عائد ہو جائے گی۔
اس وقت دنیا میں قریب ایک سو ایسے علاقے ہیں، جہاں رفتہ رفتہ پلاسٹ بیگز کا استعمال ترک کیا جا رہا ہے۔ ان میں آسٹریلیا کی چھ ریاستوں اور خطوں کے علاوہ بیلجیم، فرانس، اٹلی اور چین اپنے ہاں پہلے پلاسٹک بیگز کی حوصلہ شکنی کر رہے ہیں اور ان بیگز پر اضافی ٹیکس عائد ہیں۔
نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم نے کہا، ’’نیوزی لینڈ میں ہر سال لاکھوں پلاسٹک بیگز استعمال کیے جاتے ہیں، جو تھیلوں کا ایک پہاڑ بنتا ہے۔ ان میں سے زیادہ تر آخر میں ہمارے ماحول کی آلودگی اور ہمارے قیمتی ساحلوں اور سمندری حیات کے لیے نقصان کا باعث بنتے ہیں۔ اور ایسا ایک ایسے وقت پر ہو رہا ہے، جب ہمارے پاس ان تھیلوں کا متبادل بھی موجود ہے۔‘‘
نیوزی لینڈ کی حکومت نے ان بیگز کے استعمال پر مکمل پابندی کے لیے ایک ’فیز آؤٹ‘ منصوبہ ترتیب دیا ہے، جو چھ ماہ کا ہے۔ یہ بات اہم ہے کہ اپنی شادابی کے باعث جانا جانے والا نیوزی لینڈ ترقی یافتہ اقوام میں فی کس سب سے زیادہ کچرا پیدا کرنے والے ممالک میں سے ایک ہے۔
صنعتی اعداد و شمار کے مطابق نیوزی لینڈ میں سالانہ بنیادوں پر ملک کا ہر شہری پلاسٹک کی قریب ڈیڑھ سو تھیلیاں استعمال کرتا ہے، جس کا مطلب ہے کہ اس ملک میں سالانہ بنیادوں پر مجموعی طور پر ساڑھے سو ملین تھیلیاں استعمال ہو رہی ہیں۔
ع ت، م م (ڈی پی اے)