1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

طبیعات کے نوبل انعام کا اعلان

عاطف توقیر6 اکتوبر 2015

جاپانی سائنس دان تاکاکی کاجیٹا اور کینیڈا کے سائنس دان آرتھر بی مک ڈونلڈ کو کائنات کے مبہم ترین ذررات نیوٹرینوز میں کمیت کی موجودگی کی دریافت پر رواں برس کا نوبل انعام برائے طبیعات دینے کا اعلان کیا گیا ہے۔

https://p.dw.com/p/1GjLP
Super-Kamiokande Neutrinodetektor
تصویر: Getty Images/AFP/J. Nackstrand

ان دونوں سائنس دانوں کے لیے نوبل انعام کا اعلان منگل کے روز کیا گیا۔ نیوٹرینوز میں کمیت کی موجودگی کی دریافت کو علم طبیعات کی اہم ترین دریافتوں میں سے ایک گردانا جاتا ہے۔

رائل سویڈش اکیڈمی آف سائنسز کے مطابق، ’اس دریافت نے مادے کی ماہیت اور نوعیت سے متعلق ہماری سوچ کو تبدیل کر کے رکھ دیا ہے۔ اس سے کائنات سے متعلق ہمارے علم میں مزید اضافہ ہوا ہے۔‘

اس انعام کے ساتھ ان دونوں سائنس دانوں کے لیے آٹھ ملین سویڈش کراؤن یا نو لاکھ 62 ہزار ڈالر کی رقم بھی دی جائے گی۔

ذراتی طبیعات میں نیوٹرینوز میں کمیت پر تحقیق اور دریافت کو ایک اہم سنگ میل قرار دیے جانے کی ایک وجہ یہ بھی ہے کہ ایک عرصے تک یہ سمجھا جاتا رہا کہ نیوٹرینوز ہی غالباﹰ ڈارک میٹر یا سیاہ مادہ ہیں، تاہم یہ بات درست ثابت نہ ہوئی۔

Nobelpreis 2015 Physik Takaaki Kajita und Arthur B. McDonald
یہ انعام دو سائنس دانوں کو مشترکہ طور پر دیا گیاتصویر: Getty Images/AFP/J. Nackstrand

ٹیلی فون پر سٹاک ہولم میں ایک نیوز کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مک ڈونلڈ نے کہا، ’تجربے کے دوران ایک لمحہ بہت خوش آئند تھا، جب ہم نے یہ دیکھا کہ سورج سے زمین تک سفر کرتے ہوئے نیوٹرینوز کیسے ایک طرح سے دوسری طرح میں تبدیل ہوتے ہیں۔‘

کاجیٹا ٹوکیو یونیورسٹی کے کاسمک رے یا فلکیاتی شعاعوں سے متعلق انسٹیٹیوٹ کے ڈائریکٹر ہیں جب کہ مک ڈونلڈ کینیڈا کی کوئنز یونیورسٹی کے پروفیسر ہیں۔

رواں برس طبیعات وہ دوسرا شعبہ ہے، جس کے لیے نوبل انعام کا اعلان کیا گیا ہے۔ اس سے قبل گزشتہ روز طب کے نوبل انعام کا اعلان کیا گیا تھا۔

نوبل انعام دینے کا آغاز سن 1901 سے ہوا اور یہ انعام سائنس، ادب اور امن کے شعبوں میں دیا جاتا ہے۔ اس کی بنیاد ڈائنامائٹ کے موجد الفریڈ نوبل کی وصیت پر رکھی گئی تھی، جس کے مطابق ان کے سرمایے سے ہونے والی آمدن کو ہر برس طب، کیمیا، طبیعات، ادب اور امن کے شعبوں میں نوبل انعام حاصل کرنے والوں کے درمیان تقسیم کیا جائے۔ نوبل انعام کو دنیا کا سب سے معتبر انعام قرار دیا جاتا ہے۔