نیو یارک میں دھماکا، انتیس افراد زخمی
18 ستمبر 2016نیو یارک کے میئر بل ڈے بلاسیو کے مطابق دھماکے کی اصل وجہ ابھی تک معلوم نہیں ہو سکی ہے اور ابھی تک کوئی بھی ایسا ثبوت نہیں ملا جس کی بنیاد پر کہا جا سکےکہ یہ ایک دہشت گردانہ کارروائی تھی۔ ان کے بقول تاہم یہ بات واضح ہے کہ یہ دانستہ طور پر کیا جانے والا ایک عمل ہے،’’ اس موقع پر ہمارے پاس نیو یارک میں کسی بھی دہشت گردی تنظیم کی جانب سے کسی بھی قسم کی کارروائی کی کوئی قابل اعتماد اطلاع موجود نہیں ہے۔‘‘
شہر کی پولیس کے سربراہ جیمز او نائل کے مطابق دھماکا شدید نوعیت کا تھا اور یہ 131 ویسٹ 23 اسٹریٹ کے باہر صبح آٹھ بج کر تیس منٹ پر ہوا۔ ان کے بقول متاثرہ عمارت کو خالی تو نہیں کرایا گیا تاہم وسیع پیمانے پر اس کی تلاشی لی گئی۔
ذرائع کے مطابق ڈسٹرک مین ہیٹن کے علاقے چیلسی میں 6 اور 7 ایوینیوز کے قریب جس وقت یہ دھماکا ہوا، وہاں شہریوں کی ایک کثیر تعداد موجود تھی کیونکہ اس علاقے میں ایک بڑی تعداد میں بارز، ریستوران اور لگژری فلیٹس موجود ہیں۔ یہ واقعہ ایک ایسے موقع پر رونما ہوا ہے، جب ابھی دو دن بعد ہی نیویارک میں اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کا اجلاس شروع ہونے والا ہے۔
اس کے علاوہ اس واقعے کا ہفتے کی صبح نیو جرسی میں ہونے والے بم دھماکے سے بھی کوئی تعلق نہیں ثابت ہو سکا ہے۔ نیو جرسی میں ایک کچرہ دان میں تین پائپ بموں کو نصب کیا گیا تھا تاہم جن میں سے صرف ایک پھٹ سکا۔ یہ دھماکا ایسے موقع پر ہوا، جب وہاں ایک ریس شروع ہونے کو تھی، جس میں تقریباً پانچ ہزار افراد نے شرکت کرنا تھی۔ نیو جرسی واقعے میں کسی کے بھی زخمی ہونے کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ تاہم اس واقعے کے بعد ریس کو کچھ دیر کے لیے ملتوی کر دیا گیا تھا۔
وائٹ ہاؤس نے بتایا کہ صدر باراک اوباما کی ہدایات کے مطابق انہیں ان واقعات کے بارے میں پل پل کی خبریں پہنچائی جا رہی ہیں۔ فائر بریگیڈ کے کمشنر ڈانیل نگرو نے بتایا کہ انتیس افراد کو مختلف نوعیت کے زخم آئے ہیں اور ان میں سے چوبیس کو ہسپتال منتقل کرنا پڑا ہے۔