نیٹو آئل ٹینکرز پر ایک اور حملہ، سات ٹینکر تباہ
12 دسمبر 2011گزشتہ ماہ افغان سرحد کے قریب واقع ایک پاکستانی سرحدی چوکی پر نیٹو ہیلی کاپٹر کے ایک حملے میں 24 پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کے بعد پاکستان نے افغانستان میں نیٹو افواج کو رسد کی فراہمی کے لیے اپنی سرزمین کا استعمال بند کر رکھا ہے۔ اس بندش کے بعد کراچی کی بندرگاہ سے بلوچستان کے علاقے چمن اور ملک کے شمال مغرب میں طورخم کے راستے افغانستان جانے والے ٹینکرز کو روک دیا گیا تھا۔ اس واقعے کے بعد سے اب تک نیٹو کے سپلائی روٹ کی بندش کو اب 17 روز گزر چکے ہیں۔
اتوار کے روز پیش آنے والے واقعے میں مسلح افراد نے نیٹو سپلائی ٹرکوں پر خود کار ہتھیاروں سے فائرنگ کی، جس کے نتیجے میں ایندھن بردار سات ٹرک جل کر خاکستر ہو گئے۔ اس واقعے میں ایک ٹرک ڈرائیور بھی ہلاک ہو گیا۔ یہ واقعہ صوبائی دارالحکومت کوئٹہ سے 90 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع دادر نامی علاقے میں پیش آیا۔ واضح رہے کہ صوبہ بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کے علاوہ طالبان عسکریت پسند بھی بہت متحرک ہیں۔
گزشتہ روز پاکستانی وزیراعظم نے ایک بین الاقوامی نشریاتی ادارے کو دیے گئے اپنے ایک انٹرویو میں عندیہ دیا تھا کہ پاکستان نیٹو سپلائی روٹ کی بندش جاری رکھے گا۔ پاکستانی وزیراعظم نے اپنے اس انٹرویو میں کہا، ’نیٹو کے لیے سپلائی روٹ تب تک نہیں کھولا جائے گا، جب تک پاکستان اور امریکہ کے درمیان شراکت داری کے نئے ضوابط طے نہیں ہو جاتے۔‘
انہوں نے مزید کہا، ’ہم مل کر کام کر رہے ہیں، مگر پھر بھی ایک دوسرے پر اعتماد نہیں کرتے۔ میرے خیال میں ہمیں تعلقات کو بہتر بنانا چاہیے۔‘
مقامی سینئر پولیس افسر عنایت بگٹی نے خبر رساں ادارے AFP کو بتایا کہ مسلح افراد نے پہلے تو ٹینکروں پر فائرنگ کی، جس میں ایک ڈرائیور ہلاک ہو گیا جبکہ باقی اپنی جان بچا کر فرار ہو گئے۔ بعد میں حملہ آوروں نے ٹینکروں کو آگ لگا دی۔
گزشتہ جمعرات کو کوئٹہ کے نواح میں نیٹو ٹرکوں کے لیے قائم کردہ عارضی ٹرمینل پر حملے میں 34 ٹرک تباہ ہو گئے تھے۔
اب تک کسی گروپ یا تنظیم نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے مگر ماضی میں نیٹو ٹرکوں پر حملوں میں طالبان ملوث رہے ہیں۔
رپورٹ: عاطف توقیر
ادارت: مقبول ملک