’نیٹو حملہ غیر ارادی تھا‘، اوباما کا زرداری کو فون
5 دسمبر 2011اتوار کو وائٹ ہاؤس کی طرف سے جاری کیے گئے ایک بیان میں بتایا گیا کہ امریکی صدر باراک اوباما نے آصف علی زرداری کو فون کر کے پاکستانی فوجیوں کی ہلاکت کو ایک حادثہ اور غیر ارادی واقعہ قرار دیتے ہوئے اس پر افسوس کیا۔
چھبیس نومبر کو افغانستان میں تعینات مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کی فضائیہ نے پاکستانی قبائلی علاقے مہمند ایجسنی میں واقع دو سرحدی چوکیوں پر حملہ کیا تھا۔ پاکستانی فوج کے مطابق اس حملے میں اس کے دو افسران سمیت چوبیس فوجی مارے گئے تھے۔ اس واقعے پر پاکستانی حکومت نے سخت ردعمل کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر نیٹو کی سپلائی لائن بند کر دی تھی۔ بعد ازاں اسلام آباد حکومت نے افغانستان کے بارے میں جرمن شہر بون میں منعقد ہو رہی بین الاقوامی کانفرنس کا بائیکاٹ بھی کر دیا تھا۔
دہشت گردی کے خلاف جاری عالمی جنگ میں دونوں اتحادی ممالک کے مابین کشیدہ ہوتے ہوئے تعلقات کو بہتر بنانے کے لیے امریکی حکومت کی کوششیں جاری ہیں۔ اسی سلسلے میں اب باراک اوباما نے بھی صدر زرداری سے فون پر بات چیت کی ہے۔ اس سے قبل امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن بھی پاکستانی وزیر اعظم یوسف رضا گیلانی کو فون کر کے اس ہلاکت خیز واقعے پر اظہار افسوس کر چکی ہیں۔
خبر ایجسنی اے ایف پی نے وائٹ ہاؤس کے حوالے سے بتایا ہے کہ اوباما نے زرداری سے ذاتی طور پر اظہار افسوس کیا، ’صدر اوباما نے پاکستانی صدر زرداری کو فون کیا اور چوبیس پاکستانی فوجیوں کی افسوسناک ہلاکت پر ذاتی طور پر تعزیت کی‘۔´اس واقعے نے دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ان دونوں اتحادی ملکوں کے مابین پائی جانے والی خلیج مزید وسیع کر دی ہے۔
وائٹ ہاؤس کے جاری کردہ بیان میں یہ بھی کہا گیا ہے کہ افغان سرحد سے ملحقہ مہمند ایجسنی کی دو سرحدی چیک پوسٹوں پر یہ فضائی حملہ غیر ارادی تھا، ’صدر اوباما نے یہ وضاحت بھی کی کہ پاکستانی فوجیوں پر یہ افسوسناک حملہ دانستہ طور پر نہیں کیا گیا۔ صدر اوباما نے یقین دہانی کرائی ہے کہ اس واقعے کی جامع اور مفصل تحقیقات کی جائیں گی‘۔
صدر اوباما نے اپنے پاکستانی ہم منصب کو ایک ایسے وقت پر فون کیا ہے، جب جرمن شہر بون میں آج پیر سے افغانستان کے بارے میں ایک بین الاقوامی کانفرنس کا آغاز ہو رہا ہے۔ اس کانفرنس میں عالمی برادری افغانستان سے غیر ملکی افواج کے مکمل انخلاء کے بعد کی صورتحال پرتبادلہ خیال کرتے ہوئے مستقبل کی حکمت عملی واضح کرنے کی کوشش کرےگی۔ اس کانفرنس میں سو سے زائد ممالک اور بین الاقوامی تنظیموں کے مندوبین شرکت کر رہے ہیں تاہم پاکستان نے نیٹو کے حملے کے بعد احتجاجی طور پر اس کانفرنس میں شرکت نہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: مقبول ملک