1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

نیٹو وزرائے دفاع کے اجلاس میں افغان مشن پر غور

5 فروری 2010

امریکہ نے افغانستان میں مقامی سیکیورٹی فورسز کی تربیت کے لئے مزید ٹرینر وہاں بھیجنے پر زور دیا۔ یہ بھی بتایا گیا ہے کہ افغانستان میں صورت حال اب مزید خراب نہیں ہو رہی۔

https://p.dw.com/p/Lt8d
نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن ترکی کے وزیر دفاع کے ساتھتصویر: AP

ترکی کے شہر استنبول میں جاری نیٹو کے وزرائے دفاع کے اجلاس کا جمعہ کو دوسرا اور آخری دن ہے۔ اس اجلاس میں افغان مشن کا جائزہ لینےکے ساتھ ساتھ رواں برس کے لئے مختص رقم میں ایک ارب ڈالر کی کمی کا مسئلہ حل کرنے پر بھی غور کیا جا رہا ہے۔

Robert Gates Washington USA
امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹستصویر: AP

اس کے ساتھ ہی مقامی سیکیورٹی فورسز کی تربیت پر بھی زور دیا جا رہا ہے، جس کا مقصد سیکیورٹی امور کی ذمہ داری انہیں سونپنا ہے۔ اس حوالے سے امریکی وزیر دفاع رابرٹ گیٹس نے استنبول اجلاس کے پہلے روز افغان مشن میں شامل اتحادی ممالک پر زور دیا کہ وہ مقامی سیکیورٹی فورسز کی تربیت کے لئے مزید چار ہزار ٹرینر وہاں بھیجیں۔

نیٹو کے سیکریٹری جنرل آندرس فوگ راسموسن بھی ٹریننگ مشن کے لئے اضافی عملے کی ضرورت پر زور دے چکے ہیں۔

استنبول میں ہی جمعرات کو صحافیوں سے گفتگو میں افغانستان میں نیٹو افواج کے امریکی کمانڈر جنرل اسٹینلی میک کرسٹل نے کہا کہ افغانستان میں سیکیورٹی کی صورت حال مزید نہیں بگڑ رہی۔ تاہم انہوں نے تسلیم کیا کہ صورت حال پیچیدہ ضرور ہے۔

گزشتہ برس جنرل میک کرسٹل اور دیگر عسکری قیادت کی جانب سے امن و امان کی ابتر صورت حال کے بارے میں خبردار کئے جانے پر امریکی صدر باراک اوباما نے افغان مشن کے لئے مزید 30 ہزار فوجی بھیجنے کی منظوری دی تھی۔

General Stanley Mc Chrystal
افغانستان میں نیٹو افواج کے کمانڈر جنرل اسٹینلی میک کرسٹلتصویر: picture-alliance/dpa

جمعرات کو ایک بیان میں جنرل میک کرسٹل نے کہا کہ ان کی جانب سے گزشتہ برس پیش کیا گیا جائزہ درست تھا، لیکن اب ان کی رائے مختلف ہے۔ انہوں نے کہا، ’میں یہ کہنے کے لئے تیار نہیں کہ ہم نے حالات کا رُخ یکسر بدل دیا ہے، لیکن میرے خیال میں 2009ء کے دوران حالات کا رُخ طے کرنے میں ہم نے خاصی پیش رفت کی اور اصل پیش رفت 2010ء میں سامنے آئے گی۔‘

اوباما کی جانب سے منظور کردہ اضافی 30 ہزار فوجیوں میں سے ابھی تک ساڑھے چار ہزار ہی افغانستان پہنچے ہیں۔ تقریبا 70 ہزار امریکی فوجی اس سے پہلے ہی وہاں تعینات ہیں۔ امریکی محکمہ دفاع پینٹاگون کا کہنا ہے کہ رواں برس دسمبر تک یہ تعداد 98 ہزار ہوجائے گی۔ برطانیہ اور جرمنی سمیت نیٹو کے دیگر رکن ممالک اور اتحادیوں کے افغان مشن کے لئے تعنیات 45 ہزار فوجی اس کے علاوہ ہیں۔

جنرل میک کرسٹل نے یہ اُمید بھی ظاہر کی ہے کہ افغان فورسز جلد ہی سیکیورٹی کی ذمہ داریاں سنبھالنے کے لائق ہو جائیں گی، جس سے جولائی 2011ء میں امریکی فوجیوں کا وہاں سے انخلاء شروع ہو سکے گا۔

رپورٹ: ندیم گِل

ادارت: افسر اعوان

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں