نیٹو کا لیبیا مشن: شہری ہلاکتوں کی تحقیقات کا روسی مطالبہ
20 دسمبر 2011نیو یارک سے ملنے والی رپورٹوں میں خبر ایجنسی روئٹرز نے عالمی ادارے میں روس کے سفیر ویٹالی چُرکن کے اس بیان کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ روسی سفارتکار نے یہ مطالبہ ان رپورٹوں پر اپنے رد عمل میں کیا کہ لیبیا میں نیٹو جنگی طیاروں کے حملوں میں بہت سی شہری ہلاکتیں بھی ہوئی تھیں۔
روئٹرز نے گزشتہ جمعے کو یہ اطلاع دی تھی کہ لیبیا میں کئی مہینوں تک جاری رہنے والے نیٹو فضائی آپریشن کے دوران انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے مختلف گروپوں کے مطابق 50 سے زائد عام شہری بھی مارے گئے تھے۔ بعد میں امریکی اخبار نیو یارک ٹائمز نےاپنی اتوار کی اشاعت میں یہ دعویٰ کیا تھا کہ نیٹو کی قذافی مخالف فضائی کاررائیوں کے دوران ہلاک ہونے والے عام شہریوں کی تعداد کا اندازہ 40 اور 70 کے درمیان تک لگایا جاتا ہے۔
اس تناظر میں اقوام متحدہ میں روسی سفیر ویٹالی چُرکن نے مقامی وقت کے مطابق پیر کی شام نیو یارک میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ مغربی دفاعی اتحاد نیٹو ابھی تک عالمی سلامتی کونسل کو اس بارے میں کوئی بھی تفصیلی اعداد و شمار مہیا کرنے میں ناکام رہا ہے کہ لیبیا میں اس اتحاد کے فضائی مشن کے دوران کتنے عام شہری ہلاک ہوئے۔
ویٹالی چُرکن نے یہ اعلان بھی کیا کہ وہ اسی ہفتے جمعرات کو 15 رکنی سلامتی کونسل میں یہ موضوع اٹھائیں گے، ’یہ بات قابل افسوس ہے کہ نیٹو نے اپنے اس مشن کے حوالے سے محض ایک پروپیگنڈا مؤقف اختیار کیا۔ نیٹو نے لیبیا میں شہری ہلاکتوں کی تعداد صفر بتائی جو اول تو ممکن نہیں اور دوسرے بالکل غلط ہے۔‘
اقوام متحدہ میں روسی سفیر نے امید ظاہر کی کہ نیٹو کی طرف سے اس پورے معاملے کا ازسرنو جائزہ لیا جائے گا اور لیبیا میں فضائی حملوں کے دوران اور ان کی وجہ سے ہونے والی سویلین ہلاکتوں کی بھرپور چھان بین کی جائے گی۔ ویٹالی چُرکن نے یہ بھی کہا کہ اگر ضرورت پڑی تو ان انسانی ہلاکتوں کی تحقیقات میں خود اقوام متحدہ کی طرف سے بھی مدد کی جا سکتی ہے۔
عالمی ادارے میں ماسکو کے سفیر نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون پر بھی اس وجہ سے تنقید کی کہ ان کے بقول بان کی مون نے گزشتہ ہفتے یہ تاثر دینے کی کوشش کی تھی کہ نیٹو نے عالمی ادارے کی طرف سے دیے گئے شہری آبادی کے تحفظ کے مینڈیٹ کا پورا احترام کیا تھا۔
اقوام متحدہ میں لیبیا کے سفیر ابراہیم دباشی کے مطابق ان کی رائے میں اس سلسلے میں نیٹو کی طرف سے کسی چھان بین کی کوئی ضرورت نہیں۔ انہوں نے کہا کہ لیبیا کی خانہ جنگی میں 40 ہزار سے زائد انسان ہلاک ہوئے اور اگر نیٹو کے فضائی حملوں کے دوران چند عام شہری بھی مارے گئے تھے، تو یہ واقعات قابل افسوس ہونے کے باوجود ناگزیر تھے۔
رپورٹ: مقبول ملک
ادارت: عاطف توقیر