1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

نیٹو کے سربراہی اجلاس سے قبل جو بائیڈن کا دفاعی انداز

9 جولائی 2024

امکان ہے کہ نیٹو اتحاد کی 75 ویں سالگرہ کے موقع پر بائیڈن ان خدشات کو دور کرنے کی کوشش کریں گے کہ وہ ٹرمپ کو شکست دینے کے قابل ہیں یا نہیں؟ نیٹو رہنما یوکرین کو فراہم کی جانے والی امداد کے مستقبل پر بھی بات چیت کریں گے۔

https://p.dw.com/p/4i3BZ
جو بائیڈن
اس ہفتے واشنگٹن ڈی سی میں نیٹو کا ایک اہم سربراہی اجلاس ہونے والا ہے اور اس دوران ان کی کارکردگی سے سیاسی بحالی کا راستہ ہموار ہو سکتا ہےتصویر: Manuel Balce Ceneta/AP Photo/picture alliance

امریکی صدر جو بائیڈن فی الوقت شدید گھریلو اور عالمی جانچ پڑتال کے دباؤ میں اپنی سیاسی بقا کی جنگ لڑ رہے ہیں اور منگل کے روز انہوں نے ایک بار پھر سے اس تاثر کو دور کرنے کی بھر پور کوشش کی ہے کہ سیاسی سطح پر وہ زوال پذیر نہیں ہیں۔

’ٹرمپ کو وائٹ ہاؤس پہنچنے سے صرف میں ہی روک سکتا ہوں‘، جوبائیڈن

اس ہفتے واشنگٹن ڈی سی میں نیٹو کا ایک اہم سربراہی اجلاس ہونے والا ہے اور اس دوران ان کی کارکردگی سے سیاسی بحالی کا راستہ ہموار ہو سکتا ہے یا پھر یہ ان کے لیے آخری موقع بھی ثابت ہو سکتا ہے۔

ٹرمپ کو سابق صدر کے طورپر استثنٰی حاصل ہے، امریکی سپریم کورٹ

پیر کے روز ایک کیبل نیوز شو ''مارننگ جو'' میں جو بائیڈن نے حیرت انگیز طور یہ کہا کہ وہ اس بات سے کافی ''مایوس'' ہیں کہ ان سے ایک مختلف ڈیموکریٹک امیدوار کے حق میں صدارتی دوڑ سے دستبردار ہونے کے مطالبات کیے جا رہے ہیں۔

امریکہ: بائیڈن اور ٹرمپ میں صدارتی انتخابات کا پہلا مباحثہ کیسا رہا؟

ان کا کہنا تھا کہ اگست میں ہونے والے پارٹی کے کنونشن میں وہ کسی بھی ایسے دوسرے امیدوار کی جانب سے نامزدگی کو چیلنج کیے جانے کا خیرمقدم کریں گے، جو یہ سمجھتا ہو کہ ووٹر اس کی حمایت کریں گے۔

امریکہ میں ایک اور تاریخی مقدمہ،اب صدر بائیڈن کے لیے بری خبر

انہوں نے اپنی پارٹی کے اراکین کو لکھے گئے ایک خط میں کہا: ''اگر مجھے پورا یقین نہ ہوتا کہ میں 2024 میں ڈونلڈ ٹرمپ کو شکست دینے والا بہترین شخص ہوں، تو میں دوبارہ انتخاب میں حصہ نہیں لیتا۔۔۔۔۔ ہمارے پاس ڈیموکریٹک نامزدگی کا ایک باضابطہ طریقہ کار ہے اور ووٹرز نے واضح اور فیصلہ کن بات بھی کی ہے۔''

وائٹ ہاؤس نے پارکنسن کی بیماری کو مسترد کر دیا

نیو یارک ٹائمز نے حال ہی میں یہ اطلاع دی تھی کہ بائیڈن پارکنسن کے مرض میں مبتلا ہیں، جس کی وجہ سے ماہر نیورولوجسٹ بار بار وائٹ ہاؤس کا دورہ کرتے رہے ہیں۔

یوکرین کو روس کے خلاف امریکی ہتھیاروں کے استعمال کی اجازت

وائٹ ہاؤس کی پریس سکریٹری کیرین ژاں پیئر نے پیر کے روز ایک نیوز بریفنگ کے دوران اس پر اپنے رد عمل میں کہا کہ ''کیا صدر کا پارکنسن کے مرض کا علاج ہوا ہے؟ نہیں۔ کیا پارکنسن کے لیے ان کا علاج چل رہا ہے؟ بالکل نہیں۔  کیا وہ پارکنسن کے مرض کے لیے دوا لے رہے ہیں؟ نہیں قطعی نہیں لے رہے ہیں۔''

جو بائیڈن
گزشتہ ماہ ریپبلکن امیدوار ٹرمپ کے ساتھ ٹیلیویژن پر ہونے والے مباحثے کے دوران صدر جو بائیڈن کئی بار لڑ کھڑا گئے اور کئی بار تو ان کے جوابات بالکل بھی مربوط نہیں تھےتصویر: Marco Bello/REUTERS

واضح رہے کہ پارکنسن ایک ایسی بیماری ہے کہ جس کی وجہ سے کئی بار ذہن اور جسم کے درمیان کا رابطہ منقطع ہو جاتا ہے۔ یہ ایک اعصابی مرض جس میں آہستہ آہستہ حرکات و سکنات بند ہونے لگتی ہیں۔

بائیڈن کے ذاتی معالج کیون او کونر نے ایک مکتوب میں لکھا ہے کہ اعصابی ماہر ڈاکٹر کینارڈ نے ''صدر بائیڈن کی ہر برس کی سالانہ جسمانی حالت کا معائنہ کیا۔ صدر بائیڈن نے اپنے سالانہ جسمانی چیک کے علاوہ کسی دیگر نیورولوجسٹ سے کوئی علاج نہیں کرایا ہے۔''

توقع کی جا رہی ہے کہ واشنگٹن میں نیٹو سربراہی اجلاس کے دوران بائیڈن اپنے سیاسی کیس کو مضبوط کرنے کے لیے استعمال کریں گے۔

واضح رہے کہ گزشتہ ماہ ریپبلکن امیدوار ٹرمپ کے ساتھ ٹیلیویژن پر ہونے والے مباحثے کے دوران صدر جو بائیڈن کئی بار لڑ کھڑا گئے اور کئی بار تو ان کے جوابات بالکل بھی مربوط نہیں تھے۔ اس سے عوام میں ایک عام تاثر یہ پیدا ہوا کہ صدر بالکل عمر رسیدہ ہو چکے ہیں اور عمر کا اثر ان کی صحت پر نمایاں ہے۔

یوکرین، چین نیٹو کے ایجنڈے میں سر فہرست

اس ہفتے واشنگٹن ڈی سی میں نیٹو اتحاد کی 75 ویں سالگرہ منانے کے موقع پر ایک سربراہی اجلاس بھی ہو رہا ہے۔ نیٹو کے اس تین روزہ اجلاس میں یوکرین جنگ کے ساتھ ہی عالمی سطح پر بڑھتے ہوئے چینی اثر و رسوخ کا مقابلہ کرنے پر بھی توجہ دی جائے گی۔

اس میں نیوزی لینڈ، جاپان اور جنوبی کوریا جیسے نیٹو کی غیر رکن ممالک کے رہنما بھی شرکت کریں گے اور بحرالکاہل میں چینی فوج کی موجودگی کے بارے میں بھی بات ہو گی۔

اجلاس سے پہلے سبکدوش ہونے والے نیٹو کے سکریٹری جنرل جینز اسٹولٹن برگ نے یوکرین کے لیے 43 بلین ڈالر کے امدادی پیکج کا اعلان کیا تھا، جو پچھلے امدادی پیکجوں سے کم ہے۔ تاہم ٹرمپ کے دوبارہ صدر بننے کی صورت میں نیٹو سکیورٹی اسسٹنس اینڈ ٹریننگ فار یوکرین (این ایس اے ٹی یو) پروگرام کے تحت مستقبل میں کییف کو مدد فراہم کی جا سکے گی۔

ٹرمپ کا کہنا ہے کہ نومبر میں امریکہ کا صدر منتخب ہونے کی صورت میں وہ بائیڈن کے مقابلے میں یوکرین کے لیے بہت کم فیاض ہوں گے۔

 ص ز/ ج ا (اے پی، اے  ایف پی، روئٹرز)

امریکی الیکشن، صورتحال کیا رنگ اختیار کرے گی؟