نیپال اور بھارت کے درمیاں ریل رابطہ بحال ہو گیا
2 اپریل 2022نیپال کے وزیر اعظم شیر بہادر دُوبے نے ہفتہ دو اپریل سے اپنے بڑے ہمسایہ ملک بھارت کا تین روزہ دورہ شروع کر دیا ہے۔ مبصرین کے مطابق نیپالی وزیر اعظم اپنے اس دورے سے اپنے ملک اور بھارت کے تعلقات میں فروغ کے متمنی ضرور ہیں لیکن حالیہ برسوں میں ان دونوں ملکوں کے دو طرفہ تعلقات میں لڑکھڑاہٹ ضرور پیدا ہوئی ہے۔ اس کی وجہ چین کی جانب سے اس چھوٹے سے ملک میں بھاری سرمایہ کاری ہے۔
یوکرین جنگ: نیپال جیسے چھوٹے ملک نے روس کی مخالفت مول کیوں لی؟
شیر بہادر دوبے کا دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب چینی وزیر خارجہ وانگ یی قریب ایک ہفتہ قبل بھارت اور نیپال کا دورہ مکمل کر چکے ہیں۔
یہ امر اہم ہے کہ نیپالی ریاست حقیقت میں بھارت اور چین جیسے بڑے ملکوں کے درمیان کسی حد تک ایک 'بفر‘ ریاست کا کردار ادا کرنے کی کوشش کرتی ہے۔
نیپالی وزیر اعظم کا دورہ
منصبِ وزارتِ عظمیٰ سنبھالنے کے بعد شیر بہادر دُوبے کا یہ پہلا غیر ملکی دورہ ہے اور اس کی منزل بھارت دارالحکومت ہے۔ نئی دہلی پہنچ کر انہوں نے اپنے بھارتی ہم منصب نریندر مودی سے ملاقات کی۔
اس ملاقات میں دو طرفہ تعلقات کو مزید فروغ دینے پر خاص طور پر فوکس کیا گیا۔ دونوں وزرائے اعظم نے ترجیحی بنیاد پر تجارتی تعلقات کے ساتھ ساتھ سرحد کے آرپار بسنے والے رشتہ داروں کی ملاقاتوں میں اضافے پر اتفاق بھی کیا۔
بھارتی وزیر اعظم نریندر مودی کے مطابق ایسے مناسب اقدامات لوگوں کے آپس کے رابطوں اور میل جول کو مزید بڑھائیں گے۔ اس موقع پر دونوں ملکوں نے پٹرولیم مصنوعات کی فراہمی کے سمجھوتے کو بھی حتمی شکل دی۔
نیپالی وزیر اعظم سے ملاقات کے بعد پریس بریفنگ میں نریندر مودی نے کہا کہ دونوں ملکوں کے دو طرفہ تعلقات ان ملکوں کی تہذیب اور ثقافت میں گندھی ہوئی ہے اور اس علاقے کے آپس میں میل جول اور روابط قدیمی زمانے سے استوار ہیں۔
ریل لنک بحال
بھارت اور نیپال کے درمیان ریل گاڑی کی سروس سن 2014 سے معطل ہے اور اس کی جو وجہ بتائی جاتی ہے، اس کے مطابق ریل ٹریک پر بہتر معیار کی پٹریوں کا بچھانا ہے۔ ان دونوں ہمسایہ ملکوں میں اپنی نوعیت کا یہ پہلا لِنک تھا۔
نیپالی وزیر اعظم کے بھارتی دورے کے موقع پر دونوں لیڈروں نے ورچوئل انداز میں بھارت سے نیپال کے لیے ریل گاڑی کو جھنڈی دکھا کر روانہ کیا۔ بھارت سے ریل گاڑی مشرقی ریاست بہار کے سرحدی قصبے سے روانہ ہوتی ہے۔
نیپال: احتجاج کے باوجود امریکی امداد والے انفراسٹرکچر کی منظوری
پینتیس کلومیٹر طویل ریلوے ٹریک انگریز نوآبادیاتی دور کی یادگار تھا اور اسے بھارت نے اپ گریڈ کر کے تعمیر کیا ہے۔ مشرقی بھارتی ریاست بہار کے سرحدی قصبے جیا نگر سے ٹرین روانہ ہو کر نیپالی سرحدی شہر جانک پور پہنچتی ہے۔
اس دورے کے دوران بھارتی اور نیپالی وزرائے اعظموں نے ایک ہائیڈروالیکٹرک پاور اسٹیشن کا بھی افتتاح کیا۔ اس پاور اسٹیشن سے بجلی سولوکھمبُو کے علاقے کو پہنچائی جائے گی۔ دنیا کی بلند تریں چوٹی ماؤنٹ ایورسٹ بھی اسی علاقے میں واقع ہے۔ اس ملاقات میں اس پر بھی اتفاق کیا گیا کہ مغربی نیپال میں پنچیسور ہائیڈروالیکٹرک پراجیکٹ کی تعمیر کے کام بھی جلد مکمل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔
ع ح/ ک م (اے ایف پی، روئٹرز)