'نیگرو‘ ‘ لفظ اب استعمال نہیں ہوگا
7 جون 2016جرمن خبر رساں ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹ کے مطابق نیشنل گیلری آف ڈنمارک کے دو لاکھ آرٹ کے نمونوں کے بارے میں تحقیق سے معلوم ہوا کہ ان فن پاروں کے بارے میں دی گئی تفصیل میں 13 مرتبہ لفظ ’نیگرو‘ کا استعمال کیا گیا ہے اور ایک مرتبہ لفظ ’ہوٹنٹوٹ’ کا استعمال کیا گیا ہے۔ یہ دونوں الفاظ عام طور پر افریقی لوگوں کے لیے نسل پرستانہ الفاظ کے طور پر استعمال کیے جاتے ہیں۔
اس عجائب گھر کے ترجمان نے ڈی پی اے کو بتایا کہ مستقبل میں یہ الفاظ استعمال نہیں کیے جائیں گے اور ان الفاظ کی جگہ لفظ افریقی لکھا جائے گا۔ اب سترہویں صدی کے ڈچ مصور کیرل وین مینڈر کی پینٹنگ اور ڈچ بادشاہ کرسچن فور کے کورٹ پینٹر کو اب سے ’ہیڈ آف این افریقن‘ کا نام دیا جائے گا۔
ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈیم کے ایک عجائب گھر نے بھی ایسے ہی اقدامات کا فیصلہ کیا ہے۔ تاہم اس فیصلے سے سب متفق نہیں ہیں۔ آروس آرٹ میوزم کے سربراہ ایرینڈ ہوئسٹن کہتے ہیں، ’’جب ہم تاریخ کو مٹا دیں گے تو ہم اس سے کچھ سیکھ نہیں سکیں گے۔‘‘ ان کی رائے میں جب ہم فن پاروں پر دی گئی پرانی تفصیلات کو پڑھتے ہیں تو پتا چلتا ہے کہ اب ہم کہاں کھڑے ہیں اور ہم کتنا سفر طے کر کے یہاں تک پہنچے ہیں۔‘‘
ڈنمارک کے قومی عجائب گھر کی نائب سربراہ کیمیلا مورڈہورسٹ کہتی ہیں، ’’جب ہم تاریخ کو درست کرتے ہیں تو آپ تاریخی گہرائی کو بھی کھو دینے کا رسک لیتے ہیں۔‘‘