واٹس ایپ، بچہ بازوں کو موقع فراہم کر رہی ہے، برطانیہ
3 اکتوبر 2017واٹس ایپ کے ذریعے کی جانے والی بات چیت یا معلومات کی ترسیل مکمل طور پر انکرپٹڈ یا خفیہ ہوتی ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ بات چیت، تصاویر یا دیگر معلومات کو جب کوئی صارف واٹس ایپ کے ذریعے کسی دوسرے فرد کو بھیجتا ہے تو وہ خودکار طریقے سے خفیہ کوڈ میں تبدیل ہو جاتی ہے۔ جب یہ کوڈ شدہ معلومات مطلوبہ شخص یا استعمال کنندہ کے پاس پہنچتی ہیں تو واٹس ایپ اس کو ڈی کوڈ کر کے اصل شکل میں پیش کر دیتی ہے۔ اس طرح کسی اور کے لیے یہ ممکن نہیں رہتا کہ وہ اس ایپلی کیشن کے ذریعے ہونے والی بات چیت کو جان سکے۔ ان میں خفیہ ادارے اور حکام بھی شامل ہیں۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق برطانوی خاتون وزیر داخلہ امبر رَڈ نے کہا ہے کہ اسی خاصیت کی وجہ سے اس سروس سے بچوں میں جنسی رغبت رکھنے والوں اور دیگر جرائم پیشہ افراد کو قانون سے بالا دست ہو کر اپنی کارروائیاں جاری رکھنے کا موقع مل رہا ہے۔
انگلینڈ کے شمالی شہر مانچسٹر میں اپنی جماعت کے فعالیت پسندوں سے گفتگو کرتے ہوئے امبر رَڈ کا کہنا تھا، ’’ہم یہ بھی جانتے ہیں کہ واٹس ایپ کی طرح ایک سرے سے دوسرے سرے تک انکریشن سروسز کو بچوں میں جنسی رغبت رکھنے والے بھی استعمال کر رہے ہیں۔‘‘
خاتون وزیر داخلہ کا مزید کہنا تھا، ’’میں یہ بات تسلیم نہیں کرتی کہ کمپنیوں کو ایسے افراد یا دیگر مجرمان کو اجازت دینی چاہیے کہ وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کی پہنچ سے بچ کر اپنی کارروائیاں کریں۔‘‘ امبر رَڈ کا مزید کہنا تھا، ’’ہمیں اس بات پر زور دینے کی ضرورت ہے کہ اس صنعت کو جلد از جلد اس طرح کے مسائل سے نمٹنے کی صورت نکالنی چاہیے۔ ان کے پاس ذرائع بھی ہیں اور یہ جلد از جلد ہونا چاہیے۔‘‘
برطانوی وزیر داخلہ نے دیگر بڑی ٹیکنالوجی کمپنیوں مثلاﹰ فیس بُک، گوگل، ٹوئیٹر اور مائیکروسافٹ سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ شدت پسندانہ مواد کے مسئلے سے نٹمنے کے لیے مزید اور فوری اقدامات کریں۔