1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں
سیاستشمالی امریکہ

دفاعی شعبے کے عالمی اخراجات تقریباﹰ دو ٹریلین ڈالر، سِپری

26 اپریل 2021

گزشتہ برس دنیا بھر میں کورونا وائرس کی عالمی وبا کے باوجود دفاعی شعبے کے اخراجات میں مزید اضافہ ہوا۔ سن دو ہزار بیس میں بین الاقوامی سطح پر فوجی اخراجات کی مد میں مجموعی طور پر تقریباﹰ دو ٹریلین ڈالر خرچ کیے گئے۔

https://p.dw.com/p/3saK0
امریکا نے پچھلے سال دفاعی شعبے میں جتنی رقوم خرچ کیں، وہ اس مد میں عالمی اخراجات کا تقریباﹰ 40 فیصد بنتی ہیںتصویر: Ben Bloker/US Air Force/dpa/picture alliance

سویڈن کے دارالحکومت سٹاک ہوم میں قائم امن پر تحقیق کرنے والے بین الاقوامی ادارے سِپری (SIPRI) کی طرف سے بتایا گیا ہے کہ 2020ء میں پوری دنیا میں دفاع کے نام پر فوجی بجٹ اور ہتھیاروں پر کُل 1981 بلین ڈالر خرچ کیے گئے۔ تقریباﹰ دو ٹریلین امریکی ڈالر کی یہ رقوم 1.65 ٹریلین یورو کے برابر بنتی ہیں۔

عالمی اقتصادی پیداوار میں کمی

سٹاک ہوم انٹرنیشنل پیس ریسرچ انسٹیٹیوٹ کے مطابق گزشتہ برس عالمی سطح پر دفاعی شعبے میں خرچ کی گئی یہ رقوم 2019ء کے مقابلے میں 2.6 فیصد زیادہ تھیں۔ اس موضوع پر سِپری کی آج پیر چھبیس اپریل کو جاری کردہ ایک رپورٹ میں کہا گیا کہ بین الاقوامی مالیاتی فنڈ آئی ایم ایف کے اعداد و شمار کے مطابق پچھلے سال کورونا وائرس کی وبا کے باعث عالمی اقتصادی پیداوار میں 4.4 فیصد کی کمی ہوئی۔

زندگی کا بجٹ موت پر لگانے والے ایٹمی پڑوسی

ہونا یہ چاہیے تھا کہ عالمی معیشت کی کارکردگی میں کمی اور کورونا وائرس کی وبا کے باعث بین الاقوامی برادری صحت اور سماجی ترقی کے شعبوں میں زیادہ رقوم اور فوجی بجٹوں اور اسلحہ سازی کے لیے کم رقوم خرچ کرتی، لیکن ایسا نا ہوا۔ اس کے برعکس عالمی اقتصادی پیداوار میں تنزلی کے باوجود فوجی مقاصد کے لیے پہلے سے بھی زیادہ مالی وسائل خرچ کیے گئے۔

جوہری ہتھیار اور میزائل سازی میں شمالی کوریائی دلچسپی کی وجہ

Trident Ii I D-5 Missile I U-Boot-gestützte ballistische Rakete
امریکا ہتھیاروں کا سب سے بڑا برآمد کنندہ ملک بھی ہے۔ امریکا نے گزشتہ برس جتنے بھی ہتھیار برآمد کیے، ان کا تقریباﹰ نصف حصہ مشرق وسطیٰ کی ریاستوں نے خریداتصویر: Getty Images

فوجی اخراجات پر وبا سے کوئی اثر نا پڑا

گزشتہ برس عالمی برادری نے دفاع پر اپنی مجموعی اقتصادی پیداوار کا 2.4 فیصد حصہ خرچ کیا، حالانکہ 2019ء میں یہ شرح 2.2 رہی تھی۔ م‍زید یہ کہ پچھلے سال فوجی بجٹوں میں سالانہ اضافہ 2009ء کے عالمی مالیاتی بحران کے بعد سے آج تک دیکھا جانے والا سب سے بڑا سالانہ اضافہ تھا۔

میکسیکو کو جرمن کمپنی کے اسلحے کی فروخت، عدالتی فیصلہ برقرار

سِپری کے ہتھیاروں اور فوجی اخراجات پر تحقیق کے پروگرام کے ریسرچر ڈیگو لوپیز دا سلوا نے سٹاک ہوم میں بتایا، ''ہم 2020ء کے سالانہ اعداد و شمار دیکھتے ہوئے یقین سے کہہ سکتے ہیں کہ کورونا وائرس کی وبا کے باعث فوجی شعبے کے عالمی اخراجات پر کوئی اثر نا پڑا اور یہ اخراجات کم ہونے کے بجائے اور زیادہ ہو گئے۔‘‘

ڈیگو لوپیز دا سلوا نے کہا، ''اب جب کہ دنیا کورونا وائرس کی وبا کے دوسرے سال میں ہے، یہ دیکھنا باقی ہے کہ آیا مختلف ممالک اس وبا کے دوسرے برس کے دوران بھی اپنے ہاں فوجی اخراجات کی موجودہ شرح برقرار رکھ سکیں گے۔‘‘

شمالی کوریا نے 'بیلیسٹک میزائل' کے مزید تجربے کیے

پانچ سب سے بڑے ممالک

SIPRI کی اس رپورٹ کے مطابق پچھلے سال دنیا بھر میں فوجی مقاصد کے لیے جتنی بھی رقوم خرچ کی گئیں، ان میں سے 62 فیصد مالی وسائل صرف پانچ ممالک نے خرچ کیے۔ یہ ممالک امریکا، چین، بھارت، روس اور برطانیہ تھے۔ ان میں سے بھی امریکا، جو دنیا کی سب سے بڑی معیشت بھی ہے، وہ واحد ملک تھا، جس نے فوجی مقاصد کے لیے دنیا کے کسی بھی دوسرے ملک سے زیادہ رقوم خرچ کیں۔

پاکستان اور بھارت ہتھیاروں کے سب سے بڑے خریداروں میں شامل

اس کے علاوہ چین کے فوجی اخراجات میں بھی پچھلے سال مسلسل 26 ویں برس واضح اضافہ ہوا۔ چین اپنے ملٹری بجٹ کے لحاط سے امریکا کے بعد دنیا کا دوسرا سب سے بڑا ملک ہے۔

عالمی فوجی اخراجات میں امریکا کا حصہ تقریباﹰ چالیس فیصد

امریکا نے پچھلے سال دفاعی شعبے میں جتنی رقوم خرچ کیں، وہ اس مد میں عالمی اخراجات کا تقریباﹰ 40 فیصد بنتی ہیں۔ امریکا نے 2020ء میں فوجی مقاصد کے لیے 2019ء کے مقابلے میں 4.4 فیصد زیادہ رقوم خرچ کیں اور ان کی مالیت 778 بلین ڈالر رہی۔

فرانس کی خلاء میں پہلی فوجی مشقیں

کشميری عليحدگی پسندوں کا نيا ہتھیار، ’چپکُو بم‘ بھارتی فورسز کے ليے نیا درد سر

سابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دور میں امریکی فوجی اخراجات میں مسلسل تین سال تک اضافہ ہی ہوتا رہا۔ اس سے قبل جب باراک اوباما امریکا کے صدر تھے، تو ان کی صدارت کے مجموعی طور پر آٹھ سالہ دور میں امریکی فوجی بجٹ سات سال تک مسلسل کم ہوتا رہا تھا۔

نیٹو ممالک کے فوجی بجٹ

امریکا کی سربراہی میں قائم مغربی دفاعی اتحاد نیٹو کے رکن ممالک نے بھی گزشتہ برس اپنے اپنے دفاعی اخراجات پر جو رقوم خرچ کیں، وہ 2019ء کے مقابلے میں زیادہ تھیں۔

میزائلوں کی تیاری کے لیے ایران اور شمالی کوریا میں مبینہ تعاون

یورپی ممالک نے مجموعی طور پر گزشتہ برس فوجی مقاصد کے لیے جو رقوم خرچ کیں، وہ اس سے ایک سال پہلے کے مقابلے میں چار فیصد زیادہ رہیں۔ اس کے علاوہ نیٹو کی رکن ریاستوں میں سے 12 ممالک ایسے تھے، جنہوں نے دفاعی شعبے میں اپنی اپنی مجموعی قومی پیداوار کا فی کس دو دو فیصد حصہ خرچ کیا۔ 2019ء میں ایسا کرنے والے نیٹو رکن ممالک کی تعداد صرف نو تھی۔

جرمنی، دنیا کے ساتویں سب سے بڑے فوجی بجٹ والا ملک

جرمنی یورپی یونین کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے اور دنیا کی چوتھی سب سے بڑی معیشت بھی۔ جرمنی نے، جو نیٹو کا رکن بھی ہے اور جسے سابق امریکی صدر ٹرمپ کی طرف سے فوجی بجٹ میں اضافے کے لیے مسلسل دباؤ کا سامنا رہا تھا، گزشتہ برس دفاعی شعبے میں کُل 52.8 بلین ڈالر خرچ کیے۔

آخری دنوں میں ٹرمپ کسی ملک پر ممکنہ ’ایٹمی حملہ‘ کر سکتے ہیں

یہ رقوم 2019ء کے مقابلے میں 5.2 فیصد زیادہ تھیں۔ یوں پچھلے سال جرمنی فوجی اور دفاعی بجٹ کے لحاظ سے دنیا کا ساتواں سب سے بڑا ملک رہا۔ پچھلے سال جرمنی کے سالانہ بجٹ میں فوجی مقاصد کے لیے جو رقوم مختص کی گئی تھیں، ان کی مالیت 2011ء کے مقابلے میں 28 فیصد زیادہ تھی۔

م م / ب ج (آلیکس بیری)