1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

'مودی کی دنیا میں سب کچھ حذف کر دیا جاتا ہے'، راہول گاندھی

صلاح الدین زین ڈی ڈبلیو، نئی دہلی
2 جولائی 2024

بھارت میں حزب اختلاف کے رہنما راہول گاندھی نے پارلیمان میں اپنے خطاب کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ حقیقت اور سچ کو ختم نہیں کیا جا سکتا۔ مودی حکومت کے خلاف پارلیمان میں ان کے گزشتہ روز کے بعض بیانات کو حذف کر دیا گیا تھا۔

https://p.dw.com/p/4hlf8
حزب اختلاف کے رہنما راہول گاندھی
حزب اختلاف کے رہنما راہول گاندھی نے حکمراں جماعت بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ پارٹی ملک کی اقلیتوں کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کر رہی ہےتصویر: Altaf Qadri/AP/picture alliance

بھارتی پارلیمان کے ایوان زیریں لوک سبھا میں حزب اختلاف کے لیڈر راہول گاندھی نے ایوان میں گزشتہ روز کے اپنے خطاب کا دفاع کرتے ہوئے کہا کہ گرچہ ان کے بیانات کو ریکارڈ سے حذف کر دیا گیا، تاہم انہوں نے سچ بات کہی تھی اور ''سچ کبھی مٹنے والا نہیں " ہے۔

بھارت: قومی انتخابات کے نتائج وزیر اعظم مودی کے لیے دھچکا

واضح رہے کہ پیر کے روز راہول گاندھی نے نئی پارلیمان میں اپنے پہلے خطاب کے دوران فرقہ وارانہ نفرت پھیلانے کے لیے ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی پر شدید نکتہ چینی کی تھی۔ لیکن پھر ایوان کے اسپیکر اوم برلا، جو بی جے پی کے ایک سخت گیر رہنما ہیں، نے ان کی تقریر کے کچھ حصوں کو حذف کرنے کا حکم دیا۔

بھارتی انتخابات: مخلوط حکومت کا دور پھر سے واپس

منگل کے روز ایوان کے باہر صحافیوں سے بات چیت میں راہول گاندھی نے مودی حکومت پر شدید نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا، ''مودی جی کی دنیا میں سچ کو مٹایا جا سکتا ہے، لیکن حقیقت میں سچ کو نہیں مٹایا جا سکتا۔ مجھے جو کچھ بھی کہنا تھا وہ میں نے کہا اور یہی سچ بھی ہے۔ وہ جتنا چاہیں اسے مٹانے کی کوشش کریں، تاہم سچ  سچ ہی رہے گا۔''

فواد چوہدری کے بیان پر بھارتی سیاست میں ہلچل

منگل کے روز ایوان کے اسپیکر اوم برلا کو لکھے گئے ایک خط میں کانگریسی رہنما نے کہا کہ ان کی تقریر کے کچھ حصوں کو ''معذوری کی آڑ میں '' ریکارڈ سے حذف کرنا پارلیمانی جمہوریت کے اصول کے منافی ہے۔

مودی اور راہول گاندھی سے ان کی متنازع تقاریر پر جواب طلب

انہوں نے کہا، ''گرچہ اسپیکر کو ایوان کی کارروائی سے بعض ریمارکس کو خارج کرنے کا اختیار حاصل ہوتا ہے لیکن شرط صرف ان الفاظ کی ہوتی ہے، جن کی نوعیت لوک سبھا میں طریقہ کار اور طرز عمل کے اصول کے قاعدہ 380 میں بیان کی گئی ہے۔''

بھارتی انتخابات میں بی جے پی کی سبقت

راہول گاندھی کے کن بیانات پر ہنگامہ برپا ہے؟

لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف کے طور پر اپنی پہلی تقریر میں راہول گاندھی نے ہندو قوم پرست جماعت بی جے پی کی زیرقیادت این ڈی اے حکومت پر لوگوں کو فرقہ وارانہ خطوط پر تقسیم کرنے کا الزام لگاتے ہوئے اس پر شدید نکتہ چینی کی۔

انہوں نے بے خوفی کی اہمیت کو اجاگر کرنے کے لیے ہندو مت، اسلام، سکھ، عیسائیت، بدھ مت اور جین مذہب کا حوالہ دیا اور کہا کہ تمام مذاہب اور عظیم لوگ یہی کہتے ہیں کہ ''دڑو مت، ڈراؤ بھی مت۔''

راہول گاندھی نے حکمراں جماعت بی جے پی پر الزام عائد کیا کہ پارٹی ملک کی اقلیتوں کے ساتھ غیر منصفانہ سلوک کر رہی ہے۔ انہوں نے ملک کے صنعتکار اڈانی اور امبانی پر تنقید کی اور کہا کہ حکومت کی نظر میں غریبوں کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے۔

ان کا کہنا تھا، ''یہ صرف کوئی ایک مذہب نہیں ہے جو ہمت کی بات کرتا ہے، درحقیقت، ہمارے تمام مذاہب ہمت و حوصلے کی بات کرتے ہیں۔''

اپنی تقریباً ایک گھنٹے کی تقریر کے دوران راہول نے ہندوتوا کے نام پر نفرت پھیلانے، منی پور میں جاری بحران اور نوٹ بندی کی اسکیم پر حکومت کو آڑے ہاتھوں لیا۔ تاہم ایوان میں ان کے خطاب کے دوران زبردست ہنگامہ آرائی جاری رہی اور خود وزیر اعظم مودی نے بھی ایک بار غیر معمولی مداخلت کی۔ مودی کا کہنا تھا کہ کانگریسی رہنما نے ''پوری ہندو برادری کو پر تشدد'' کہا ہے۔ وزیر داخلہ امیت شاہ نے تو ان سے معافی مانگنے کا بھی مطالبہ کیا۔

راہول گاندھی دراصل صدر کے خطبے پر شکریے کی تحریک پر اپنی باتیں رکھ رہے تھے۔ وزیر اعظم مودی اراکین کی تقریروں پر اپنی رائے دیں گے اور امکان ہے کہ وہ راہول گاندھی کے الزامات کا جواب بھی دیں گے۔

کرکٹر یوسف پٹھان بھی سیاسی میدان میں اتر گئے