وزیر اعظم کا آئی ایس آئی کے ہیڈکوارٹرز کا دورہ
11 جولائی 2013پاکستان کی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے حکام نے وزیر اعظم میاں نواز شریف کو قومی سلامتی اور دہشت گردی کے خلاف جنگ کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی ہے۔
وزیر اعظم کے اس دورے کے بارے میں سرکاری طور پر کچھ بھی نہیں بتایا گیا۔ تاہم مقامی میڈیا نے ذرائع کے حوالے سے خبر دی ہے کہ اس اہم بریفنگ میں وزیر داخلہ چوہدر ی نثار علی خان، وزیر اعلی پنجاب شہباز شریف، وزیرا عظم کے قومی سلامتی کے مشیر سرتاج عزیز اور پاک فوج کے سربراہ جنرل اشفاق پرویز کیانی بھی موجود تھے۔
وزیرا عظم کواس دورے کی دعوت آئی ایس آئی کے سربراہ لیفٹینینٹ جنرل ظہیر الاسلام نے دی تھی۔ جنرل ظہیر الاسلام اور ان کی ٹیم نے وزیراعظم کو سکیورٹی کی صورتحال، دہشتگردی ، انتہاپسندی سمیت ملک کو داخلی اورخارجی سطح پر درپیش خطرات اور ان سے نمٹنے کی حکمت عملی کے بارے میں تفصیلی بریفنگ دی۔
وزیر اعظم اور ان کی ٹیم کو یہ بریفنگ ایک ایسے موقع پر دی گئی ہے، جب اسامہ بن لادن کی ہلاکت کے بارے میں قائم کمیشن کی لیک کی گئی رپورٹ ملکی اور غیر ملکی میڈیا کی شہہ سرخیوں میں ہے۔ اس رپورٹ میں بن لادن کی موجودگی کو فوج، قانوں نافذ کرنیوالے اداروں اور آئی ایس آئی سمیت خفیہ ایجنسیوں کی نالائقی قرار دیا گیا ہے۔ حکومت نے اس رپورٹ کے افشا کیے جانے کی تحقیقات کا اعلان بھی کیا ہے۔
وزیر اعظم کو دی گئی بریفنگ کے بارے میں مسلم لیگ نون کے رہنما زبیر عمر کا کہنا ہے کہ سکیورٹی اداروں اور خفیہ ایجنسیوں کی جانب سے وزیر اعظم کو بریفنگ دینا معمول کی بات ہے۔آئی ایس آئی کو سویلین کنٹرول میں لینے کی کوششوں کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں زبیر عمر نے کہا، ’’اس میں تو کوئی دو رائے ہے ہی نہیں۔آئی ایس آئی وزیر اعظم کے ماتحت ہے۔ آئی ایس آئی کا سربراہ براہ رست وزیر اعظم کو رپورٹ کرتا ہے، تو وزیر اعظم کوئی نئی بات تو کرنے نہیں جا رہے ہیں۔‘‘
خیال رہے کہ پیپلز پارٹی کی سابق حکومت نے آئی ایس آئی کو وزارت داخلہ کے ماتحت کرنے کے لیے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا جسے بعدازاں ’’دباؤ‘‘ کے سبب چوبیس گھنٹوں میں واپس لینا پڑا تھا۔
سول سوسائٹی کی سرگرم نمائندہ طاہرہ عبداللہ کا کہنا ہے کہ پاکستان میں خفیہ اداروں کی تاریخ دیکھتے ہوئے یہ کہا جاسکتا ہے کہ فی الحال آئی ایس آئی کو حقیقتاﹰ سویلین کنٹرول میں لینا ممکن نہیں۔ ڈوئچے ویلے کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا، ’’یہ ہو نہیں سکے گا۔ اس میں بہت وقت لگے گا۔ البتہ اس کی پالیسیوں پر سویلین کو اثر انداز ہونے کی کوشش ضرور کرنی چاہیے۔ جو پالیسیاں ہیں ہماری قومی سلامتی اور انسداد دہشت گردی کی طالبان کے بارے میں، امریکا، افغانستان اور بھارت کے حوالے سے، ان میں سویلین اور فوجی قیادت کو اکھٹے مل کر کام کرنا ہوگا۔‘‘
وزیر اعظم ہاؤس کے ذرائع کے مطابق میاں نواز شریف نے بریفنگ کے دوران، بلوچستان کی صورتحال، لاپتہ افراد، کراچی میں امن وامان کے قیام کے بارے میں متعدد سوالات بھی کیے۔ آئی ایس آئی کے حکام کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی اور انسداد دہشت گردی کے لیے حکومت، جو پالیسی دے گی، اس پر مکمل عمل کیا جائے گا۔