1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

وکی لیکس کے بانی کے حامیوں میں کمی آ رہی ہے، جمائما خان کا مضمون

7 فروری 2013

پاکستانی کرکٹ ٹیم کے سابق کپتان و سیاستدان عمران خان کی سابقہ بیوی جمائما خان نے خدشہ ظاہر کیا ہےکہ وکی لیکس کے بانی جولین اسانج ماضی کے نامور مگر متنازعہ کردار ایل رون ہوبرڈ کی راہ پر چل پڑے ہیں

https://p.dw.com/p/17aYG
تصویر: dapd

ماضی میں جولین اسانج کی حامی اور برطانوی ہفت روزہ نیو سٹیٹسمین کی ایسوسی ایٹ ایڈیٹر جمائما خان نے میگزین کے تازہ شمارے میں اپنے ایک مضمون میں لکھا ہے کہ اسانج کی رازداری مخالف تنظیم اب خود اسی طرز کی بد حواسی اور جھوٹی اطلاعات کی مرتکب ہو رہی ہے جن کا وہ پردہ فاش کرتے رہے ہیں۔ جمائما نے اپنے مضمون میں آسٹریلوی نژاد جولین کا موازنہ امریکا کے سائنسی کہانیوں کے لکھاری اور چرچ آف سائینٹالوجی کے بانی ہوبرڈ سے کیا ہے جو صرف اپنی خامیوں سے چشم پوشی کرنے والوں کو ہی برداشت کیا کرتے تھے۔۔

جمائما خان وکی لیکس پر بنائی گئی دستاویزی فلم ہم نے راز چرائے ’We Steal Secrets‘ کی ایگزیکٹو پروڈیوسر بھی تھیں۔ جمائما خان نے لکھا ہے کہ اسانج کے حامیوں کے ساتھ بھی سابق امریکی صدر جارج ڈبلیو بش کی طرح ’ ہمارے ساتھ ہیں یا ہمارے مخالف‘ والا معاملہ ہے۔ وہ لکھتی ہیں کہ ایک دفعہ اسانج سے ملاقات میں اسے بتایا کہ میں بھی ’ہم نے راز چرائے‘ فلم بنانے والی ٹیم کا حصہ ہوں اور اس فلم کو کسی کی حمایت یا مخالفت کے طور پر نہ دیکھنا اور اسے صرف فلم کے طور پرسمجھنا ہی انصاف اور سچ ہو گا تو اسانج کا جواب تھا ’ اگر یہ ‌غیر جانبدار فلم ہےتو اسے ضرور اسانج کے حق میں ہونا چاہیے‘۔

Julien Assange Videokonferenz Video Ecuador UN Generalversammlung New York USA
اسانج نے لندن میں ایکواڈور کے سفارتخانے میں سیاسی پناہ لےکر رکھی ہےتصویر: dapd

جمائما خان مزید لکھتی ہیں کہ اسانج کے ایسے حامیوں کی ایک لمبی فہرست ہے جو کنارہ کش ہو گئے یا غیر موثر ہو گئے ہیں۔ وہ کہتی ہیں کہ وہ پوری ایمانداری سے یہ سمجھتی ہیں کہ جمہوریت کے لیے مضبوط اور آزاد میڈیا بہت ضروری ہے اور وہ ابھی بھی اس بات کی قائل ہیں کہ اگر اسانج پر جاسوسی کے الزام میں مقدمہ چلایا گیا تو اس سے تحقیقاتی صحافت خطرے میں پڑ جائے گی۔

جمائما خان نے اپنے مضمون میں لکھا ہے کہ یہ دیکھنا ابھی باقی ہے کہ اسانج کے خلاف الزامات کو سویڈن کی عدالت میں ثابت کیا جا سکتا ہےیا نہیں لیکن انسانی حقوق کے معاملے پر عدالت میں پیش ہونے سے انکار کر کے وہ خود کو اور اپنے شفافیت کے ایجنڈے کو کمزور کر رہے ہیں۔

وہ لکھتی ہیں کہ ہم سب اسانج کو ایک ہیرو کے طور پر دیکھنا چاہتے ہیں اور یہ ایک المیہ ہی ہو گا کہ ایک ایسا آدمی جس نے بہت اچھے کام کیے ہوں آخر میں ہوبرڈ کی طرح صرف ایسے لوگوں کو ہی برداشت کرے جواس کے لیے اپنا سب کچھ وقف کریں اور اس کی ہر غلطی سے چشم پوشی کرتے رہیں۔

واضح رہے کہ ماضی میں امریکا سمیت کئی ملکوں کے ریاستی رازوں اور سفارتکاروں کی خط و کتابت کا پردہ چاک کرنے والی ویب سائٹ وکی لیکس کے بانی جولین اسانج کو سویڈن کی ایک عدالت میں جنسی زیادتی کے ایک مقدمے سامنا ہے اور برطانیہ میں عدالتی جنگ ہارنے کے بعد اسانج نے لندن میں ایکواڈور کے سفارتخانے میں سیاسی پناہ لےکر رکھی ہے۔

rh/zb (AFP)