ویانا کی چنگاری بھارت پہنچ گئی
25 مئی 2009بھارت کے چار شہروں میں کرفیو لگا دیا گیاہے اور حالات پر قابو پانے کے لئے فوج اور نیم فوجی دستے تعینات کردئے گئے ہیں۔ سکھوں کے ایک فرقے ڈیرا سچ کھنڈ کے گروسنت رمانند کے قتل پر ویانا میں بھڑکی چنگاری نے ہزاروں میل دور پنجاب اور ہریانہ کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔اس قتل کے خلاف پنجاب کے مختلف شہروں میں پرتشدد مظاہرے ہوئے۔ مظاہرین کو قابو میں کرنے کے لئے جالندھر سے 30 کلومیٹر دور لمبرا گاؤں میں فوج نے فائرنگ کی جس میں ایک شخص ہلاک اور چار دیگرزخمی ہوگئے جب کہ جالندھر کینٹ ریلوے اسٹیشن پر پولیس فائرنگ میں ایک شخص مارا گیا۔انتظامیہ نے حالات پر قابوپانے کے لئے جالندھر، پھگواڑہ، ہوشیار پور اور کپورتھلہ میں کرفیو لگا دیا ہے۔ پنجاب سے ہوکرگذرنے والی طویل مسافت کی متعدد ٹرینیں منسوخ کردی گئی ہیں جب کہ دہلی لاہور بس کو موگا میں روک دیا گیا۔مشتعل ہجوم نے پھگواڑہ میں کنیا کماری جموں توی ٹرین کو آگ لگادی اور درجنوں شہروں میں متعدد سرکاری اور نجی گاڑیوں کو بھی نقصان پہنچایا۔
وزیر اعظم ڈاکٹر من موہن سنگھ نے لوگوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس واقعہ سے مجھے دلی صدمہ پہنچا ہے لیکن حالات خواہ جیسے بھی ہوں امن، بھائی چارہ اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو ہمیشہ برقرار رکھا جانا چاہئے۔
خیال رہے کہ ڈیرا سچ کھنڈ دلت اورپسماندہ سکھوں کا فرقہ ہے اور عا م سکھ عقیدے کے برخلاف گروگرنتھ صاحب کے بجائے ایک زندہ گروکو اپنا روحانی پیشوا مانتا ہے۔ ڈیرے کا پورا نام سنت سورن داس ڈیرا سچ کھنڈ رائے پوربھلہ ہے اور سنت نرنجن داس اس وقت اس فرقے کے روحانی پیشوا ہیں جب کہ ویانا میں قتل کردئے گئے رامانند جی اس ڈیرے کے معاون گرو تھے۔ وہ وہاں تبلیغ کے سلسلے میں گئے تھے جس سے مبینہ طور پر اعلیٰ ذات کے سکھ ناراض ہوگئے اور جس وقت وہ ایک گردواہ میں تقریر کررہے تھے ان پر حملہ کردیا۔
نئے وزیر خارجہ ایس ایم کرشنا نے آج پہلے دن اپنا قلمندان سنبھالنے کے بعد آسٹریا حکومت سے رابطہ کیا اور رامانند جی کے قتل میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے رامانند جی کے قتل پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا : ’’بھارت جیسے سیکولر سماج میں تشدد کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے اور گردوارہ جیسے مقام کے تقدس کی پامالی کا کوئی جواز پیش نہیں کیاجاسکتا۔مہذب سماج میں تنگ نظری، گروہ بندی اور خودغرضی پر مبنی مفادات کے لئے کوئی جگہ نہیں ہے۔ ہم حالات پر نگاہ رکھے ہوئے ہیں۔ بھارتی حکومت آسٹریا کے اعلی اہلکاروں اور وہاں بھارتی سفارت خانے سے مسلسل رابطہ رکھے ہوئے ہے۔‘‘
وزیر داخلہ پی چدمبرم، جنہوں نے بھی آج ہی اپنا عہدہ سنبھالا، پنجاب حکومت کو تنبیہ کرتے ہوئے کہا کہ کرفیو نافذ کرنے میں اس نے سختی سے کام نہیں لیا جس سے حالات بگڑ گئے ۔ انہوں نے ریاستی حکومت سے اپیل کی کہ حالات کو جلد سے جلد قابو میں کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کرے۔ اسی دوران پنجاب سے نومنتخب اراکین پارلیمان نے آج وزیر داخلہ سے ملاقات کی۔ ملاقات کے فورا بعد لدھیانہ سے ممبر پارلیمان اور حکمراں کانگریس پارٹی کے قومی ترجمان منیش تیواری نے کہا کہ مرکز نے اضافی فوج، نیم فوجی دستے اور ہیلی کاپٹر پنجاب حکومت کو مہیا کروادئے ہیں اب یہ ریاستی حکومت کی ذمہ داری ہے کہ ان وسائل کا پورا استعمال کرتے ہوئے حالات کو جلد از جلد معمول پر لائے۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب ملک کا ایک حسا س صوبہ ہے اورکچھ مفاد پرست طاقتیں ریاست میں کشیدگی پھیلانا چاہتی ہیں۔
دریں اثناء مرکزی حکومت نے حالات پر قابو پانے کے لئے نیم فوجی دستوں کی مزید چھ کمپنیا ں اور آرمی کے آٹھ کالم متاثرہ علاقوں کے لئے روانہ کردئے ہیں۔