وینس کی سیاحت کی دس وجوہات
وینس کا قدیمی حصہ سن 1987 سے یونیسکو کی عالمی ثقافتی میراث میں شامل ہے۔ اٹلی کا یہ شہر 118 جزائر پر مشتمل ہے۔ اس شہر کے پل اور محلات دیکھنے کے لائق ہیں۔
نہروں کا شہر
وینس کو ’تیرتا شہر‘ سے بھی کہا جاتا ہے۔ اس کے بیشتر مقامات تک گاڑی کے ذریعے نہیں پہنچا جا سکتا۔ اس کے 118 چھوٹے چھوٹے جزائر تک رسائی نہروں ہی کے ذریعے ممکن ہے۔ اس شہر کی مرکزی نہر تقریباً چار کلو میٹر لمبی ہے۔ نقل و حرکت کا ذریعہ کشتیاں ہیں۔
گنڈولے کی سواری
وینس کی نہروں میں چھوٹی چھوٹی کشتیاں رواں دواں رہتی ہیں۔ انہیں گنڈولا کہا جاتا ہے۔ ان کی سیر حقیقت میں شہر کی سیر ہے۔ گنڈولے کا ملاح ہر سوار کو شہر کی تاریخی مقامات کے قریب سے لے کر گزرتا ہے۔ گنڈولا چلانے والا اکثر و بیشتر سریلے انداز میں گیت بھی گنگناتا ہے، جو اس سیر کو مزید دلکش بنا دیتا ہے۔ کہتے ہیں گنڈولے کا سیر ساری عمر یاد رہتی ہے۔
وینس کے گاتھک تعمیراتی شاہکار
وینس کی کئی اہم عمارتوں کا طرز تعمیر چودہویں صدی کی تعمیر کا ایک بہترین نمونہ ہے۔ گاتھک طرز تعمیر پر بازنطینی اور عثمانی حکومتوں کی چھاپ دکھائی دیتی ہے۔ کئی عمارتیں پوری طرح گاتھک طرز تعیر کی عکاس ہیں۔
اوپرا ہاؤس
وینس کے اوپرا ہاؤس کا نام ’ٹیاٹرو لا فینسی‘ ہے۔ اس کو ’ دی فینکس‘ بھی کہا جاتا ہے جسے اٹلی بھر میں ایک منفرد حیثیت حاصل ہے۔ اس کی عمارت کو تین مرتبہ آگ لگی اور ہر مرتبہ راکھ کو ہٹا کر اس کی تعمیرنو کی گئی ہے۔ اس اوپرا ہاؤس میں سیاحوں کے لیے مشہور ڈرامہ نگاروں جُوزیپے وردی اور جیاکومو پوچینی کے شاہکار غنائیوں کی پرفارمنس شیڈیول کی جاتی ہے۔
نقابوں کا شہر
وینس کو ’نقابوں‘ کا شہر بھی کہا جاتا ہے۔ وینس کے سالانہ کارنیوال کے موقع پر مختلف شوخ رنگوں اور اقسام کے نقاب پہننے کی وجہ سے اس شہر کو یہ مخصوص نام دیا گیا ہے۔ شہر کی مارکیٹوں میں سیاحوں کے لیے مہنگے اور مناسب قیمت میں رنگ برنگے نقاب دستیاب ہیں۔
سمندری خوارک کا گڑھ
سمندری خوراک کے دلدادہ افراد کو اس شہر کی سیاحت ضرور کرنی چاہیے۔ اس شہر میں سمندری خوراک کی تازہ سپلائی ہر وقت ہوتی ہے۔ سمندر سے پکڑی گئی مخلوق کی کئی مخصوص ڈشیں دستیاب ہیں جن میں سے سویٹ اینڈ ساور سارڈین مچھلی کی ڈش بہت معروف ہے۔ تیرہویں صدی سے یہ ڈش ہر خاص و عام میں پسند کی جاتی ہے۔
بُورانو جزیرہ
وینس کا یہ چھوٹا سا جزیرہ ماہی گیری کے لیے مشہور ہے۔ بورانو جانا ایک پرلطف سفر خیال کیا جاتا ہے۔ اس جزیرے کے چھوٹے گھر شوخ رنگوں سے مزین ہیں۔ ان رنگوں سے جزیرے میں قوسِ قزاح کا سماں ملتا ہے۔ وینس کے سینٹ مارکس اسکوائیر سے بورانو جانے کی واٹر بس دستیاب ہے۔
لِڈو: ایک سنہرا جزیرہ
لِڈو: ایک سنہرا جزیرہ لِڈو کا جزیرہ بحیرہ ایڈریاٹک اور وینس کے درمیان واقع ہے۔ اس جزیرے کی سنہری ریت کے سبب ہی اسے سنہرا جزیرہ کہا جاتا ہے۔ اس کا سکون آور ماحول سیاحوں کے لیے ایک خواب سی کیفیت رکھتا ہے۔ اسی جزیرے پر وینس انٹرنیشنل فلم فیسٹول کا اہتمام کیا جاتا ہے۔ یہ دنیا کا سب سے قدیمی فلم فیسٹول ہے۔
شیشے کی ظروف سازی
وینس اپنی شیشے کی ظروف سازی کی وجہ سے بھی اقوام عالم میں شہرت رکھتا ہے۔ یہ اس اطالوی شہر کا قدیم ترین فن ہے۔ وینس کا جزیرہ مُورانو شیشے کی ظروف سازی کا مرکز ہے۔ ان ظروف کو سیاح وینس کی نشانی کے طور پر خرید کر اپنے اپنے ملکوں اور گھروں میں لے کر جاتے ہیں۔
سیاحوں کی ایک پسندیدہ منزل
ہر سال لاکھوں افراد وینس دیکھنے جاتے ہیں۔ اس شہر کی جانب بڑی جسامت کے کروز بحری جہاز بھی بھر بھر کر آتے ہیں۔ ان کروز شپس کر شہر کی ماحولیات کے لیے مضر تصور کیا جاتا ہے۔ اب اِن کو شہر کی حدود سے ہٹ کر لنگر انداز کرنے کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔