1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرانسپیرنسی کا کرپشن انڈکس: جرمنی کو ابھی کافی کام کرنا ہے

25 جنوری 2022

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل اپنے کرپشن پرسیپشنز انڈکس (سی پی آئی) کی صورت میں بین الاقوامی سطح پر عوامی شعبے میں پائے جانے والے بدعنوانی کے تصورات کو دستاویزی طور پر ریکارڈ کرتی ہے۔ تازہ ترین انڈکس میں جرمنی دسویں نمبر پر ہے۔

https://p.dw.com/p/463AF
Symbolbild Geschäftsmann
ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کی طرف سے یہ سالانہ انڈکس اس بنیاد پر جاری کیا جاتا ہے کہ کس ملک کو کتنا بدعنوان سمجھا جاتا ہےتصویر: Arno Burgi/dpa/picture alliance

بدعنوانی کے خلاف جدوجہد کرنے والی اور ہر سال اپنا سی پی آئی انڈکس جاری کرنے والی تنظیم ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے سال 2021ء کے لیے اپنی جو تازہ ترین عالمی درجہ بندی جاری کی ہے، اس میں جرمنی کے لیے اچھی خبر بھی ہے اور بری بھی۔

ملائیشیا: سابق وزیر اعظم نجیب رزاق کو عدالت نے بدعنوانی کا مجرم قرار دے دیا

اچھی خبر یہ کہ جرمنی کی اس انڈکس میں پوزیشن میں کوئی تنزلی نہیں ہوئی۔ بری خبر یہ کہ اس درجہ بندی میں جرمنی کی رینکنگ میں ماضی کے مقابلے میں کوئی بہتری بھی نہیں ہوئی۔ تازہ ترین درجہ بندی میں جرمنی کو 100 میں سے 80 پوائنٹس ملے ہیں اور وہ 10 ویں نمبر پر ہے۔ اہم بات یہ بھی ہے کہ جرمنی اس رینکنگ میں گزشتہ چار برسوں سے مسلسل اسی پوزیشن پر ہے۔

ڈنمارک، نیوزی لینڈ اور فن لینڈ پہلے نمبر پر

منگل 25 جنوری کو جاری کردہ ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے اس نئے انڈکس میں پہلے نمبر پر ڈنمارک، نیوزی لینڈ اور فن لینڈ کے نام آتے ہیں۔ یہ تینوں وہ ممالک ہیں، جن کو عوامی سطح پر سب سے کم کرپٹ سمجھا جاتا ہے۔ ان تینوں ممالک میں سے ہر ایک کا اسکور 100 میں سے 88 ہے۔

پاکستان: سابق وزیر خارجہ خواجہ محمد آصف بدعنوانی کیس میں گرفتار

Corruption Perceptions Index 2021 Top 25

ان تین ریاستوں کے برعکس جن تین ممالک کو سب سے زیادہ بدعنوان سمجھا جاتا ہے اور جو تازہ ترین عالمی درجہ بندی میں سب سے نیچے ہیں، وہ شام، سوڈان اور صومالیہ ہیں۔

اسکور رینکنگ سے زیادہ اہم

ٹرانسپیرنسی کے اس انڈکس کی بنیاد پر اس تنظیم کے ماہرین نے جو رپورٹ جاری کی ہے، اس میں یہ بھی لکھا گیا ہے کہ اس انڈکس میں کسی بھی ملک کے لیے اس کی درجہ بندی سے کہیں زیادہ اہم اس کا سکور ہے۔ اس لیے کہ اس کا اسکور یہ واضح کرتا ہے کہ اسے کتنا کرپٹ سمجھا جاتا ہے۔ دوسری طرف درجہ بندی اس لیے بہت اہم نہیں ہے کہ یہ انڈکس میں شامل کیے گئے ممالک اور خطوں کی مجموعی تعداد کی بنیاد پر آسانی سی بدل بھی سکتی ہے۔

بدعنوانی، بد دیانتی، ہیرپھیر، میرکل کے سولہ سالوں میں کچھ بھی نہ نکلا

سال 2021ء کے لیے اس انڈکس میں ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے مجموعی طور پر 180 ممالک اور خطوں کی حکومتوں کی درجہ بندی کی۔

سی پی آئی اسکور سے مراد کیا؟

کرپشن پرسیپسشنز انڈکس میں کسی ملک کے اسکور سے مراد یہ ہے کہ اس کا اسکور جتنا زیادہ ہو گا، اس کا عوامی شعبہ اتنا ہی کم کرپٹ ہو گا۔

Change to Germany's perceived corruption

اس انڈکس کے لیے پبلک سیکٹر میں منتخب نمائندوں اور اہلکاروں اور سرکاری ملازمین کو بھی شامل کیا جاتا ہے اور اس بات کو بھی کہ کسی معاشرے میں طاقت کے غلط استعمال، رشوت ستانی اور عوامی وسائل کی چوری کو روکنے کے لیے قانون نافذ کرنے والے ریاستی ادارے اپنی کارکردگی میں کس حد تک کامیاب رہتے ہیں۔

جرمنی کا اسکور  کیا ظاہر کرتا ہے؟

تازہ ترین سی پی آئی انڈکس میں جرمنی کا اسکور 80 ہے اور اس کا مطلب یہ ہے کہ جرمن پبلک سیکٹر کی ساکھ کافی 'صاف‘ ہے۔ اس فہرست میں جرمنی کی دسویں پوزیشن اس لیے غیر متوقع نہیں ہے کہ جرمنی یورپ کی سب سے بڑی اور دنیا کی چوتھی بڑی معیشت ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بڑی اور مضبوط جمہوریت بھی ہے، جہاں عوامی اداروں اور ان کے اہلکاروں کو ان کے فیصلوں کے لیے جواب دہ بنایا جاتا ہے۔

بھارت:  بی جے پی کو ایک سال میں 25 ارب روپے سے زیادہ آمدنی کیسے ہوئی؟

ٹرانسپیرنسی کی جرمن شاخ کے سربراہ ہارٹمُوٹ بوئمر کہتے ہیں، ''اس انڈکس میں جرمنی کی پوزیشن گزشتہ چار برسوں کے دوران بہتر نہ ہونے کا مطلب یہ ہے کہ ہم کرپشن کے خلاف اپنی کوششوں میں کامیاب تو ہوئے ہیں مگر بہت زیادہ کامیاب نہیں۔ اس لیے کہ جرمن معاشرے کے سبھی شعبوں میں اب بھی بدعنوانی کے حوالے سے بہت سی خامیاں دور کرنے کی ضرورت ہے۔‘‘

’کراچی افیئر‘ کرپشن کیس میں سابق فرانسیسی وزیر اعظم بری

تازہ انڈکس میں جن 25 سب سے کم بدعنوان ممالک کو 'صاف ترین‘ قرار دیا گیا ہے، ان میں سے 16 مغربی جمہوری ممالک ہیں۔ جرمنی بھی ان میں سے ایک ہے، مگر ان 16 مغربی ریاستوں میں جرمنی اسکینڈے نیویا کے ممالک سے پیچھے اور اپنے فرانس اور آسٹریا جیسے ہمسایہ ممالک سے آگے ہے۔

 امریکا ستائیسویں نمبر پر

ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل کے نئے سی پی آئی انڈکس میں دنیا کی سب سے بڑی معیشت امریکا 67 کے اسکور کے ساتھ 27 ویں نمبر پر ہے۔ یوں امریکا اس حوالے سے ہانگ کانگ، یوروگوآئے اور متحدہ عرب امارات سے بھی پیچھے ہے۔

سی پی آئی انڈکس کی وضاحت کرتے ہوئے ٹرانسپیرنسی نے یہ بھی کہا ہے کہ اس انڈکس کا مطلب یہ ہے کہ کس ملک کو کتنا کرپٹ سمجھا جاتا ہے۔ اس کا لازمی طور پر یہ مطلب نہیں کہ کوئی ملک واقعی کتنا بدعنوان ہے۔

ولیم نوآ گلوکروفٹ (م م / ع ا)