ٹرمپ نے ایف بی آئی کے سربراہ جیمز کومی کو برطرف کر دیا
10 مئی 2017امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے بدھ دس مئی کو موصولہ نیوز ایجنسی ڈی پی اے کی رپورٹوں کے مطابق ریپبلکن صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی طرف سے منگل نو مئی کی رات فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (FBI) کے سربراہ جیمز کومی کی برطرفی کا اچانک فیصلہ اس لیے بھی حیران کن ہے کہ کومی گزشتہ برس نومبر کے صدارتی الیکشن سے پہلے کے عرصے میں ٹرمپ کی انتخابی مہم کے اعلیٰ اہلکاروں کے روس کے ساتھ ممکنہ رابطوں کی تحقیقات بھی کر رہے تھے۔
ٹرمپ انتظامیہ کی طرف سے جیمز کومی کی طربرفی کے اعلان کے ساتھ ان پر یہ الزام بھی لگایا گیا کہ ایف بی آئی کے سربراہ کے طور پر کومی ٹرمپ کی حریف صدارتی امیدوار اور سابقہ امریکی وزیر خارجہ ہلیری کلنٹن کی ای میلز سے متعلق اسکینڈل کے سلسلے میں ہونے والی چھان بین کے دوران کئی ’غلطیوں کے مرتکب‘ ہوئے تھے۔
اس اعلان کے بعد امریکی ڈیموکریٹس کی طرف سے فوری طور پر ٹرمپ انتظامیہ پر یہ الزام لگایا گیا کہ وہ ٹرمپ کی انتخابی مہم کے اعلیٰ عہدیداروں کے روس کے ساتھ مبینہ رابطوں کی تفتیش کے عمل میں سیاسی مداخلت کی مرتکب ہوئی ہے۔
اسی طرح ڈیموکریٹس کے ساتھ ساتھ خود ٹرمپ کی اپنی ریپبلکن پارٹی کے کئی رہنماؤں کی طرف سے بھی ایف بی آئی کے سربراہ کی اس طرح برطرفی پر عدم اطمینان اور ناپسندیدگی کا اظہار کیا گیا ہے۔
ٹی وی شو میں ٹرمپ اور پوٹن سے متعلق برا جنسی مذاق مسئلہ بن گیا
فلسطین، اسرائیل امن کے لیے جو ضروری ہوا، کروں گا، ٹرمپ
کم جونگ اُن سے ملنا میرے لیے ’اعزاز‘ ہو گا، ٹرمپ
اس سلسلے میں وائٹ ہاؤس کے جاری کردہ ایک بیان میں منگل کی رات کہا گیا، ’’ایف بی آئی کے سربراہ جیمز کومی کو برطرف کرتے ہوئے ان کے عہدے سے ہٹا دیا گیا ہے اور اس فیصلے کی وجہ امریکی اٹارنی جنرل جیف سیشنز اور نائب اٹارنی جنرل رَوڈ روزنشٹائن کی واضح شفارشات بنیں۔‘‘
ڈی پی اے کے مطابق کومی کی برطرفی کے سلسلے میں صدر ٹرمپ کو بھیجی گئی اپنی سفارش کے ساتھ امریکی نائب اٹارنی جنرل روزنشٹائن نے اپنے خط میں کومی کی برطرفی کی تجویز کو اس دلیل کے ساتھ منطقی اور قابل فہم قرار دیا کہ ہلیری کلنٹن کی ای میلز کے معاملے کی تحقیقات کے سلسلے میں کومی کی وجہ سے قانون نافذ کرنے والے اس وفاقی امریکی ادارے کی ساکھ متاثر ہوئی ہے۔
جیمز کومی کو ٹرمپ کے پیش رو صدر باراک اوباما کے دور میں 2013ء میں دس سال کے عرصے کے لیے ایف بی آئی کا سربراہ مقرر کیا گیا تھا۔ وائٹ ہاؤس کے مطابق اس ادارے کے ایک نئے مستقل سربراہ کی تلاش شروع کر دی گئی ہے۔