ٹرمپ کا شام میں ممکنہ عسکری کارروائی کا عندیہ، روس کی تنبیہ
10 اپریل 2018روس نے امریکا سے کہا ہے کہ وہ دوما میں شامی باغیوں پر کیے جانے والے مبینہ کیمیائی حملے پر رد عمل سے باز رہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس میں روسی سفیر واسیلی نیبینسیا نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کو بتا دیا گیا ہے کہ امریکی فوجیوں کی کسی بھی کارروائی کے شدید نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ روس اور شامی حکومت نے اس طرح کے کسی بھی حملے میں ملوث ہونے کو مسترد کیا ہے۔
ٹرمپ نے گزشتہ روز عسکری قیادت اور قومی سلامتی کے مشیروں کے ساتھ بات چیت کے بعد کہا کہ وہ جلد ہی اس بارے میں اپنی حکمت عملی کا اعلان کریں گے۔ ٹرمپ کے بقول، ’’امریکا کے پاس بہت سے عسکری امکانات ہیں۔ ہم اس طرح کی سفاکی اور ظلم و زیادتی کی اجازت نہیں دیتے اور خاص طور پر ایک ایسے موقع پر کہ جب امریکا اسے روکنے کی طاقت رکھتا ہے۔‘‘
سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں امریکی سفیر نیکی ہیلی نے کہا کہ ماسکو کے ہاتھ شامی بچوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ ہیلی کے بقول صورتحال انتہائی خطرناک موڑ پر پہنچ چکی ہے۔
شام میں سرگرم افراد کے مطابق ہفتے کو شامی شہر دوما میں مبینہ کیمیائی حملے میں ڈیڑھ سو افراد کے ہلاک اور ایک ہزار سے زائد ہوئے ہیں۔ جب کہ کچھ تنظیمیں ہلاکتوں کی تعداد ساٹھ بتا رہی ہیں۔
دوسری جانب کیمیائی ہتھیاروں کے انسداد کی تنظیم ( او پی سی ڈبلیو) کے ماہرین اس واقعے کی تہہ تک پہنچنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ دوما اسد مخالفین کے زیر قبضہ مشرقی غوطہ کا آخری علاقہ ہے۔