1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

ٹرمپ کا شام میں ممکنہ عسکری کارروائی کا عندیہ، روس کی تنبیہ

10 اپریل 2018

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا ہے کہ شام میں مبینہ کیمیائی حملے کا جلد اور بھرپور طاقت سے جواب دیا جائے گا۔ دوسری جانب روس نے امریکا کو انتباہ کیا ہے کہ کسی بھی عسکری حملے کے سنگین نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔

https://p.dw.com/p/2vl7q
تصویر: Reuters/B. McDermid

روس نے امریکا سے کہا ہے کہ وہ دوما میں شامی باغیوں پر کیے جانے والے مبینہ کیمیائی حملے پر رد عمل سے  باز رہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے ایک ہنگامی اجلاس میں روسی سفیر واسیلی نیبینسیا نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کو بتا دیا گیا ہے کہ امریکی فوجیوں کی کسی بھی کارروائی کے شدید نتائج سامنے آ سکتے ہیں۔ روس اور شامی حکومت نے اس طرح کے کسی بھی حملے میں ملوث ہونے کو مسترد کیا ہے۔

People at hospital after alleged chlorine gas attack in Idlib
تصویر: picture-alliance/AA/M. Bekkur

 ٹرمپ نے گزشتہ روز عسکری قیادت اور قومی سلامتی کے مشیروں کے ساتھ بات چیت کے بعد کہا کہ وہ جلد ہی اس بارے میں اپنی حکمت عملی کا اعلان کریں گے۔ ٹرمپ کے بقول، ’’امریکا کے پاس بہت سے عسکری امکانات ہیں۔  ہم اس طرح کی سفاکی اور ظلم و زیادتی کی اجازت نہیں دیتے اور خاص طور پر ایک ایسے موقع پر کہ جب امریکا اسے روکنے کی طاقت رکھتا ہے۔‘‘

سلامتی کونسل کے ہنگامی اجلاس میں امریکی سفیر نیکی ہیلی نے کہا کہ ماسکو کے ہاتھ شامی بچوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیں۔ ہیلی کے بقول صورتحال انتہائی خطرناک موڑ پر پہنچ چکی ہے۔

 شام میں سرگرم افراد کے مطابق ہفتے کو شامی شہر دوما میں مبینہ کیمیائی حملے میں ڈیڑھ سو افراد کے ہلاک اور ایک ہزار سے زائد ہوئے ہیں۔ جب کہ کچھ تنظیمیں ہلاکتوں کی تعداد ساٹھ بتا رہی ہیں۔

دوسری جانب کیمیائی ہتھیاروں کے انسداد کی تنظیم ( او پی سی ڈبلیو) کے ماہرین اس واقعے کی تہہ تک پہنچنے کی کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ دوما اسد مخالفین کے زیر قبضہ مشرقی غوطہ کا آخری علاقہ ہے۔