ٹرمپ یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت بنانے سے باز رہیں،فرانس
15 جنوری 2017فرانسیسی وزیر خارجہ ژاں مارک ایغو نے ملکی دارالحکومت میں شروع ہونے والی مشرق وسطیٰ امن کانفرنس کے موقع پر امریکی نو منتخب صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ یروشلم کے حوالے سے کوئی بھی انفرادی فیصلہ نہ کریں۔ ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی انتخابی مہم کے دوران کہا تھا کہ وہ اقتدار میں آنے کے بعد امریکی سفارت خانہ تل ابیب سے یروشلم منتقل کر دیں گے۔ اس کا مطلب یہ ہوگا کہ امریکا سرکاری سطح پر یروشلم کو اسرائیل کا دارالحکومت تسلیم کر رہا ہے۔
ژاں مارک ایغو نے کہا کہ سفارت خانے کی منتقلی کے سنگین نتائج برآمد ہوں گے تاہم انہوں نے یہ بھی کہا کہ آنے والے امریکی صدر کو معلوم ہو جائے گا کہ اس پر عمل درآمد نا ممکن ہے۔ فرانسیسی ٹی وی چینل تھری سے گفت گو کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا، ’’جب آپ امریکی صدر بنتے ہیں تو اس طرح کے مسئلے پر ضدی اور یک طرفہ فیصلے نہیں کر سکتے۔ آپ کو امن کے لیے حالات پیدا کرنے کی کوشش کرنی ہوتی ہے۔‘‘
انہوں نے یہ بھی کہا کہ عشروں پرانے اسے تنازعے کا حل صرف دو ریاستوں کا قیام ہے اور اس حل پر عمل درآمد کے لیے بین الاقوامی برادری کو بھرپور کوششیں کرنی چاہیئیں۔ فرانسیسی وزیر خارجہ کے مطابق ان کی امن کی خدمت کرنے کے سوا کوئی دوسری خواہش نہیں ہے اور اس مقصد کے لیے اب بہت ہی کم وقت باقی بچا ہے۔ ان کا اشارہ یروشلم میں یہودی بستیوں کی طرف تھا کہ ان کی تعداد بڑھنے سے یروشلم کی حیثیت پر بھی فرق پڑتا جائے گا۔
’پوپ فلسطینیوں اور امن سے محبت کرتے ہیں‘
فرانس میں ہونے والی کانفرنس میں ستر سے زائد ممالک شریک ہیں لیکن اسرائیلی وزیراعظم نے اس کو ’بے فائدہ‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔
گزشتہ روز فلسطینی صدر محمود عباس نے بھی امریکی صدر کو اسی طرح کے نتائج کی دھمکی دی تھی۔ فلسطینی بھی مشرقی یروشلم کو اپنی مستقبل کی آزاد ریاست کا دارالحکومت بنانا چاہتے ہیں۔ اسرائیل نے 1967ء میں ہونے والی چھ روزہ جنگ کے بعد مشرقی یروشلم پر قبضہ کر لیا تھا۔
ماضی میں نومبر 1967 کو سلامتی کونسل میں وہ قرار داد منظور کی گئی تھی، جس کے تحت اسرائیل کو اُن مقبوضہ علاقوں کو خالی کرنے کا کہا گیا تھا تاہم اس قرار داد پر آج تک عمل درآمد نہیں ہو سکا۔