ٹوکیو پر ویرانی کا سایہ
17 مارچ 2011جاپانی حکام زلزلے سے متاثر، ٹوکیو سے 240 کلو میٹر دورواقع جوہری کمپلیکس میں رونما ہونے والے دھماکوں کے بعد تابکاری شعاعوں کو کنٹرول کرنے میں مصروف ہیں تا کہ سویلین کوخطرناک صورت حال سے بچایا جا سکے۔ تابکاری شعاعوں کے ممکنہ خطرے کی وجہ سے ٹوکیو شہر کسی ویرانے کا منظر پیش کر رہا ہے۔ لوگ پریشان حال اور بازار اجڑے ہوئے ہیں۔
شہر کے کئی باسی یا تو کئی دنوں کا راشن جمع کر کے گھروں میں مقید ہو گئے ہیں یا پھر گھر بار چھوڑ کر محفوظ شہروں کا رخ کر چکے ہیں۔ اس باعث دنیا کے سب سے بڑے اور گنجان ترین آبادی رکھنے والا یہ شہر غیر معمولی طور پر ویران بلکہ گھوسٹ سٹی کا منظر پیش کر رہا ہے۔
شہریوں کو فوکوشیما کےجوہری بجلی گھر میں ہونے والے دھماکوں اور اس نتیجے میں پھیلنے والی تابکاری شعاعوں کے پھیلنے کے خوف نے اپنی لپیٹ میں لے رکھا ہے۔ تاہم اس جوہری بجلی گھر کے اطراف چلنے والی ہواوں کے جھکڑ وں نے اب سمندر کی جانب رخ کر لیا ہے۔اس کے علاوہ جوہری پلانٹ میں منگل کے روز ہونے والے ہائیڈروجن دھماکے کے بعد ٹوکیو میں ریڈیشن کی سب سے زیادہ سطح جو ریکارڈ کی گئی وہ بظاہر عام سطح سے تین گنا زیادہ ضرور تھی لیکن یہ انسانی زندگی کے لیے کسی خطرہ کا سبب نہیں بن سکتی۔ ماہرین کی اس رائے کے باوجود ٹوکیو کے باسی اس حوالے سے اپنی پریشانی کم کرنے کے لیے تیار نہیں ہیں۔
43 سالہ امریکی سٹیون سوانسن گزشتہ سال دسمبر میں اپنی بیوی کے ساتھ ٹوکیو منتقل ہوئے تھے۔ ٹوکیو میں چھائی خوف کی اس فضاٴ کے حوالے سے وہ کہتے ہیں، " ریڈی ایشن کی رفتار ہم سے زیادہ تیز ہوتی ہے"۔ وہ مزید کہتے ہیں کہ وہ اپنے گھر کے اندر مقید ہیں تاہم اب وہ ٹوکیو سے باہر نکلنا چاہتے ہیں۔وہ کہتے ہیں، " یہ بہت خوف زدہ کرنے والے حالات ہیں۔ ہم زلزلے، سونامی اور ریڈی ایشن کے اخراج کے ساتھ تین طرح کے خطرات کا سامنا کر رہے ہیں۔ اب ہم سوچ رہے ہیں کہ اس کے بعد اب کیا ہو گا"۔
ادھرٹوکیو میں حالیہ آفات کے بعد کئی بڑی تقریبات بھی منسوخ کر دی گیئں جس میں جاپان فیشن ویک، ورلڈ فگر اسکیٹنگ چیمپئین شپ اور ٹوکیو انٹر نیشنل Anime فیئر بھی شامل ہے۔
رپورٹ: عنبرین فاطمہ
ادارت: عابد حسین