ٹیلی میڈیسن سے پاکستان کے چھوٹے قصبے بھی مستفید
17 فروری 2009جلال جٹاں پاکستان کے بے شمار چھوٹے قصبوں میں سے ایک ہے۔ یہاں اکثر لوگ اپنی بکریوں اور مرغیوں کے ساتھ تنگ سی جگہ پر رہتے ہیں۔ مدثر غوری بھی انہی میں سے ایک ہیں۔ جانوروں کے ساتھ ہر وقت رہنے سے انہیں جِلد کی ایک موذی بیماری لگ گئی ہے۔ ان کا نزدیکی ڈاکٹر تقریباً 100 کلومیٹر دور ہے۔ مدثر کو علاج کے لئے بس کا سفر کر کے گجرات شہر پہچنا ہوتا ہے لیکن اس شہر میں بھی کوئی جِلد اسپیشلسٹ نہیں ہے۔
مدثر، خوش قسمتی سے گجرات کے ایک ہسپتال میں شروع کئے جانے والے ٹیلی میڈیسن کے پائلٹ پروجیکٹ سے استفادہ کر سکتے ہیں۔ وہ وڈیو کانفرنس کے ذریعے راولپنڈی کے ایک جِلد اسپیشلسٹ کے ساتھ اپنی بیماری کے بارے میں مشورہ کرتے رہتے ہیں۔
پاکستان کی 16 کروڑ کی آبادی میں ڈاکٹروں کی تعداد صرف ایک لاکھ کے لگ بھگ ہے۔ ان میں صرف 400 جِلد اسپیشلسٹ ہیں۔ راولپنڈی کا پہلا ہسپتال ہولی فیملی ہے جو ٹیلی میڈیسن کی ٹریننگ دیتا ہے۔ وہاں کے ڈائریکٹر آصف ظفر نے بتایا:’’سب سے پہلے تو ہمیں اپنے ڈاکٹروں کو ٹیلی میڈیسن کی تربیت دینی ہو گی۔ ہم نے پاکستان اور امریکہ کی سائنس اور ٹیکنالوجی کی وزارتوں کے تعاون سے ٹیلی میڈیسن کا شعبہ قائم کیا ہے۔
ویب سائٹ www.telmedpak.com کے ذریعے مریض ابھی سے طبی ماہرین کے ساتھ فِیس ادا کئے بغیر ہی مشورہ کر سکتے ہیں۔ اس وقت اوسطاً 50 مریض فی ہفتہ مشورہ کر رہے ہیں۔
اس پروجیکٹ کے کوآرڈینیٹر شہریارانور نے بتایا: ’’ہماری ویب سائٹtelmedpak.com میں لاگ ان کر کے مریض اپنا نام رجسٹرڈ کرا کے سوال پوچھ سکتا ہے۔ اور پھر اسی ویب سائٹ کی وساطت سے وہ مطلوبہ ڈاکٹر کے ساتھ رابطہ قائم کر سکتا ہے‘‘۔
شہریارانور کے مطابق ای میل کے ذریعے بھی مریض اس مرکز سے رابطہ قائم کر سکتا ہے۔ 48 گھنٹوں کے اندر اندر اسے اپنے سوالات کا جواب مل جاتا ہے۔ ہنگامی صورت میں اسے فوراً جواب دے دیا جاتا ہے۔