ٹیلی کوم سکینڈل میں سابق بھارتی وزیر پر فرد جرم عائد
2 اپریل 2011عدالت میں چارج شیٹ پیش کرنے کے بعد استغاثہ کے خصوصی وکیل اے کے سنگھ نے بتایا کہ ان افراد پر دھوکہ دہی، سازش، دستاویزات کی جعلسازی اور سرکاری عہدے کے غلط استعمال کے الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
جن تین دیگر افراد کو ذمہ دار ٹہرایا گیا ہے ان میں یونی ٹیک کے مینیجنگ ڈائریکٹر سنجے چندرا اور ریلائنس اے ڈی اے گروپ کے تین عہدیدار شامل ہیں۔ کرپشن کا یہ کیس 2008ء میں موبائل فون کے لائسنسز کے اجراء سے متعلق ہے۔
بتایا جارہا ہے کہ اس عمل میں جعلسازی کرکے کروڑوں مالیت کے لائسنس سستے داموں فروخت کردیے گئے تھے اور حکومت کو اربوں ڈالرسے ہاتھ دھونا پڑا تھا۔ ایک اندازے کے مطابق حکومتی خزانے کو 39 ارب ڈالر کا نقصان ہوا تھا۔ حکومتی آڈیٹرز کے مطابق یہ نقصان سالانہ دفاعی بجٹ کے برابر ہے۔
بھارتی تاریخ میں رشوت ستانی کے اس سب سے بڑے سکینڈل کے بعد وزیر اعظم من موہن سنگھ کی ساکھ بری طرح متاثر ہوئی تھی۔ اپوزیشن کی جانب سے ان کے استعفے کا مطالبہ زور پکڑتا گیا اور بین الاقوامی سطح پر سرمایہ کاروں کے اعتماد کو بھی ٹھیس پہنچی۔
معاملے کو سلجھانے کے لیے گزشتہ کچھ دنوں کے دوران بھارت کی نمایاں تجارتی کمپنیوں کے عہدیداروں سے پوچھ گچھ کی گئی۔ ان میں ریلائنس گروپ کے سربراہ انیل امبانی اور ایسار گروپ کے چیف ایگزیکیٹو پراسانتھ رویا سے بھی تفتیش کی گئی تھی۔
نئی دہلی کا ایک پارلیمانی پینل بھی اس واقعے کی تحقیقات کر رہا ہے جس نے اگلے ہفتے ٹاٹا گروپ کے سربراہ رتن ٹاٹا اور انیل امبانی کو طلب کیا ہے۔ اس معاملے میں ملوث سابق وزیر اندیموتھو راجہ کو آڈیٹرز کی رپورٹ کے بعد جبری طور پر مستعفی ہونا پڑا تھا اور اس کے بعد سے وہ پولیس کی حراست میں ہیں۔
ان پر ایتیصالات اور ٹیلی نور سے منسلک دو اداروں سے بھی رشوت لینے کا الزام ہے۔ واضح رہے کہ تمام ملزمان اپنے اوپر عائد الزامات کو مسترد کرچکے ہیں۔
رپورٹ شادی خان سیف
ادارت عابد حسین