ٹیوبینگن، یونیورسٹی میں شہر
25 اپریل 2013اس شہر کی کل آبادی تقریباﹰ چوراسی ہزار ہے۔ جبکہ یہاں زیر تعلیم طالب علموں کی تعداد تقریباﹰ بائیس ہزار ہے۔ یعنی ہر چوتھا فرد طالب علم ہے۔ آبادی کے لحاظ سے طالب علموں کی یہ شرح فیصد جرمنی میں سب سے زیادہ ہے۔
ٹیوبینگن یونیورسٹی 1477ء میں قائم کی گئی تھی اور اس کا شمار جرمنی کی قدیم جامعات میں ہوتا ہے۔ اس کے بانیوں نے یونیورسٹی کا نعرہ ’کوشش کرو اور خطرہ مول لو‘ رکھا تھا۔ یہ نعرہ اس لئے رکھا گیا کیونکہ جب یونیورسٹی قائم کی جا رہی تھی تو بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ یہ اپنی حیثیت برقرار نہیں رکھ پائے گی۔ آج بھی ہونیورسٹی کا یہی نعرہ ہے۔
جھونپڑی طرز کے مکانات
یہ شہر اس حوالے سے بھی شہرت کا حامل ہے کہ پچھلے500 سالوں سے یہاں کوئی رد وبدل نہیں کیا گیا ہے۔ یہاں کی سڑکیں پتلی اور چکردار ہیں اور مکانات کی تعمیر میں لکڑی کا زیادہ استعمال کیا گیا ہے۔ دریائے نیکر کا حد نگاہ تک پھیلا ہوا کنارہ، جس کے پس منظر میں ایک قطار میں جھونپڑی طرز کے بنے مکانات اور تاریخی مینار نہایت خوبصورت منظر پیش کرتے ہیں۔ یہ مینارنامور جرمن شاعر فریڈرک ہولڈرلن کے نام سے موسوم کیا گیا تھا۔ انہوں نے اپنی زندگی کا بیشتر حصہ یہی گزارہ اور1843ء میں ان کا انتقال بھی یہی ہوا۔
دانشوروں کی درسگاہ
اس شہر کی ایک پہچان ہوہن ٹیوبینگن کا تاریخی قلعہ ہے۔ یہ قلعہ یورپ کے نشاة ثانیہ (چودہویں صدی سے اٹھارویں صدی تک) دورکی تاریخی نشانی ہے اور اب یونیورسٹی کا حصہ ہے۔ اس قلعے میں عیسائی کیتھولک فرقے کی ایک تربیتی درسگاہ ہے۔
1536ء میں یہاں ایک پروٹیسٹنٹ فرقے کی درسگاہ بھی قائم کی گئی جو کہ اب یونیورسٹی کے تھیولوجی کے ڈیپاڑٹمنٹ کے زیر انتظام ہے۔ اس درسگاہ سے جرمنی کے کئی نامورشخصیات وابستہ رہیں، جن میں عظیم ماہر فلکیات یوہانس کیپلر, نامور جرمن شاعر فریڈرک ہولڈرلِن، ولہیم ہاوف، ایڈورک موریکے اور عظیم فلسفی جارج ہیگل اور فریڈرک شیلنگ شامل ہیں۔
عجائب گھرمیں سجا شہر
ٹیوبینگن ایک ایسا تاریخی شہر ہے جسے دیکھ کر بمشکل یقین آتا ہے کے یہاں انسان بھی رہائش پذیر ہیں۔ ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہاں کی روزمرہ کی زندگی کسی عجائب گھر کا حصہ ہو اور وقت نے اسے ساکت کر دیا ہو۔ یعنی یہاں سالہا سال گزرنے کے بعد بھی کوئی تبدیلی رونماہ نہیں ہوتی۔ ڈیڑھ سو سال پہلے بھی یونیورسٹی کے اساتذہ اسے ’گاؤں کی یونیورسٹی‘ سے تعبیر کرتے تھے اور آج بھی لوگ اسے اسی نام سے یاد کرتے ہیں۔
مستقبل کے دروازے پر
گزرتے وقت کے ساتھ ٹیوبنیگن میں بھی تبدیلی آرہی ہے۔ شہر کے جنوبی حصے میں جہاں پر فوجی چھاؤنی تھی اب وہاں ایک نیا ضلع تعمیر کیا جا رہا ہے۔ مستقبل کی ضرورت کو مدنظررکھتے ہوئے شیشے اور فولاد سے تعمیرشدہ خوبصورت اپارٹمنٹس، شاپنگ سٹورز اور دفاتر تعمیر کیے جا چکے ہیں۔ یہ اس بات کی علامت ہے کہ مستقبل میں یہ چھوٹا سا ’گاؤں‘ ایک بڑے شہر کے روپ میں ابھرے گا۔
ادارت : شادی خان سیف