1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پارلیمانی انٹیلیجنس کمیٹی کے سربراہ کو گرفتار کیا جائے، ٹرمپ

30 ستمبر 2019

امریکی اور یوکرائنی صدور کی گفتگو سے متعلق اسکینڈل میں امریکی سیاست میں اب ایک نیا اور حیران کن موڑ دیکھنے میں آیا ہے۔ صدر ٹرمپ نے امریکی ایوان نمائندگان کی انٹیلیجنس کمیٹی کے سربراہ شِف کی گرفتاری کا مطالبہ کر دیا ہے۔

https://p.dw.com/p/3QUsV
امریکی ایوان نمائندگان کی انٹیلیجنس کمیٹی کے سربراہ ایڈم شِفتصویر: picture-alliance/AP Photo/J. S. Applewhite

امریکی دارالحکومت واشنگٹن سے پیر تیس ستمبر کو ملنے والی نیوز ایجنسی روئٹرز کی رپورٹوں کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی کانگریس کے ان ارکان کے خلاف اپنے زبانی حملے تیز تر کر دیے ہیں، جو ان کے صدارتی مواخذے کی ممکنہ کارروائی کے لیے انکوائری کے عمل میں کلیدی کردار ادا کر رہے ہیں۔

USA Weißes Haus Washington | Präsident Donald Trump über Joe Biden
صدر ڈونلڈ ٹرمپتصویر: picture-alliance/newscom/P. Benic

صدر ٹرمپ نے ٹوئٹر پر اپنے ایک پیغام میں لکھا ہے کہ امریکی کانگریس کے ایوان زیریں یا ایوان نمائندگان کی ملکی خفیہ اداروں کی کارکردگی سے متعلق انٹیلیجنس کمیٹی کے سربراہ ایڈم شِف کو نہ صرف گرفتار کیا جانا چاہیے بلکہ ان کے خلاف بغاوت اور ملک سے غداری کے الزام میں مقدمہ بھی چلایا جانا چاہیے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا، ''ایوان نمائندگان کے رکن اور ہاؤس کی انٹیلیجنس کمیٹی کے سربراہ ایڈم شِف نے غیر قانونی طور پر ایک جھوٹا اور ایسا خوفناک بیان جاری کیا ہے، جس کے بارے میں تاثر یہ دیا گیا ہے کہ یہ میرا بیان ہے اور یوکرائن کے صدر کے ساتھ میری گفتگو کا اہم ترین حصہ ہے۔ انہوں نے یہ من گھڑت بیان کانگریس اور امریکی عوام کو پڑھ کر بھی سنایا۔ اس بیان کا میری اس بات چیت سے کوئی تعلق نہیں جو میں (یوکرائن کے صدر کے ساتھ) مذکورہ ٹیلی فون کال کے دوران کی تھی۔ بغاوت کے الزام میں گرفتاری؟‘‘

USA Joe Biden mit seinem Sohn Hunter in Peking
سابق امریکی نائب صدر جو بائیڈن، دائیں، اپنے بیٹے ہنٹر بائیڈن، بائیں، کے ہمراہتصویر: Getty Images/AFP/A. Wong

امریکی صدر ٹرمپ کو اپنے خلاف ایک انٹیلیجنس اہلکار کی طرف سے مہیا کردہ اندرونی معلومات کے باعث ان الزامات کا سامنا ہے کہ انہوں نے یوکرائن کے صدر زیلنسکی کے ساتھ اپنی ایک حالیہ گفتگو میں ان پر مبینہ طور پر دباؤ ڈالا تھا کہ وہ یوکرائن میں جو بائیڈن اور ان کے بیٹے ہنٹر بائیڈن کے خلاف تفتیش کرائیں۔

جو بائیڈن نہ صرف سابق امریکی صدر باراک اوباما کے دور میں ملکی نائب صدر رہ چکے ہیں بلکہ وہ ممکنہ طور پر اگلے صدارتی انتخابات میں ڈیموکریٹک پارٹی کی طرف سے ریپبلکن پارٹی کے ڈونلڈ ٹرمپ کے حریف امیدوار بھی ہو سکتے ہیں۔

سماعت کے لیے دعوت

اسی اسکینڈل کے سلسلے میں ڈیموکریٹ رکن کانگریس ایڈم شِف نے یہ اعلان بھی کر دیا تھا کہ وہ اس سارے معاملے کے اہم ترین کردار کے طور پر اس انٹیلیجنس اہلکار کو سماعت کے لیے ایوان نمائندگان کی انٹیلیجنس کمیٹی کے سامنے بیان دینے کے لیے بلائیں گے، جس کی شناخت اب تک ظاہر نہیں کی گئی۔ اس اہلکار کی شناخت سماعت کے دوران بھی خفیہ رکھی جائے گی۔

جہاں تک خود صدر ٹرمپ کا تعلق ہے تو وہ اس انٹیلیجنس اہلکار کے لیے اپنے 'مخالف مدعی‘ کے الفاظ استعمال کر رہے ہیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ وہ اپنے خلاف الزامات لگانے والے اس امریکی انٹیلیجنس اہلکار سے ملنا بھی چاہیں گے۔

اس پس منظر میں صدر ٹرمپ نے ایوان نمائندگان کی انٹیلیجنس کمیٹی کے ڈیموکریٹ سربراہ ایڈم شِف کے بارے میں ٹوئٹر پر لکھا ہے، ''میں چاہتا ہوں کہ ایڈم شِف سے شدید نوعیت کی دھوکا دہی اور غداری کے سلسلے میں پوچھ گچھ کی جائے۔‘‘

م م / ع ا (روئٹرز)

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں

اس موضوع سے متعلق مزید

مزید آرٹیکل دیکھائیں