پاپاندریو حکومت کا ایک اور امتحان
28 جون 2011یورپی ملک یونان میں پاپاندریو حکومت کو تین جولائی تک جن امتحانوں سے گزرنا تھا ان میں سے ایک میں وہ اعتماد کا ووٹ حاصل کر کے کامیاب ہو چکی ہے۔ کل بدھ کے روز سابقہ آزمائش سے بڑی آزمائش وزیر اعظم پاپاندریو کے درپیش ہے۔ اپنے ملک کی اقتصادیات پر چھائے قرضوں کا بوجھ ختم کرنے کے لیے وہ یورپی یونین اور عالمی مالیاتی ادارے سے ایک بیل آؤٹ پیکج حاصل کر چکے ہیں اور دوسرے کی وہ خواہش رکھتے ہیں۔ پہلے بیل آؤٹ پیکج کی دوسری قسط تین جولائی کو یورپی یونین کے وزرائے خزانہ کے اجلاس میں منظور کی جانی ہے۔ اس قسط کی ریلیز، پارلیمنٹ کے اجلاس میں حکومت کی کفایت شعاری اور بچتی کٹوتیوں کی منظوری سے منسلک ہے۔ اس قرارداد پر ووٹنگ کل بدھ کو ہو گی۔
بچتی پالیسیوں کی قرارداد پارلیمنٹ میں گزشتہ روز پیش کردی گئی ہے۔ تین روزہ اجلاس میں اراکین کی تقاریر کے بعد بدھ کے روز حتمی ووٹنگ ہو گی۔
اس موقع پر وزیر اعظم جارج پاپاندریو نے اراکین پارلیمنٹ سے درخواست کی ہے کہ وہ اپنے وطن سے محبت کو محسوس کرتے ہوئے اپنے ووٹ کا استعمال کریں۔ ماہرین کا خیال ہے کہ پاپاندریو کو پارلیمنٹ میں ایک انتہائی مشکل امتحان سے گزرنا ہے۔ اس میں کامیابی سے ہی وہ تین جولائی کو امدادی قسط حاصل کر سکیں گے۔ ماہرین کو یہ بھی دھڑکا لگا ہے کہ اگر حکومت کی تجویز کردہ بچتی پالیسی کی قرارداد منظور نہیں ہوتی تو یونان دیوالیہ پن کی دہلیز کے اور قریب ہو جائے گا۔ اس کے اثرات بہت شدید ہو سکتے ہیں اور یورو زون کی کرنسی عدم استحکام کا شکار ہونے کے علاوہ یورپی مالی منڈیوں میں مندی کا رجحان پیدا ہو کر کاروباری حضرات کے کمزور اعتماد کو جھنجھوڑ دے گا۔
یونانی پارلیمنٹ میں بچتی پالیسیوں کی پیش کردہ تجاویز پر بحث کا آغاز ہو گیا ہے۔ پارلیمنٹ کے تین سو نشستوں والے ایوان میں پاپاندریو حکومت کے پاس 155 سیٹیں ہیں۔ حکومتی پارٹی کے دو اراکین نے عندیہ دیا ہے کہ وہ اس ووٹنگ میں تجاویز کی مخالفت میں ووٹ ڈالیں گے۔ ابھی تک پاپاندریو حکومت اپوزیشن کے اراکین کو ہمنوا بنانے میں ناکام دکھائی دیتی ہے۔ حکومتی پلان کی منظوری تیس جون سے قبل دی جانے کی شرط بھی یورپی یونین کی جانب سے عائد ہے۔
اس دوران حکومت کی مجوزہ کفایت شعاری پالیسیوں کے خلاف عوامی غصہ بھی سامنے آ رہا ہے۔ ہڑتالوں اور مظاہروں کا سلسلہ شروع ہے۔ سارے ملک میں اڑتالیس گھنٹوں کی ہڑتال کا آغاز ہو گیا ہے۔
رپورٹ: عابد حسین ⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: عاطف بلوچ