پاکستانی ارکان پارلیمان نے اپنے اثاثوں کے گوشوارے جمع کرا دیے
21 اپریل 2011اس فہرست کے مطابق پاکستان کے وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اور جمعیت علمائے اسلام ’ف ‘کے امیر مولانا فضل الرحمن کے پاس ذاتی گاڑی تک نہیں ہے۔ پیپلز پارٹی کے ایم این اے نور عالم خان ساڑھے تین ارب روپے سے زائد کے اثاثہ جات کے ساتھ پہلے نمبر پر ہیں جبکہ پیپلز پارٹی ہی کے جمشید دستی سب سے غریب رکن قومی اسمبلی ہیں جو صرف اپنی ماہانہ تنخواہ پر گزارا کر رہے ہیں۔
فاٹا سے رکن اسمبلی اور وفاقی وزیر کھیل انجینئر شوکت اللہ کا شمار بھی ارب پتی اراکان اسمبلی میں ہوتا ہے۔ دوئچے ویلے سے بات کرتے ہوئے شوکت اللہ کا کہنا تھا کہ ان کے تمام اثاثہ جات جائز طریقے سے حاصل کیے گئے ہیں۔ انہوں نے کہا،’’ہم نے یہ اثاثہ کوئی حرام کی کمائی سے نہیں بنائے یہ ہمارے باپ دادا کی دولت تھی جو ہم نے لکھوائی ہے ان سے بھی پوچھیں جو زندگی میں کبھی اثاثے ظاہر ہی نہیں کرتے۔ جب ہم الیکشن سے پہلے ڈکلیئر کرتے ہیں کہ ہمارے یہ اثاثہ جات ہیں اوراگر الیکشن کے بعد ان کی تعداد میں سو گنا اضافہ ہوجائے تو وہ چیز غلط ہے۔‘‘
جے یو آئی فضل الرحمن کی جماعت سے تعلق رکھنے والے مانسہرہ سے رکن قومی اسمبلی لائق محمد خان نے بھی کروڑوں روپے کی زمین و جائیداد ظاہر کی ہے تاہم ان کے اثاثہ جات کی فہرست میں خاص بات پندرہ لاکھ روپے مالیت کے قیمتی اسلحے کا اندراج بھی ہے۔ جب ان سے اس اسلحے کے بارے میں پوچھا گیا تو لائق محمد خان نے بتایا،’’مجھے شکار کا شوق ہے تو میں نے اچھی بندوقیں رکھی ہوئی ہیں۔ باقی مجھے اسلحے کی کوئی ایسی ضرورت نہیں ہے۔‘‘ اسلحہ بیچ کر غریب عوام کی مدد سے متعلق ایک سوال پر لائق محمد خان نے کہا کہ وہ اپنے علاقے کے غریبوں کا بہت خیال رکھتے ہیں اس کے لیے انہوں نے بندوقیں بیچنے کی ضرورت نہیں۔
مسلم لیگ ق کے رکن قومی اسمبلی شیخ وقاص اکرم کا کہنا ہے کہ ہر کوئی سیاستدانوں کے اثاثہ جات پر ہی نظر کیوں رکھتا ہے۔ انہوں نے صاف طور پر میڈیا کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ طرز عمل ہرگز درست نہیں کہ عوامی نمائندوں کے اثاثہ جات کا بلاوجہ اسکینڈل بنایا جائے۔ انہوں نے کہا،’’سارے کا سارا غصہ صرف سیاستدانوں پر نہ نکالیں اور بھی بڑے بڑے غلیظ لوگ بہت سے اور اداروں میں بیٹھے ہیں کوئی ان کے اثاثے بھی نکالے۔‘‘ انہوں نے کہا،’’ایک سرکاری افسر جس کی 10 سے 20 ہزار روپے ماہانہ تنخواہ ہے 20 سال نوکری کے بعد مر کر پچاس لاکھ روپے بھی نہیں کما سکتا مگر جب وہ ریٹائر ہوتا ہے تو اس کی اسلام آباد کے مہنگے سیکٹر ایف 7 میں کوٹھی ہوتی ہے اس سے کوئی نہیں پوچھتا کہ تم نے یہ رقم کہاں سے کمائی۔‘‘
پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما اور رکن اسمبلی نواب یوسف تالپور کا کہنا ہے کہ معاشرے میں دولت کی غیر منصفانہ تقسیم اور غلط اقتصادی پالیسیاں عوام اور ان کے نمائندوں کی حیثیت میں فرق کی بڑی وجہ ہیں۔ ’’یہی تو بدقسمتی ہے کہ اس ملک میں امیر امیر تر ہوتا جا رہا ہے جبکہ غریب غریب تر ہوتا جا رہا ہے۔ بدقسمتی سے ایسا غیر فطری اقتصادی پالیسیوں کے سبب ہو رہا ہے۔‘‘
وزیراعظم کے پاس ذاتی گاڑی نہ ہونے سے متعلق سوال پر ان ارکان نے مسکراتے ہوئے کہا کہ یہ بات قابل تعجب ہے کہ ہمارے پاس تو گاڑیاں ہیں لیکن وزیراعظم کے پاس ذاتی گاڑی نہیں ۔
رپورٹ: شکور رحیم ، اسلام آباد
ادارت: عصمت جبیں