1. مواد پر جائیں
  2. مینیو پر جائیں
  3. ڈی ڈبلیو کی مزید سائٹس دیکھیں

پاکستانی حجاج کے لئے رہائش گاہیں: کرپشن کا الزام

3 نومبر 2010

سعودی شہزادہ بندر بن خالد بن عبد العزیز نے پاکستانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کو پاکستانی حجاج کے لئے ملکی وزارت مذہبی امور کی طرف سے دانستہ طور پر مہنگی رہائش گاہیں فراہم کرنے سے متعلق خط لکھا ہے۔

https://p.dw.com/p/Pxah
حج کے دنوں میں مکہ میں رہائش گاہوں کی بڑی کمی رہتی ہےتصویر: AP

اس خط میں پاکستانی وزارت مذہبی امور پر رہائش گاہوں کی فراہمی کے حوالے سے بھاری کرپشن اور غریب عازمین حج کو لوٹنے کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ بدھ کے روز اسلام آباد میں ملکی سپریم کورٹ نے سعودی شہزادہ بندر بن خالد کے ذاتی دفتر سے لکھے گئے اس خط پر از خود نوٹس لیتے ہوئے وزارت مذہبی امور کے حکام سے 15 دن کے اندر اندر اس خط سے متعلق وضاحت طلب کر لی۔

اس سعودی شہزادے نے اپنے خط میں کہا ہے کہ انہوں نے مکہ میں خانہ کعبہ سے صرف ایک کلو میٹر کے فاصلے پر 3350 روپے فی کس کی شرح سے پاکستانی حاجیوں کو رہائش گاہیں فراہم کرنے کی پیشکش کی تھی لیکن متعلقہ پاکستانی وزارت کے اعلیٰ حکام کی مبینہ ملی بھگت سے حاجیوں کو حرم سے تین کلو میٹر کے فاصلے پر 3600 ریال فی کس کے حساب سے رہائش گاہیں فراہم کرنے کے لئے رقوم ادا کی گئیں۔

Pakistan Islamabad Gebäude vom Vefassungsgericht
ایک سعودی شہزادے نے کرپشن سے متعلق خط پاکستانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس کو لکھاتصویر: AP

ادھر مذہبی امور کے پاکستانی وزیر حامد سعید کاظمی نے قومی اسمبلی میں اس خط کے حوالے سے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا: ''چونکہ سعودی شہزادے کا خط موصول ہوا ہے۔ اس لئے اس بارے میں ریکارڈ طلب کیا جا سکتا ہے۔ اس معاملے کو ایسے ہی نہیں چھوڑا جا سکتا۔ اس حوالے سے جو بھی ممکنہ اقدامات کرنا پڑے، وہ کئے جائیں گے۔‘‘

دوسری جانب وزارت مذہبی امورکے سیکریٹری آغا سرور قزلباش نے شہزادہ بندر بن خالد کے خط کو جعلی قرار دیتے ہوئے کہا کہ سعودی عرب میں ایک ’’بڑا مافیا کام کر رہا ہے، جس نے اپنے مفادات پورے نہ ہونے پر ایسا خط لکھا ہے۔‘‘

مذہبی امور کے سابق پاکستانی وزیر اعجاز الحق کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں سعودی شہزادہ ایسا خط براہ راست پاکستان کے چیف جسٹس کو نہیں لکھ سکتا۔ تاہم اعجاز الحق نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ پاکستانی حجاج کو سعودی عرب میں رہائش کے سلسلے میں کافی مشکلات کا سامنا ہے۔

Flash-Galerie Mekka Ramadan
رمضان کے مہینے میں نماز تراویح کے دوران خانہ کعبہ کی ایک تصویرتصویر: AP

اعجاز الحق نے ڈوئچے ویلے سے گفتگو کرتے ہوئے کہا: ’’حاجیوں کے ساتھ نہ صرف زیادتی ہو رہی ہے بلکہ کرائے بھی زیادہ وصول کئے جا رہے ہیں۔ رہائش بھی نامناسب اور دور ہے اور یہ اطلاعات بھی ہیں کہ حجاج کو رہائش مل ہی نہیں رہی۔ حاجی اس انتظار میں باہر بیٹھے ہیں کہ کب انہیں رہائش ملے گی۔‘‘

پاکستانی ذرائع ابلاغ نے سعودی شہزادے کے ملکی چیف جسٹس کو لکھے گئے خط کے حوالے سے نمایاں خبریں شائع کرتے ہوئے لکھا ہے کہ اب بیرون ملک سے بھی چیف جسٹس سے انصاف مانگا جانے لگا ہے۔ دنیا بھر کے مسلمانوں کی طرح ہر سال لاکھوں پاکستانی شہری فریضہء حج کی ادائیگی کے لئے سعودی عرب جاتے ہیں۔

رپورٹ: شکور رحیم، اسلام آباد

ادارت: عصمت جبیں

اس موضوع سے متعلق مزید سیکشن پر جائیں