پاکستانی سیلاب زدگان کے لیے بہت کچھ ہونا باقی ہے،اقوام متحدہ
28 جنوری 2011اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ گزشتہ سال پاکستان میں آنے والے سیلاب کے بعد سے ابھی تک وہاں کی صورتحال میں کوئی خاص بہتری نہیں آئی ہے۔ پاکستان کی مدد کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی مندوب Rauf Engin Soysal کے بقول،' پاکستان میں ہنگامی صورتحال ابھی ختم نہیں ہوئی ہے۔ وہاں ابھی بہت کچھ کرنے کو باقی ہے۔'
اقوام متحدہ کے اندازوں کے مطابق گزشتہ سال ستائس جولائی سے شروع ہونے والے سیلابی سلسلے کے نتیجے میں کم از کم ایک ہزار نو سو پچاسی افراد ہلاک جبکہ ایک اعشاریہ آٹھ ملین بے گھر ہو گئے تھے۔ قریب دو ماہ تک جاری رہنے والی اس قدرتی آفت کے نتیجے میں 1.74 ملین مکانات بہہ گئے جبکہ 2.24 ملین ہیکٹر زرعی ارضی شدید متاثر ہوئی، جس کے نتیجے میں خوراک کی کمی کے خطرات پیدا ہو چکے ہیں۔
اقوام متحدہ نے پاکستان میں وسیع پیمانے پر پھیلنے والی تباہی سے نمٹنے کے لیے عالمی برادری سے دو بلین ڈالر کی امدادی رقم کی اپیل جاری کی تھی، جس میں سے ایک بلین ڈالر کی رقم دستیاب کی جا چکی ہے۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈی پی اے نے Soysal کے حوالے سے بتایا،' نصف مالی امداد حاصل ہو چکی ہے لیکن ہم چاہتے ہیں باقی یعنی ایک بلین ڈالر کی رقم جلد ازجلد دستیاب کی جائے، جس کی بالخصوص بحالی کے کاموں کے آغاز کے لیے فوری طور پر ضرورت ہے۔‘
ذرائع ابلاغ کی رپورٹوں کے مطابق پاکستان میں سیلاب سے متاثر ہونے والوں کی ایک بڑی تعداد ابھی بھی امداد کی منتظر ہے۔ اطلاعات کے مطابق گزشہ برس دسمبرتک پانچ ملین افراد کو مالی مدد فراہم کی جا چکی ہے۔ اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ وہ آئندہ ہفتے سے سیلاب زدگان کی بحالی کے لیے ابتدائی کام شروع کر دے گا۔ اس مرحلے کے دوران قریب ڈیڑھ لاکھ متاثرین کے لیے عارضی پناہ گاہوں کا انتظام کیا جائے گا۔
دوسری طرف مبصرین نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پاکستان بالخصوص اندرون سندھ میں سیلاب زدگان کے لیے ناکافی مدد اور غربت جاگیردارانہ نظام میں جکڑے عوام کو انتہا پسندی کی طرف راغب کر سکتی ہے۔
رپورٹ: عاطف بلوچ
ادارت: عدنان اسحاق