پاکستانی صدر نے پارلیمان تحلیل کردی، نوے دن میں نئے انتخابات
3 اپریل 2022کئی ہفتوں سے سیاسی بے یقینی کے شکار پاکستان میں اس وقت سیاسی اور پارلیمانی سیاست کی صورت حال ایسی ہے کہ اب تک وزیر اعظم کے عہدے پر فائز عمران خان اپنے اقدامات سے مطمئن ہیں مگر اپوزیشن جماعتیں اور بہت سے قانونی ماہرین اسلام آباد میں آج رونما ہونے والے واقعات کو واضح طور پر آئینی بحران کا نام دے رہے ہیں۔
قومی اسمبلی کا اجلاس ملتوی
پاکستانی پارلیمان کے ایوان زیریں میں طے شدہ پروگرام کے مطابق تین اپریل کو وزیر اعظم عمران خان کے خلاف اپوزیشن کی پیش کردہ تحریک عدم اعتماد پر رائے شماری ہونا تھی مگر اجلاس شروع ہونے کے بعد ڈپٹی اسپیکر نے اس قرارداد کو موجودہ حکومت کے خلاف بیرونی سازش قرار دے کر قومی اسبلی کا اجلاس ہی ملتوی کر دیا۔
اس کے فوری بعد عمران خان نے قوم سے ایک نشریاتی خطاب کیا اور کہا کہ انہوں نے ملکی صدر عارف علوی سے درخواست کر دی ہے کہ وہ قومی اسمبلی کو تحلیل کر دیں۔ عمران خان نے کہا کہ ان کے خلاف عدم اعتماد کی تحریک مبینہ طور پر بیرونی سازش کا نتیجہ تھی، اس لیے اگر حکومت کا تبدیل ہونا ضروری ہے، تو یہ فیصلہ نئے قومی انتخابات کے ذریعے پاکستانی عوام کو کرنا چاہیے۔
صدر نے قومی اسمبلی تحلیل کر دی
وزیر اعظم عمران خان کی درخواست پر صدر عارف علوی نے قومی اسبلی کا اجلاس ملتوی کیے جانے کے محض چند گھنٹے بعد ہی پارلیمانی ایوان زیریں کے تحلیل کیے جانے کی عمران خان کی درخواست منظور کر لی۔
اس صدارتی فیصلے کے بعد ملک میں آئین کی رو سے نوے روز کے اندر اندر نئے عام انتخابات کا انعقاد خود بخود لازمی ہو گیا ہے۔ صدارتی فیصلے کے مطابق عمران خان کی قیادت میں آج صبح تک اقتدار میں رہنے والی حکومت اور کابینہ ختم ہو گئی ہیں تاہم صدر نے عمران خان کو عبوری طور پر سربراہ حکومت کے طور پر کام کرتے رہنے کے لیے کہا۔
عبوری حکومت کی تشکیل ایک آئینی تقاضا
پاکستانی آئین کی رو سے ملک میں اب ایک ایسی عبوری حکومت قائم کی جانا چاہیے، جس میں ملکی اپوزیشن کی رائے کو بھی اہمیت دی گئی ہو۔ یہی عبوری حکومت اپنی نگرانی میں اگلے تین ماہ کے اندر اندر نئے عام انتخابات کرانے کی پابند ہو گی۔
اسی دوران اپوزیشن جماعتوں نے اگرچہ یہ کہہ دیا تھا کہ وہ اس معاملے کو فوری طور پر سپریم کورٹ میں لے کر جائیں گی، تاہم پاکستانی سپریم کورٹ نے اس معاملے کا از خود نوٹس بھی لے لیا ہے۔ ملک کی اعلیٰ ترین عدلیہ کو اب یہ دیکھنا ہے کہ آیا ڈپٹی اسپیکر کی طرف سے پارلیمان کے اجلاس کا ملتوی کیا جانا اور وزیر اعظم کے مشورے سے صدر کا قومی اسمبلی کو تحلیل کر دینے کا فیصلہ آئینی طور پر درست تھے۔
م م / ع ا (روئٹرز، اے ایف پی، اے پی، ڈی پی اے)