پاکستانی صوبہ پنجاب میں آسمانی بجلی گرنے سے دس افراد ہلاک
26 جون 2023وفاقی دارالحکومت اسلام آباد سے ملنے والی رپورٹوں کے مطابق حکام نے پیر 26 جون کے روز بتایا کہ آسمانی بجلی گرنے کے واقعات اور ان کے نتیجے میں ہلاکتیں زیادہ تر پنجاب کے دو اضلاع سیالکوٹ اور شیخوپورہ میں ہوئیں۔
پاکستانی سیلاب زدگان ایک سال بعد بھی تعمیر نو کے وعدوں کی تکمیل کے منتظر
موسمیاتی ماہرین نے آسمانی بجلی گرنے کے ان واقعات کا پس منظر بتاتے ہوئے کہا کہ ملک بھر میں اور خاص طور پر پنجاب کے پہاڑی اور میدانی علاقوں میں آسمانی بجلی گرنے کے واقعات اکثر دیکھنے میں آتے رہتے ہیں۔ ایسے ہی متعدد تازہ واقعات کم از کم 10 افراد کی ہلاکت کا باعث بنے۔
پاکستان: غذائی عدم تحفظ کی صورتحال انتہائی تشویش ناک
مزید بارشوں کی پیش گوئی
پاکستانی محکمہ موسمیات نے پیش گوئی کی ہے کہ آج پیر سے شروع ہونے والے ہفتے کے دوران ملک میں مزید بارشیں متوقع ہیں، جن سے شدید گرمی کی وہ لہر کسی حد تک کم ہو جائے گی، جس کا ملکی عوام کو مسلسل گزشتہ کئی ہفتوں سے سامنا تھا۔
پاکستان میں لاکھوں سیلاب متاثرین بنیادی صحت سہولیات کے منتظر
قدرتی آفات سے نمٹنے کے ذمے دار ملکی محکمے این ڈی ایم اے نے خبردار کیا ہے کہ مون سون کے موسم کے باقاعدہ آغاز سے پہلے ہونے والی شدید بارشوں کے نتیجے میں ملک کے کچھ علاقوں میں اچانک سیلاب بھی آ سکتے ہیں۔
پاکستان میں مون سون کا موسم ہر سال جولائی میں شروع ہو کر ستمبر تک جاری رہتا ہے۔
لاکھوں پاکستانی پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں
گزشتہ برس ہونے والی وسیع تر تباہی
پاکستان میں مون سون کے موسم کے دوران ہونے والی بارشوں کے باعث ملک کے اکثر علاقوں میں عوامی زندگی بری طرح متاثر ہوتی ہے، جس کی ایک وجہ ایسے حالات کا مقابلہ کرنے کے لیے حکومتی سطح پر کی جانے والی ناقص منصوبہ بندی بھی ہوتی ہے۔
سیلابی تباہ کاریاں: پاکستان 16 بلین ڈالر کی امداد کا متمنی
گزشتہ برس پاکستان میں مون سون کی انتہائی غیر معمولی بارشوں کے باعث جو سیلاب آئے تھے، ان کے نتیجے میں ملک کا تقریباﹰ ایک تہائی حصہ زیر آب آ گیا تھا۔ تباہ کن قدرتی آفت بن جانے والے ان حالات کی وجہ سے ملک بھر میں 1739 افراد ہلاک ہو گئے تھے۔
پاکستان کو تباہ کن سیلابوں کے بعد ’فوڈ اِن سکیورٹی‘ کا سامنا
اس کے علاوہ پاکستان کی تاریخ کے شدید ترین سیلاب قرار دی جانے والے اس قدرتی آفت کے نتیجے میں تقریباﹰ آٹھ ملین شہری بے گھر بھی ہو گئے تھے جبکہ اس وجہ سے ہونے والے مجموعی مالی نقصانات کا تخمینہ تقریباﹰ 30 بلین امریکی ڈالر کے برابر لگایا گیا تھا۔
م م / ا ا (اے پی)