پاکستانی علماء کی جانب سے اسلامک اسٹیٹ کی مذمت
18 اکتوبر 2014پاکستان علماء کونسل (پی یو سی) نے جمعے کو ایک بیان میں کہا کہ عراق اور شام میں اپنے زیر کنٹرول علاقوں میں ’خلافت‘ کا اعلان کرنے والا آئی ایس گروپ اسلام کی تعلیمات کے خلاف ورزی کر رہا ہے۔
اس جہادی گروہ کو آئی ایس آئی ایس یا داعش یعنی دولت اسلامیہ عراق و شام کے نام سے بھی جانا جاتا ہے۔ یہ گروہ اپنے زیر انتظام علاقوں میں بڑے پیمانے پر ظلم و بربریت کے واقعات میں بھی ملوث ہے جس میں وسیع تر ہلاکتیں، سر قلم کرنے اور خواتین اور لڑکیوں کو غلام بنانے کے واقعات بھی شامل ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق پی یو سی نے ایک بیان میں کہا ہے: ’’اسلام اور مسلمان آئی ایس آئی ایس کے ہاتھوں معصوم لوگوں کے قتل اور ان کی جائیدادیں تباہ کیے جانے کی حمایت نہیں کر سکتے۔‘‘
اس بیان میں مزید کہا گیا: ’’پی یو سی ۔۔۔ اسلامی ملکوں میں نوجوانوں اور تمام لوگوں سے اپیل کرتی ہے کہ وہ پرتشدد کارروائیوں میں ملوث کسی گروہ کے ساتھ تعاون نہ کریں جس کی تعلیمات اور اعمال اسلام اور پیغمبر اسلام کی تعلیمات کے خلاف ہیں۔‘‘
پی یو سی کے سربراہ طاہر محمود اشرفی نے جمعے کو ایک علیحدہ بیان میں میں کہا کہ شام کے صدر بشار الاسد کی حکومت کی جانب سے ’ڈھائے گئے مظالم‘ اور عراق میں فرقہ وارانہ بنیادوں پر روا رکھے جانے والے امتیازی رویوں کی وجہ سے ایسا ماحول بنا جس میں آئی ایس کو پھیلنے کا موقع ملا۔
ان کا کہنا تھا: ’’یہ وہ وجوہات ہیں جن کی بنا پر آئی ایس آئی ایس جیسی تنظیمیں وجود میں آتی ہیں اور انہیں عوام میں مقبولیت حاصل ہوتی ہے۔
پی یو سی کا یہ بیان ایسے وقت میں آیا ہے جب پاکستان میں آئی ایس کی موجودگی کے بارے میں تشویش میں اضافہ ہو رہا ہے۔ پاکستان کو ایک طویل عرصے سے اسلام پسندوں کے ہاتھوں تباہ کن حملوں کا سامنا رہا ہے جن میں سے بہت سے دہشت گرد گروہ القاعدہ سے منسلک تھے۔
پاکستان کے شمال مغربی بعض علاقوں میں آئی ایس کی حمایت میں پمفلٹ بھی تقسیم کیے گئے ہیں۔ یہ وہ علاقے ہیں جہاں پہلے ہی پاکستانی طالبان جیسے شدت پسندوں گروہوں کا اثر و رسوخ پایا جاتا ہے۔
تحریک طالبان پاکستان (ٹی ٹی پی) نے قبل ازیں رواں ماہ کہا تھا کہ آئی ایس کے جہادیوں کی مدد کے لیے فائٹر بھیجے جائیں گے۔ تاہم اس گروہ نے آئی ایس کے ساتھ اتحاد کی خبروں کی تردید کر دی تھی۔