پاکستانی فوج نے کرّم ایجنسی میں آپریشن شروع کر دیا
5 جولائی 2011دو مئی کو دہشت گرد گروہ القاعدہ کے سابق سربراہ اسامہ بن لادن کی پاکستانی شہر ایبٹ آباد میں ہلاکت کے بعد پاکستان کا عسکریت پسندوں کے خلاف یہ پہلا آپریشن ہے۔ پاکستانی فوج کے مطابق یہ آپریشن شیعہ اکثریت والے علاقے پاراچنار کو جانے والی بند سڑک کو کھولنے کے لیے کیا جا رہا ہے۔ اس سڑک کو طالبان شدت پسندوں نے حملے کر کے مرکزی شہر سے کاٹ دیا ہے۔ آپریشن کے بعد علاقے سے شہریوں کی بڑے پیمانے پر نقل مکانی کی بھی اطلاعات ہیں۔
شمالی وزیرستان میں امریکی ڈرون حملوں کے بعد عسکریت پسند شمالی وزیرستان سے بھاگ کر کرّم اور دیگر علاقوں میں پناہ لے رہے ہیں۔ امریکی حکومت پاکستان سے متعدد بار یہ مطالبہ کر چکی ہے کہ وہ شمالی وزیرستان میں حقانی گروپ کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کرے۔ امریکہ کا موقف ہے کہ شمالی وزیرستان سے طالبان افغانستان کے اندر حملے کرتے ہیں۔ پاکستانی حکومت اب تک شمالی وزیرستان میں آپریشن سے گریز کر رہی ہے۔ پاکستان کے بعض مبصرین اور بین الاقوامی تجزیہ کار پاکستان پر الزام عائد کرتے ہیں کہ وہ حقانی گروپ کی پشت پناہی کر رہا ہے۔ پاکستانی خفیہ ادارے آئی ایس آئی کا نام اس حوالے سے خاص طور پر لیا جاتا ہے۔
کرّم ایجنسی کے علاقوں میں آپریشن کی وجہ بتاتے ہوئے پاکستانی فوج کے ترجمان کا کہنا ہے کہ علاقے کے باسیوں کی عرصے سے شکایت ہے کہ یہاں شدت پسند لوگوں کو اغوا کرتے ہیں اور خود کش حملے بھی کثرت کے ساتھ ہونے لگے ہیں۔ مزید برآں شدت پسند سکیورٹی اہلکاروں اور سرکاری تنصیبات کو بھی نشانہ بناتے رہے ہیں۔
یہ فوجی آپریشن کرّم کے ایک عسکریت پسند کمانڈر فضل سعید حقانی کے حقانی گروپ کو چھوڑنے کے اعلان کے چند روز بعد شروع ہوا ہے۔ فضل سعید حقانی کا مرکزی حقانی گروپ سے تعلق نہیں تھا تاہم وہ حقانی گروپ کے قریب سمجھا جاتا تھا۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ پاکستانی سکیورٹی فورسز اور شہریوں پر حملوں کے خلاف ہے۔
خیال رہے کہ یہ آپریشن ایک ایسے وقت شروع کیا گیا ہے جب افغانستان سے نیٹو اور امریکی افواج کا مرحلہ وار انخلاء شروع ہو چکا ہے، اور کئی علاقے افغان سکیورٹی فورسز کے کنٹرول میں دیے جا رہے ہیں۔
رپورٹ: شامل شمس⁄ خبر رساں ادارے
ادارت: ندیم گِل