پاکستانی فوج کا آپریشن ختم، یرغمالی رہا
11 اکتوبر 2009تقریبا چوبیس گھنٹوں تک جاری رہنے والے اس آپریشن کے دوران تین یرغمالی، دو فوجی اور چار مشتبہ طالبان ہلاک ہوئے ہیں۔ تاہم ہلاکتوں کی مجموعی تعداد 19 ہے جبکہ فوج نے اسے ایک انتہائی کامیاب آپریشن قرار دیا ہے۔
قبل ازیں ہفتہ کو چھ فوجی اور چار عسکریت پسند ہلاک ہوئے تھے۔ پاکستان میں ایک ہفتے کے دوران شدت پسندوں کا یہ تیسرا حملہ تھا۔
فوجی ترجمان میجر جنرل اطہرعباس نے صحافیوں کو بتایا کہ فوج عمارت کے اس حصے میں اتوار کو صبح سویرے داخل ہوئے، جہاں شدت پسندوں نے یرغمالیوں کوقید کر رکھا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ سیکیورٹی اہلکاروں کو اس موقع پر سخت مزاحمت کا سامنا کرنا پڑا۔ وہاں پانچ شدت پسند موجود تھے جو خودکُش دھماکوں میں استعمال ہونے والی جیکٹیں پہنے ہوئے تھے اور وہ اسلحے سے لیس تھے۔ اطہرعباس کے مطابق حملہ آوروں نے خود کو دھماکے سے اڑانے کی دھمکی دی تھی۔ تاہم آپریشن میں چار شدت پسند ہلاک ہو گئے، جبکہ ایک کو زخمی حالت میں گرفتار کر لیا گیا ہے۔
فوجی ترجمان نے گرفتار حملہ آور کا نام عقیل عرف ڈاکٹر عثمان بتایا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ اس کا رواں برس مارچ کے دوران لاہور میں سری لنکا کی کرکٹ ٹیم پر حملے سے تعلق ہو سکتا ہے، جس کے بارے میں تحقیقات جاری ہیں۔
ہفتہ کو فوجی یونیفارم پہنے ہوئے نو شدت پسندوں نے فوج کے صدر دفاتر پر حملہ کر دیا تھا، جن میں چار اسی دوران ہلاک ہو گئے تھے۔ تاہم پانچ شدت پسندوں نے عمارت میں داخل ہو کر تقریبا 42 افراد کو یرغمال بنایا لیا تھا۔ خبررساں ادارے AFP کے مطابق اس حملے کی ذمہ داری کسی نے قبول نہیں کی۔ البتہ حکام کا کہنا ہے کہ اس میں طالبان ملوث ہیں۔
رپورٹ: ندیم گِل
ادارت: شادی خان سیف