پاکستانی فورسز کی کارروائیاں، ’داعش کے درجن جنگجو ہلاک‘
4 جون 2017پاکستان کے ایک سینئر سکیورٹی اہلکار کا نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ یہ آپریشن صوبہ بلوچستان کے جنوب مغرب میں واقع سنگلاخ علاقے مستونگ میں کیا گیا۔ بتایا گیا ہے کہ وہاں داعش کے کمانڈروں نے غاروں میں خفیہ ٹھکانے بنا رکھے ہیں۔
اس سکیورٹی اہلکار کے مطابق دو طرفہ شدید فائرنگ کے نتیجے میں داعش کے بارہ سے تیرہ کمانڈر ہلاک ہوئے ہیں اور ہفتے کی رات علاقے کو کلیئر کروا لیا گیا ہے۔ اس حوالے سے اس سکیورٹی عہدیدار کا مزید کہنا تھا کہ انہیں مغوی چینی جوڑے کو بازیاب کروانے میں ناکامی کا سامنا رہا ہے لیکن جس گاڑی کو اغوا کی واردات میں استعمال کیا گیا تھا، وہ وہیں سے ملی ہے۔
تجزیہ کاروں کے مطابق داعش پاکستان کے لشکر جھنگوی اور جماعت الاحرار جیسے مقامی عسکری گروہوں کے ساتھ اتحاد بنا کر پاکستان میں اپنے قدم جمانا چاہتی ہے جبکہ حکومت کی طرف سے اس خطرے کو کم اہمیت دینے کی کوشش کی جاتی ہے۔
ایک دوسرے پاکستانی سکیورٹی اہلکار کا نیوز ایجنسی اے ایف پی سے گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ داعش کے خفیہ ٹھکانے سے سکیورٹی فورسز نے چھ خودکش جیکٹیں، گولہ بارود، دھماکا خیز مواد، ڈیٹونیٹر، شمسی پینل اور راشن ضبط کیا ہے۔
اس سکیورٹی اہلکار کے مطابق اس ٹھکانے کو داعش ملک بھر میں کارروائیاں کرنے کی منصوبہ بندی کے لیے استعمال کر رہی تھی۔ گزشتہ ماہ کوئٹہ سے دو چینی شہریوں کو اس وقت اغوا کر لیا گیا تھا، جب وہ ایک ہوٹل میں کھانا کھا رہے تھے اور اس کارروائی کے بعد سی پیک منصوبے پر کام کرنے والے چینی شہریوں کی حفاظت کے حوالے سے خدشات نے جنم لیا تھا۔ اس دوران ایک چینی خاتون فرار ہونے میں کامیاب رہی تھی۔
معدنیات کی دولت سے مالا مال بلوچستان میں سن دو ہزار چار کے بعد سے علیحدگی پسند بلوچ اور اسلامی عسکری گروہ حکومت کے خلاف کارروائیاں جاری رکھے ہوئے ہیں۔ اس دوران اب تک سینکڑوں فوجی اور جنگجو ہلاک ہو چکے ہیں۔