پاکستانی فٹ بالرز کا اغوا سیاسی چپقلش کا نتیجہ ہے؟
11 ستمبر 2023بلوچستان کے ضلع ڈیرہ بگٹی سے سبی جاتے ہوئے اغوا کر لیے جانے والے چھ مقامی فٹ بالرز کو ابھی تک بازیاب نہیں کرایا جا سکا ہے۔
مقامی صحافیوں کی جانب سے ڈی ڈبلیو کو دی گئی تفصیلات کے مطابق ہفتہ کے دن سولہ کھلاڑی ڈویژنل ہیڈ کوارٹر ڈیرہ بگٹی سے ٹرائل دے کر آل پاکستان چیف منسٹر گولڈ کپ فٹ بال ٹورنامنٹ کے کوالیفائنگ راؤنڈ میں حصہ لینے کے لیے سبی جا رہے تھے کہ انہیں اغوا کر لیا گیا تھا۔
حالات کی نزاکت دیکھتے ہوئے ڈی ڈبلیو کو معلومات فراہم کرنے والے صحافیوں نے شناخت مخفی رکھنے کی درخواست کی ہے۔
بی ایل ٹی نے ذمہ داری قبول کر لی
بلوچ لبریشن ٹائیگرز ( بی ایل ٹی) نے ان کھلاڑیوں کے اغوا کی ذمہ داری قبول کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان افراد کو اس لیے اغوا نہیں کیا گیا کہ یہ فٹ بال کے کھلاڑی ہیں۔
پاکستان: بلوچ عسکریت پسند تنظیموں سے چینیوں کو لاحق خطرات
بلوچستان میں بم دھماکے، متعدد افراد ہلاک
اس تنظیم کے مطابق یہ لوگ کھلاڑیوں کے روپ میں ملکی خفیہ ایجنسی آئی ایس آئی کے لیے مخبری کرتے تھے۔
ایک مقامی صحافی نے اپنا نام ظاہر نہ کرنے کہ شرط پر ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اغوا کار گاڑی میں سوار سولہ میں سے چھ کھلاڑیوں کو شناخت کرنے کے بعد اپنے ساتھ لے گئے تھے۔ مغوی کھلاڑیوں کا تعلق ڈیرہ بگٹی اور سوئی سے ہے۔
مخصوص کھلاڑیوں کو ہی کیوں اغواء کیا گیا؟
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے ایک صحافی نے اپنی شناخت خفیہ رکھنے کی شرط پر ڈی ڈبلیو کو بتایا کہ اغوا کی یہ واردات برہمداغ اور سرفراز بگٹی کی جماعتوں کے مابین لڑائی کی وجہ سے بھی ہو سکتی ہے۔
اغوا کیے گئے یہ چھ کھلاڑی ماضی براہمداغ بگٹی کی علیحدگی پسند تنظیم بلوچ ریپبلیکن پارٹی (بی آر پی) سسے وابستہ تھے۔ کچھ عرصہ قبل ہی ان نوجوانوں نے بی آر پی سے علیحدگی اختیار کرتے ہوئے ریاستی اداروں کے سامنے ہتھیار پھینک دیے تھے۔
بلوچستان: ژوب اور سوئی میں فوج پر حملوں میں بارہ جوان ہلاک
بلوچستان: مسلح حملے میں کم از کم چار سکیورٹی اہلکار ہلاک
بازیابی سے متعلق اس صحافی نے ڈی ڈبلیو کو یہ بھی بتایا کہ اغوا ہونے والے ایک کھلاڑی کے والد نے کہا ہے کہ اغوا کاروں کی جانب سے جرگہ بلانے کا کہا گیا ہے اور جرگہ تشکیل بھی دیا جارہا ہے۔
کھلاڑیوں کو بازیاب کروانے کے لیے آپریشن جاری ہے
نگراں وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ کھلاڑیوں کو اغوا کرنے والے دہشت گرد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کھلاڑیوں کو بازیاب کروانے کے لیے فرنٹئیر کور بلوچستان نے علاقے کی ناکہ بندی بھی کی ہے اور آپریشن بھی کر رہی ہے۔
ڈیرہ بگٹی کے ایک صحافی نے اپنا نام مخفی رکھتے ہوئے ڈی ڈبلیو کو بتایا ہے کہ پولیس نے اس کیس کی تفتیش کے دوران تیرہ افراد کو حراست میں لیا ہے۔
سوئی میں کھلاڑیوں کی بازیابی کے لیے ریلی
بلوچستان سے تعلق رکھنے والے سینیئر صحافی شہزادہ ذوالفقار نے ڈی ڈبلیو سے بات کرتے ہوئے کہا کہ اس علاقے میں کھلاڑیوں کے اغوا کا یہ پہلا واقعہ ہے۔
سوئی میں ضلعی چیئرمین غلام نبی کی قیادت میں احتجاج بھی کیا گیا، جس میں مظاہرین نے کھلاڑیوں کی بازیابی کا مطالبہ بھی کیا اور بلوچ ریپبلیکن پارٹی (بی آر اے) کے خلاف نعرے بھی لگائے۔